ملک میں 54ہزار آسامیاں ختم،سالانہ 56ارب روپے کی بچت ہوگی:وزیرخزانہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ 54 ہزار خالی اسامیاں ختم کی گئی ہیں، سالانہ 56 ارب روپے کی بچت ہوگی۔
وفاقی دارالحکومت میں تقریب سے خطاب میں وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ معاشی استحکام، مسابقت، مالی نظم و ضبط کے لیے اصلاحات آگے بڑھا رہے ہیں۔ معیشت میں استحکام کے واضح اشارے سامنے آرہے ہیں، او آئی سی سی آئی سروے کے مطابق سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔
سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ انرجی، مائننگ اور آٹو سیکٹر کی عالمی کمپنیاں پاکستان میں دلچسپی لے رہی ہیں، ٹیکس نظام کا مکمل ڈیجیٹلائزیشن ایجنڈا تیزی سے جاری ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ٹیکس پالیسی ایف بی آر سے وزارت خزانہ منتقل، نیا ٹیکس پالیسی آفس فعال ہوچکا ہے، بزنس کمیونٹی سے سال بھر مشاورت کا نیا نظام متعارف کرایا گیا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا کہ اسٹیٹ اونڈ انٹر پرائزز اور سرکاری اداروں کی ری اسٹرکچرنگ تیزی سے جاری ہے، کئی وزارتوں اور محکموں کے انضمام اور خاتمے کا عمل جاری ہے۔ پالیسی فیصلے مکمل شفافیت اور حقائق کی بنیاد پر کیے جائیں گے۔
سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ ڈیجیٹل پاکستان وزیر اعظم کی ہفتہ وار نگرانی میں تیز رفتاری سے آگے بڑھ رہا ہے، ملک کو کیش اکانومی سے ڈاکومنٹڈ اکانومی کی طرف لے جانے کے اقدامات کر رہے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ اوسط قرض میچورٹی بڑھ کر 4 سال کردی، ری فنانسنگ رسک میں کمی ہوئی ہے، نیا کنٹریبیوٹری پنشن سسٹم 2024ء فعال کیا، اس میں 9 ہزارسے زائد ملازمین شامل ہیں۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ گیارہویں این ایف سی ایوارڈ کا پہلا اجلاس 4 دسمبر کو ہوگا، پاکستان پہلا پانڈا بانڈ چینی نئے سال سے قبل جاری کرنے کا خواہاں ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ
پڑھیں:
5 ججز کی انٹرا کورٹ اپیل کی وفاقی آئینی عدالت میں سماعت آج ہوگی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(آن لائن)ججز ٹرانسفر کیس میںاسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کی ٹرانسفر کیس میں انٹرا کورٹ اپیل کی وفاقی آئینی عدالت میں سماعت آج پیر 24 نومبر کو ہوگی،ججزنے اس اقدام کوسپریم کورٹ میں چیلنج کیاتھا، ججزکی درخواست پر سپریم کورٹ کی جانب سے اعتراض عائدکیے جانے کاامکان ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 ججوں نے وفاقی آئینی عدالت میں ایک متفرق درخواست دائر کی، جس میں انہوں نے اپنی انٹرا کورٹ اپیل کو سپریم کورٹ سے آئینی عدالت منتقل کیے جانے کو چیلنج کیا ہے۔یہ درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان، جسٹس ثمن رفت امتیاز اور جسٹس طارق محمود جہانگیری کی جانب سے دائر کی گئی۔یہ کیس دیگر ہائی کورٹس کے 3 ججوں کے وفاقی دارالحکومت میں تبادلے سے متعلق ہے۔جون میں سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے قرار دیا تھا کہ ان کا تبادلہ غیر آئینی نہیں ہے، بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ان 5 ججوں نے اس فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے انٹرا کورٹ اپیل دائر کی تھی۔تاہم اب یہ انٹرا کورٹ اپیل وفاقی آئینی عدالت میں مقرر کی گئی ہے، جو 27ویں آئینی ترمیم کے تحت قائم کیا گیا تھا اور 24 نومبر کو اس کی سماعت ہونا ہے۔متفرق درخواست میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں نے وفاقی آئینی عدالت سے اپیل واپس سپریم کورٹ بھیجنے کی استدعا کی اور ساتھ مؤقف اپنایا کہ یہ معاملہ آئینی طور پر سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔درخواست میں کہا گیا کہ اپیل کو 27ویں آئینی ترمیم کے تحت آئینی عدالت منتقل کیا گیا، تاہم درخواست گزاروں کا مؤقف ہے کہ خود یہ ترمیم آئین سے متصادم ہے۔درخواست میں کہا گیا کہ آئین نے واضح طور پر ریاست کے 3 بنیادی ستون، مقننہ، انتظامیہ اور عدلیہ کا تعین کیا ہے اور ہر ایک کے اختیارات و حدود مقرر کیے ہیں۔ججوں کا مؤقف تھا کہ اگرچہ پارلیمنٹ کو آئین میں ترمیم کا اختیار حاصل ہے، لیکن اس اختیار کو عدلیہ کے خاتمے، اس کی ازسرنو تشکیل، یا اس کی بنیادی حیثیت کو کمزور کرنے کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ عدلیہ آئینی ڈھانچے کا بنیادی حصہ ہے۔