عدالت عظمیٰ کے ججز کی طے شدہ آسامیاں کم کرنے کا فیصلہ کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251126-01-10
لاہور(آن لائن) وفاقی حکومت نے عدالت عظمیٰ کے ججز کی طے شدہ آسامیاں کم کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ذرائع کے مطابق عدالت عظمیٰ کے ججز کی تعداد 34 سے کم کر کے 19 کئے جانے کا امکان ہے، عدالت عظمیٰ نمبر آف ججز ایکٹ 1997 میں ترمیم کی جائے گی یا پھر صدارتی آرڈیننس کے تحت بھی اسے کم کیا جاسکتا ہے۔اس حوالے سے ممبر جوڈیشل کمیشن احسن بھون کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے عدالت عظمیٰ کے ججز کی طے شدہ آسامیوں کم کرنے کا اقدام قابل تحسین ہے، حکومت کو ججز کی تعداد سے متعلق فوری اقدامات فوری کرنا چاہیے جس سے حکومت پر مالی بوجھ میں بھی کمی ہوگی۔ عدالت عظمیٰ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد میں اضافہ پر حکومت نے عدالت عظمیٰ میں ججز کی آسامیوں کی تعداد بڑھا کر 34 کر دی تھی جس میں سے آئینی بنچ بنا کر آئینی کیسز علیحدہ کر دیے گئے۔اب 27 ویں آئینی ترمیم کے تحت پہلی وفاقی آئینی عدالت کا قیام عمل میں لایا جاچکا ہے جو فی الحال 7ججز پر مشتمل ہے جس کے بعد سپریم کورٹ میں زیر التوا 56ہزار مقدمات میں سے 22 ہزار مقدمات آئینی عدالت کو منتقل کردیے گئے۔ عدالت عظمیٰ میں اس وقت 34 ہزار کے قریب مقدمات زیر التواء ہیں اس لیے اب عدالت عظمیٰ اتنی بڑی تعداد میں ججز کی ضرورت نہیں رہی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عدالت عظمی کے ججز کی کی تعداد
پڑھیں:
بھارتی عدالت عظمیٰ اور مفرور بھائیوں میں 57 کروڑ ڈالر کے تصفیے پر اتفاق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251125-08-12
نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت کی عدالت عظمیٰ نے فوجداری مقدمات ختم کرنے کیلیے 2 ارب پتی بھائیوں نیتن اور چیتن سندیسارا پر ایک ارب 60 کروڑ ڈالر کے بینک فراڈ میں سے ایک تہائی رقم واپس کرنے کی شرط عاید کی ہے۔ عدالت عظمیٰ کے پہلی بار رپورٹ کیے جانے والے حکم میں دونوں ارب پتی بھائیوں کے وکیل مکْل روہتگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ نیتن اور چیتن سندیسارا 57 کروڑ ڈالر کے تصفیے پر رضا مند ہیں اور عدالت میں 17 دسمبر کی آخری تاریخ مقرر کی گئی ہے تاکہ یہ وہاں پیش ہوسکیں۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق عدالتی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ بینک کے قرض کی عدم ادائیگی کے بعد یہ دونوں بھائی البانیہ کے پاسپورٹ پر بھارت سے فرار ہوگئے تھے۔ ان کی کمپنیاں دوا سازی اور توانائی سے لے کر مختلف صنعتوں میں سرگرم تھیں، تاہم الزامات کا سامنا کرنے والے دونوں بھائیوں نے کسی بھی قسم کے ’غلط کام‘ سے انکار کیا ہے۔