پاکستان کی فضائی پابندی سے ایئر انڈیا کو شدید نقصان، چین سے فضائی راستہ حاصل کرنے کی کوششیں
اشاعت کی تاریخ: 19th, November 2025 GMT
مئی میں جنگ کے بعد پاکستان کی فضائی حدود بند ہونے سے بڑھتے مالی نقصان کے باعث ایئر انڈیا نے بھارتی حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ چین سے رابطہ کرکے سنکیانگ کے حساس فوجی فضائی زون ‘ہوٹان روٹ’ کے استعمال کی اجازت دلائے۔
چند ہفتے قبل بھارت اور چین کے درمیان 5 سال بعد براہ راست پروازیں بحال ہوئی تھیں، جو ہمالیہ میں سرحدی جھڑپوں کے بعد معطل تھیں۔ اب ایئر انڈیا کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے اپریل میں لگائی گئی پابندیوں نے اس کی طویل پروازوں کو شدید متاثر کیا ہے۔ ایندھن کے اخراجات میں 29 فیصد اضافہ اور پروازوں کے وقت میں 3 گھنٹے تک اضافہ کمپنی کے لیے ناقابلِ برداشت ہوتا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان نے بھارت کے لیے فضائی حدود کی بندش میں مزید ایک ماہ کی توسیع کردی
ایئر انڈیا کا کہنا ہے کہ اگر ہُوٹان روٹ مل جائے تو ہفتہ وار 1.
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق فضائی پابندی کا سالانہ مالی اثر 455 ملین ڈالر تک پہنچ گیا ہے، جبکہ گزشتہ مالی سال کمپنی کو ویسے ہی 439 ملین ڈالر کا نقصان ہوا تھا۔ چین سے راستہ مانگنے کا مقصد امریکا، یورپ اور کینیڈا جانے والی پروازوں کے وقت اور اخراجات میں کمی لانا ہے۔
ایئر انڈیا نے تجویز دی ہے کہ چین ہُوٹان، کاشغر اور ارمچی ایئرپورٹس کو ایمرجنسی لینڈنگ کے لیے استعمال کرنے کی اجازت بھی دے، لیکن اس پورے علاقے کی فوجی حساسیت اور بلند پہاڑی سلسلوں کے باعث بین الاقوامی ایئرلائنز عام طور پر اس راہداری سے گریز کرتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: معرکہ حق کے بعد فضائی حدود کی بندش، پاکستان کو کتنا نقصان ہوا؟ وزیر دفاع نے تفصیلات پیش کردیں
پاکستان کی فضائی حدود بند ہونے کے بعد ایئر انڈیا نے دہلی واشنگٹن پرواز معطل کر دی ہے جبکہ سان فرانسسکو کے لیے براہ راست پروازیں بھی ‘ناقابلِ عمل’ قرار دی جا رہی ہیں۔ اس وجہ سے مسافروں کی بڑی تعداد کم وقت والی غیر ملکی ایئرلائنز کا رخ کر رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایئر انڈیا سبسڈی فضائی حدود مالی نقصانذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایئر انڈیا سبسڈی مالی نقصان پاکستان کی ایئر انڈیا کے بعد کے لیے
پڑھیں:
حکومت کا نئی شوگر ملز کے قیام پر پابندی ختم کرنیکا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی حکومت نے ٹیکسٹائل برآمدات متاثر ہونے کے باوجود ملک بھر میں نئی شوگر ملوں کے قیام پر پابندی ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، اس اقدام سے گنے کی کاشت میں مزید اضافے سے اربوں ڈالر مالیت کی معیاری روئی اور خوردنی تیل کی درآمدات بڑھنے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔ چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے شوگر انڈسٹری کو ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور وفاقی وزارت غذائی تحفظ آئندہ روز میں ایک سمری بھی وزیر اعظم کو ارسال کر دے گی جس میں نئی شوگر ملوں کے قیام پر پابندی ختم کرنے کی تجویز دی جائے گی۔ احسان الحق نے بتایا کہ حکومت کے اس مجوزہ فیصلے سے گنے کی کاشت میں اضافہ ریکارڈ سطح پر آجائے گا جبکہ کپاس کی کاشت میں مزید نمایاں کمی ہو سکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ غیر دوستانہ حکومتی پالیسیوں کے باعث پہلے ہی 300 سے زائد جننگ فیکٹریاں اور 150 سے زائد ٹیکسٹائل ملز غیر فعال ہو چکی ہیں جن میں بڑے بڑے ٹیکسٹائل گروپس کی ملز بھی شامل ہیں۔ ان عوامل کے باعث کپاس کی کھپت میں مزید کمی کے خطرات سامنے آرہے ہیں۔