اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے جس مقام کو نشانہ بنایا، وہاں حماس کے ارکان موجود تھے، جو اسرائیل کے خلاف کارروائیوں کی تیاری کر رہے تھے، تاہم اسرائیلی فوج نے اس دعوے کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔ اسلام ٹائمز۔ جنگی جنون میں مبتلا اسرائیل باز نہ آیا،  جنگ بندی معاہدے کی دھجیاں اڑادیں، آج پھر لبنان پر حملہ کردیا, جس کے نتیجے میں 13 افراد جاں بحق ہوگئے.

لبنانی وزارت صحت نے تصدیق کی کہ اسرائیلی فوج نے جنوبی علاقے صیدون میں فضائی حملہ کیا، اسرائیل کی جانب سے پناہ گزینوں کے زیر استعمال اوپن اسپورٹس گراؤنڈ کو نشانہ بنایا گیا، حملے میں 13 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے جس مقام کو نشانہ بنایا، وہاں حماس کے ارکان موجود تھے، جو اسرائیل کے خلاف کارروائیوں کی تیاری کر رہے تھے، تاہم اسرائیلی فوج نے اس دعوے کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔

دوسری جانب فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیلی دعوے کو مسترد کرتے ہوئے اسے بے بنیاد قرار دیدیا، حماس نے واضح کیا کہ اسرائیل نے پناہ گزینوں کے زیراستعمال اوپن اسپورٹس گراؤنڈ کو نشانہ بنایا۔ یاد رہے کہ گذشتہ سال اسرائیل اور لبنان کے درمیان جنگ بندی معاہدہ طے پایا تھا، تاہم  اس معاہدے کے باوجود اسرائیلی فوج کی جانب سے لبنان پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اسرائیلی فوج نے رواں ماہ کے آغاز میں بھی لبنان کے جنوبی علاقے میں کار پر ڈرون حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں 4 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج نے کو نشانہ بنایا

پڑھیں:

صیہونی افواج نے تاریخی ابراہیمی مسجد کو کرفیو لگا کر قبضہ گیروں کیلئے کھول دیا

مقبوضہ بیت المقدس (ویب ڈیسک) اسرائیلی فورسز نے ہبرون (الخلیل) کے قدیمی شہر میں کرفیو عائد کر دیا اور تاریخی ابراہیمی مسجد کو مسلم عبادت گزاروں کے لیے بند کر دیا ہے تاکہ غیر قانونی آبادکار یہودی تعطیلات منا سکیں۔

مقامی سرگرم کارکنوں کے مطابق اسرائیلی فورسز نے قدیمی شہر کے مختلف علاقوں میں کرفیو نافذ کر رکھا ہے جس کی وجہ سے فلسطینی شہریوں کو اپنے گھروں تک رسائی حاصل نہیں ہو سکی اور انہیں حیبرون میں رشتہ داروں کے یہاں رات گزارنی پڑی۔

یہ کرفیو اسرائیل کی جانب سے ابراہیمی مسجد کے باقی حصے پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے اور اسے ایک عبادت گاہ میں تبدیل کرنے کی کوششوں کے دوران لگایا گیا ہے۔

یہودیوں کے جشن سیرا ڈے کے موقع پر اسرائیل نے یہ اقدام اٹھایا ہے جو ہر سال ہبرون میں تاریخی یہودی موجودگی کے بیانیے کو فروغ دینے کے لیے منایا جاتا ہے، تاریخی ابراہیمی مسجد 1994 میں تقسیم کی گئی تھی، اسرائیل نے مسجد کے 63 فیصد حصے کو یہودی عبادت کے لیے مختص کر دیا تھا جبکہ صرف 37 فیصد حصہ مسلمانوں کے لیے برقرار رکھا۔

اسرائیل نے مسجد کو سالانہ 10 اسلامی تعطیلات کے دوران مکمل طور پر بند کرنے کا انتظام کیا ہے جبکہ مسلمانوں کو ان کی تعطیلات کے دوران مکمل رسائی نہیں دی گئی۔

ابراہیمی مسجد ہبرون یعنی الخلیل کے قدیمی شہر میں واقع ہے جو اسرائیلی فوج کے مکمل کنٹرول میں ہے اور یہاں تقریباً 400 غیر قانونی آبادکار مقیم ہیں جن کی حفاظت کے لیے 1500 اسرائیلی فوجی موجود ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل نے جنگ بندی معاہدےکی دھجیاں اڑادیں، آج پھر لبنان پر حملہ کردیا، 13 افراد جاں بحق
  • اسرائیل نے جنگ بندی کی پرواہ کیے بغیر لبنان پر دھاوا بول دیا، 13 افراد جاں بحق
  • غزہ: اسرائیلی حملے‘ 3 شہید‘ متعدد ز خمی‘فلسطینی ریاست کی مخالفت جاری رہے گی‘ نیتن یاہو
  • حزب اللہ لبنان کیساتھ نئی اسرائیلی جنگ کے یقینی ہونے کے بارے عبری میڈیا کا انتباہ
  • حزب اللہ لبنان کیساتھ نئی اسرائیلی جنگ کے یقینی ہونے سے متعلق عبری میڈیا کا انتباہ
  • امریکی فوج کا منشیات بردار مبینہ کشتی پر حملہ، 3 افراد ہلاک
  • اسرائیلی دھمکیوں کے مقابلے میں لبنانی حکومت، عوام اور مزاحمت کیساتھ کھڑے ہیں، ایران
  • لبنان میں اقوام متحدہ کی امن فورس پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ
  • صیہونی افواج نے تاریخی ابراہیمی مسجد کو کرفیو لگا کر قبضہ گیروں کیلئے کھول دیا