ہم فلسطین اور اسرائیل کیلئے امن اور ابراہیم معاہدے کا حصہ بننا چاہتے ہیں، محمد بن سلمان
اشاعت کی تاریخ: 18th, November 2025 GMT
صدر ٹرمپ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سعودی ولی عہد کا کہنا تھا کہ ہم فلسطین اور اسرائیل کیلئے امن چاہتے ہیں، ہم ابراہیمی معاہدے کا حصہ بننا چاہتے ہیں، معاہدے کا حصہ بننے کیساتھ دو ریاستی حل کا راستہ بھی محفوظ بنانا چاہتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ ہم فلسطین اور اسرائیل کیلئے امن اور ابراہیم معاہدے کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔ اوول ہاؤس میں صدر ٹرمپ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ ہم فلسطین اور اسرائیل کے لیے امن چاہتے ہیں، ہم ابراہیمی معاہدے کا حصہ بننا چاہتے ہیں، معاہدے کا حصہ بننے کے ساتھ دو ریاستی حل کا راستہ بھی محفوظ بنانا چاہتے ہیں۔ ایک صحافی نے ٹرمپ اور سعودی ولی عہد سے پوچھا کہ کیا امریکا اور سعودی کے درمیان دفاعی معاہدے پر کوئی اتفاق ہوگیا ہے اور کیا ابراہیم معاہدوں پر بات چیت ہوئی ہے۔؟
اس پر سعودی ولی عہد نے جواب کیا کہ ہم ابراہیم معاہدوں کا حصہ بننا چاہتے ہیں، لیکن ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ دو ریاستی حل کا راستہ بھی محفوظ بنانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ان کی ٹرمپ کے ساتھ اچھی گفتگو ہوئی ہے۔ پھر ٹرمپ نے بھی تصدیق کی کہ ان کے درمیان بہت اچھی بات چیت ہوئی۔ جہاں تک دفاعی معاہدے کا تعلق ہے، ٹرمپ نے کہا کہ اس پر فریقین "تقریباً" اتفاق کرچکے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: معاہدے کا حصہ بننا چاہتے ہیں ہم فلسطین اور اسرائیل سعودی ولی عہد
پڑھیں:
سعودی ولی عہد امریکا کے دورے پر روانہ؛ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی معاہدوں کا امکان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ریاض: سعودی ولی عہد محمد بن سلمان امریکا کے دورے پر واشنگٹن روانہ ہوگئے، وہ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے جس میں دفاعی معاہدوں کا امکان ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق سعودی ولی عہد محمد بن سلمان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دعوت پر امریکا کا دورہ کررہے ہیں اور وائٹ ہاؤس میں ان سے ملاقات کریں گے۔
عرب اور امریکی میڈیا کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان یہ ملاقات انتہائی اہمیت کی حامل ہے جس میں امریکا کی جانب سے سعودی عرب کو دفاعی سامان فروخت کیے جانے سے متعلق معاہدوں کا امکان ہے۔
ملاقات میں اے آئی ٹیکنالوجی، اسرائیل و غزہ کا معاملے، ایٹمی توانائی اور دیگر معاملات پر بات چیت بھی کی جائے گی۔