کراچی چڑیاگھر‘سفاری پارک‘لانڈھی چڑیاگھر کے ٹینڈر روکنے کاحکم
اشاعت کی تاریخ: 19th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ نے چڑیا گھر اور سفاری پارک میں انٹری اور پارکنگ فیس کے ٹھیکے کے معاملے میں حکم امتناع جاری کرتے ہوئے کراچی چڑیا گھر، سفاری پارک اور لانڈھی چڑیا گھر کے ٹینڈرز پر عمل روک دیا۔ درخواست میں کانٹریکٹر کے ٹھیکے میں مبینہ بے ضابطگیوں کا معاملہ اٹھایا گیا تھا۔ وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ کے ایم سی نے 2020 اور 2021 میں تین اخبارات میں ٹینڈر جاری کیے، جن میں سفاری پارک اور چڑیا گھر کی پارکنگ اور خوبصورتی کے منصوبوں کا ذکر شامل تھا تاہم آن لائن جاری فارم میں غلط طور پر کراچی زو کی انٹری اور پارکنگ فیس کو الگ آئٹم بنایا گیا، جو اصل ٹینڈر کے مطابق خوبصورتی کے منصوبے میں شامل نہیں تھا۔ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ٹھیکے کی مدت ایک سال ہونی چاہیے تھی مگر اسے تین سال کر دیا گیا جو نیلامی رولز 2016 کے خلاف ہے۔ ان کے مطابق یہ اقدام بدنیتی پر مبنی اور من پسند ٹھیکیداروں کو نوازنے کی کوشش ہے، جس سے شفافیت کا عمل متاثر ہوا اور دیگر بولی دہندگان کو نقصان پہنچا۔ عدالت نے فریقین اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 3 دسمبر کو جواب طلب کرلیا۔ درخواست میں سیکرٹری لوکل گورنمنٹ، میونسپل کمشنر، سینیئر ڈائریکٹر زو، سفاری پارک اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سفاری پارک چڑیا گھر
پڑھیں:
بوسنیا میں اسنائپر ٹورازم کے نام پر انسانوں کے شکار کا انکشاف، تحقیقات شروع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اٹلی نے جرمنی، برطانیہ، فرانس اور دیگر یورپی ملکوں کے سیاحوں کی جانب سے 1990 میں سرائیوو میں جانوروں کی طرح انسانوں کا شکار کرنے کے الزامات کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق برطانوی اخبار کی ہولناک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ بوسنیائی سربوں نے اس “ہیومن سفاری” کے لیے 90 ہزار ڈالرز تک پیسے وصول کیے، دور مار رائفل لے کر انسانوں کو نشانہ بنایا۔
رپورٹ کے مطابق جرمنی، برطانیہ، فرانس اور دیگر یورپی ملکوں سے تعلق رکھنے والے سیاحوں نے 1990 میں بوسنیا کے شہر سرائیوو میں بے دردی سے انسانوں کا قتل کیا۔
اطالوی مصنف ایزیو گاوازینی کے مطابق امیر اسنائپر ٹورسٹس نے بوسنیا کے شہر سرائیوو Sarajevo میں شہریوں کو نشانہ بنایا، سربوں نے عمومی طور پر 90 ہزار ڈالرز فی کس اس ٹورزم کے وصول کیے اور بچوں کو مارنے کے لیے اضافی رقم لی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق 4 سالہ محاصرے کے دوران سرائیوو میں 10 ہزار سے زائد شہری قتل کیے گئے، اطالوی مصنف نے اس حوالے سے 17 صفحات پر مشتمل رپورٹ میلان کے اٹارنی جنرل آفس میں جمع کرا دی ہے۔
مصنف ایزیو گاوازینی کا ایک انٹرویو کے دوران کہنا تھا انہوں نے بوسنیا سفاری کی رپورٹ 30 سال قبل پڑھی تھی لیکن جب 2022 میں سلووینیا کے ڈائریکٹر کی جانب سے اس پر ’سوائیوو سفاری‘ کے نام سے ایک دستاویزی فلم بنائی گئی تو میری دلچسپی مزید بڑھ گئی جس نے اس کی تحقیقات کے آغاز میں اہم کردار ادا کیا۔
اطالوی حکومت نے ان الزامات کی تحقیقات شروع کر دی ہیں، تاحال اطالوی حکومت کی جانب سے کسی کا بھی نام نہیں لیا گیا لیکن اطالوی صحافی ایزیو گاوازینی کا کہنا ہے وہ بوسنیا کی خفیہ ایجنسی کے اہلکار سمیت بہت سے لوگوں سے رابطے میں ہیں جنہوں نے اطالوی اسنائپر سیاحوں کے متعلق بتایا کہ وہ کس طرح شہریوں کو قتل کرنے کے لیے سرائیوو کے گرد پہاڑوں پر آئے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بوسنیا اور سربیا کے درمیان 1992 سے 1995 تک جاری رہنے والی جنگ کے دوران بھی ایک لاکھ افراد ہلاک ہوئے جس میں اکثریت مسلمانوں کی تھی۔