امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ استحکام فورس کے قیام کے لیے نئی ترمیم شدہ قرارداد پیش کر دی ہے۔ اس قرارداد کے تحت غزہ استحکام فورس ایک بورڈ آف پیس کے تحت قائم کی جائے گی، جس کی سربراہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کریں گے۔

اس بورڈ کا مقصد غزہ میں معاشی بحالی کے پروگراموں کی نگرانی اور غیر ریاستی مسلح گروہوں کو غیر مسلح کرنے کے اقدامات کو منظم کرنا ہوگا۔ بورڈ کے تحت مختلف ذیلی ادارے بھی قائم کیے جائیں گے تاکہ یہ کام مؤثر انداز میں انجام دیا جا سکے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق، امریکی مسودے میں صدر ٹرمپ کا مکمل 20 نکاتی امن منصوبہ شامل کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ ماہ مصر میں صدر ٹرمپ کی موجودگی میں غزہ کے انتظام کے حوالے سے ایک معاہدہ طے پایا تھا، جس میں انتظامی امور فلسطینی ٹیکنوکریٹس کے سپرد کرنے کی منظوری دی گئی تھی، لیکن فلسطینی تنظیم حماس نے اس پر اختلاف کیا تھا اور کہا تھا کہ غزہ کا انتظام صرف فلسطینی ٹیکنوکریٹس کے سپرد ہونا چاہیے۔

یہ قرارداد غزہ میں استحکام اور امن کے لیے امریکی کوششوں کو اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر باضابطہ شکل دینے کی کوشش ہے۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کھیل

پڑھیں:

ٹرمپ کا اپنے مؤقف پر یوٹرن، غیر ملکی طلبہ امریکا کیلئے اچھے ہیں

اِن کا کہنا تھا کہ غیر ملکی طلبہ فیس کی مد میں مقامی طلبہ کے مقابلے میں دُگنی رقم ادا کرتے ہیں، اس لیے یہ نظام امریکی یونیورسٹیوں کے لیے مالی طور پر بہت اہم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی سابقہ "میک امریکا گریٹ اگین" پالیسی کے برعکس ایک نیا مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غیر ملکی طلبہ امریکی تعلیمی اداروں اور معیشت کے لیے فائدہ مند ہیں۔ ٹرمپ نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ بیرونِ ملک سے آنے والے طلبہ امریکی جامعات کے مالی ڈھانچے کو مضبوط رکھتے ہیں، اِن کے بغیر درجنوں تعلیمی ادارے بند ہونے کے خطرے سے دوچار ہو سکتے ہیں، اگر غیر ملکی طلبہ کی تعداد میں بڑی کمی کی گئی تو امریکی یونیورسٹیوں کا آدھا نظام تباہ ہو جائے گا۔ صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکا میں چین سمیت مختلف ممالک کے طلبہ زیرِ تعلیم ہیں اور اگر ان کی تعداد محدود کر دی گئی تو ناصرف تعلیمی اداروں بلکہ معیشت کو بھی نقصان پہنچے گا۔ اِن کا کہنا تھا کہ غیر ملکی طلبہ فیس کی مد میں مقامی طلبہ کے مقابلے میں دُگنی رقم ادا کرتے ہیں، اس لیے یہ نظام امریکی یونیورسٹیوں کے لیے مالی طور پر بہت اہم ہے۔

واضح رہے کہ ٹرمپ کا یہ نیا مؤقف اِن کی موجودہ حکومت کی پالیسیوں سے متضاد ہے۔ رواں سال جنوری میں دوسری مدتِ صدارت سنبھالنے کے بعد اِن کی انتظامیہ نے ہزاروں غیر ملکی طلبہ کے ویزے منسوخ کیے، متعدد طلبہ کو گرفتار کیا جو pro-Palestine سرگرمیوں میں شریک تھے اور ویزا درخواستوں کے تقاضے مزید سخت کر دیے۔ انتظامیہ نے ہارورڈ اور اسٹینفورڈ سمیت کئی بڑے امریکی تعلیمی اداروں کو بھی نشانہ بنایا، ان پر غیر ملکی طلبہ کے اندراج کے حوالے سے قواعد کی خلاف ورزی کا الزام بھی لگایا۔ہارورڈ یونیورسٹی نے حکومت کے اس اقدام کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا جس کے بعد عدالت نے ٹرمپ انتظامیہ کو غیر ملکی طلبہ پر پابندی عائد کرنے سے روک دیا تاہم حکومت نے اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر رکھی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا نے غزہ استحکام فورس کے قیام کی قرارداد سلامتی کونسل میں پیش کر دی
  • امریکہ کی جانب سے سلامتی کونسل میں غزہ امن و استحکام کیلئے قرارداد متعارف
  • امریکا نے غزہ استحکام فورس کے قیام کیلئے نئی ترمیم شدہ قرارداد سلامتی کونسل میں پیش کردی
  • ٹرمپ کا اپنے مؤقف پر یوٹرن، غیر ملکی طلبہ امریکا کیلئے اچھے ہیں
  • سلامتی کونسل دنیا میں امن و استحکام برقرار رکھنے میں ناکام ہو رہی ہے، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار
  • جنگ یوکرین سے امریکہ کو پہنچنے والے نقصان پر ٹرمپ کا واویلا
  • نئے تجارتی معاہدے کے بعد بھارت جلد ہی امریکا کو دوبارہ پسند کرے گا، صدر ٹرمپ
  • امریکی انتخابی ہیٹ ٹرک ۔۔جہاں رہے گا وہیں روشنی لٹائے گا
  • امریکہ بھارت دفاعی معاہدہ: پاکستان اور چین کیلئے نیا چیلنج