ٹرمپ کا اپنے مؤقف پر یوٹرن
اشاعت کی تاریخ: 12th, November 2025 GMT
اِن کا کہنا تھا کہ غیر ملکی طلبہ فیس کی مد میں مقامی طلبہ کے مقابلے میں دُگنی رقم ادا کرتے ہیں، اس لیے یہ نظام امریکی یونیورسٹیوں کے لیے مالی طور پر بہت اہم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی سابقہ "میک امریکا گریٹ اگین" پالیسی کے برعکس ایک نیا مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غیر ملکی طلبہ امریکی تعلیمی اداروں اور معیشت کے لیے فائدہ مند ہیں۔ ٹرمپ نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ بیرونِ ملک سے آنے والے طلبہ امریکی جامعات کے مالی ڈھانچے کو مضبوط رکھتے ہیں، اِن کے بغیر درجنوں تعلیمی ادارے بند ہونے کے خطرے سے دوچار ہو سکتے ہیں، اگر غیر ملکی طلبہ کی تعداد میں بڑی کمی کی گئی تو امریکی یونیورسٹیوں کا آدھا نظام تباہ ہو جائے گا۔ صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکا میں چین سمیت مختلف ممالک کے طلبہ زیرِ تعلیم ہیں اور اگر ان کی تعداد محدود کر دی گئی تو ناصرف تعلیمی اداروں بلکہ معیشت کو بھی نقصان پہنچے گا۔ اِن کا کہنا تھا کہ غیر ملکی طلبہ فیس کی مد میں مقامی طلبہ کے مقابلے میں دُگنی رقم ادا کرتے ہیں، اس لیے یہ نظام امریکی یونیورسٹیوں کے لیے مالی طور پر بہت اہم ہے۔
واضح رہے کہ ٹرمپ کا یہ نیا مؤقف اِن کی موجودہ حکومت کی پالیسیوں سے متضاد ہے۔ رواں سال جنوری میں دوسری مدتِ صدارت سنبھالنے کے بعد اِن کی انتظامیہ نے ہزاروں غیر ملکی طلبہ کے ویزے منسوخ کیے، متعدد طلبہ کو گرفتار کیا جو pro-Palestine سرگرمیوں میں شریک تھے اور ویزا درخواستوں کے تقاضے مزید سخت کر دیے۔ انتظامیہ نے ہارورڈ اور اسٹینفورڈ سمیت کئی بڑے امریکی تعلیمی اداروں کو بھی نشانہ بنایا، ان پر غیر ملکی طلبہ کے اندراج کے حوالے سے قواعد کی خلاف ورزی کا الزام بھی لگایا۔
ہارورڈ یونیورسٹی نے حکومت کے اس اقدام کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا جس کے بعد عدالت نے ٹرمپ انتظامیہ کو غیر ملکی طلبہ پر پابندی عائد کرنے سے روک دیا تاہم حکومت نے اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر رکھی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: غیر ملکی طلبہ طلبہ کے
پڑھیں:
ادارے میں جانبداری کا الزام، بی بی سی کے 2 اعلیٰ عہدیداروں نے استعفیٰ دے دیا
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے ڈائریکٹر جنرل ٹِم ڈیوی اور چیف ایگزیکٹو برائے نیوز ڈیبورہ ٹرنَس نے ادارے میں جانبداری کے الزامات کے بعد اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
برطانوی اخبار ڈیلی ٹیلی گراف کے مطابق ایک سابق بی بی سی مشیر کی جانب سے تیار کردہ اندرونی رپورٹ میں متعدد غلطیوں کی نشاندہی کی گئی تھی، جن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریر کی ایڈیٹنگ سے متعلق سنگین الزامات بھی شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل غزہ جنگ کی کوریج میں دوہرا معیار، ظہران ممدانی بی بی سی پر برس پڑے
رپورٹ کے مطابق بی بی سی کے معروف پروگرام پینوراما میں ٹرمپ کی 6 جنوری 2021 کی تقریر کے 2 حصوں کو اس طرح جوڑا گیا کہ وہ کیپیٹل ہل پر حملے کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے دکھائی دیے۔
ٹِم ڈیوی نے اپنے بیان میں کہا کہ استعفیٰ ان کا ذاتی فیصلہ ہے اور وہ چیئرمین اور بورڈ کے مکمل تعاون کے شکر گزار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ان کا جانشین ادارے کے آئندہ چارٹر منصوبوں کی تشکیل میں اپنا کردار ادا کر سکے۔
بی بی سی کی دستاویزی فلم میں ٹرمپ کو اپنے حامیوں سے یہ کہتے دکھایا گیا تھا کہ ہم کیپیٹل کی طرف مارچ کریں گے اور ہم جہنم کی طرح لڑیں گے، جب کہ یہ دونوں جملے ان کی تقریر کے مختلف حصوں سے لیے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ جنگ میں جانبداری کا الزام، بی بی سی کے 100 ملازمین سمیت 400 اہم شخصیات کا ادارے کو خط
ٹرمپ کی پریس سیکریٹری کیرولائن لیوٹ نے بی بی سی کو 100 فیصد جعلی خبر اور پروپیگنڈا مشین قرار دیا۔
بی بی سی کے مطابق ٹِم ڈیوی آئندہ چند ماہ تک اپنے فرائض انجام دیتے رہیں گے جب تک کہ ان کے جانشین کا تقرر نہیں ہو جاتا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بی بی سی ڈونلڈ ٹرمپ میڈیا