data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے ہدایات دی ہیں کہ آئندہ برس مون سون سے قبل ملک میں پیشگی انتظامات ہر صورت مکمل ہونے چاہییں۔

وفاقی دارالحکومت میں ہونے والے اہم اجلاس میں وزیراعظم کو موسمیاتی تبدیلی کے عالمی اشاروں، ممکنہ موسمی پیٹرنز اور وزارتِ موسمیاتی تبدیلی کی جانب سے تیار کی گئی مختصر، درمیانی اور طویل مدتی منصوبہ بندی پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ عالمی تخمینوں کے مطابق آئندہ مون سون سیزن بھی معمول سے ہٹ کر ہو سکتا ہے، اسی لیے وزیراعظم نے پیشگی تیاری کو ناگزیر قرار دیا۔

اجلاس میں وزیراعظم نے قلیل مدتی منصوبے کی باضابطہ منظوری دیتے ہوئے اس پر فوری عملدرآمد کی ہدایات جاری کیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال مون سون کے دوران ملک کو جانی و مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اگر بروقت حفاظتی اقدامات نہ کیے جائیں تو صورتحال مزید سنگین ہوسکتی ہے۔

اسی تناظر میں وزیراعظم  نے این ڈی ایم اے، وزارت منصوبہ بندی اور وزارت موسمیاتی تبدیلی کو ہدایت کی کہ وہ صوبائی حکومتوں کے ساتھ قریبی رابطہ رکھتے ہوئے ایک متحدہ اور جامع حکمتِ عملی تیار کریں۔

شہباز شریف نے نیشنل واٹر کونسل کا اجلاس جلد بلانے کی بھی ہدایت کی تاکہ ملک میں پانی کے بہتر انتظام، ممکنہ سیلابی صورتحال، دریاؤں کے بہاؤ اور ڈیموں کی حالت کا جائزہ لے کر بروقت فیصلے کیے جا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی اب صرف ایک ماحولیاتی مسئلہ نہیں رہا بلکہ یہ براہ راست قومی معیشت، دفاعی حکمت عملی، زرعی پیداوار اور شہری زندگی پر اثر انداز ہو رہا ہے۔ ہر 3 سال بعد جی ڈی پی کا ایک بڑا حصہ ان نقصانات کی تلافی پر خرچ ہو جاتا ہے جو کہ ملکی ترقی کی رفتار کو شدید متاثر کرتا ہے۔

وزیراعظم نے افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان کا عالمی سطح پر کاربن کے اخراج میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہے، لیکن اس کے باوجود ملک کو موسمیاتی تبدیلی کے بدترین اثرات کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نہ بڑے آلودگی پھیلانے والے ملکوں میں شامل ہیں اور نہ ہی دنیا کے بڑے صنعتی ممالک کی طرح بے تحاشہ وسائل رکھتے ہیں، تاہم اس کے باوجود پاکستان کو شدید ہیٹ ویوز، شدید بارشوں، سیلاب، خشک سالی اور زرعی نقصانات جیسے خطرناک رجحانات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

انہوں نے متعلقہ اداروں کو سختی سے ہدایت کی کہ مون سون سے قبل نالوں کی صفائی، شہری نکاسی آب کے نظام کی بہتری، خطرے والے علاقوں کی نشاندہی، سیلابی پانی کی گزرگاہوں کی بحالی، اور ریلیف کے ممکنہ مراکز کی تیاری جیسے تمام اقدامات بروقت مکمل کیے جائیں۔ یہ تمام منصوبہ بندی صرف کاغذوں تک محدود نہ رہے بلکہ عملی پیش رفت واضح طور پر نظر آئے۔

وزیراعظم نے واضح کیا کہ موسمیاتی خطرات کو کم کرنے کے لیے مربوط، ڈیٹا پر مبنی اور سائنسی پلاننگ اہم ہے اور اس عمل میں وفاق اور صوبے دونوں کو مشترکہ ذمہ داری ادا کرنا ہوگی۔ انہوں نے زور دیا کہ اگر آج سے ہی مناسب تیاری کر لی جائے تو آئندہ مون سون میں جانی و مالی نقصان میں نمایاں کمی لائی جا سکتی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: موسمیاتی تبدیلی انہوں نے

پڑھیں:

آبادی اور موسمیاتی تبدیلی کو سنجیدہ نہ لیا تو صورتحال سنگین ہوگی: وزیر خزانہ

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) وفاقی وزیر خزانہ اور سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ آبادی اور موسمیاتی تبدیلی کو سنجیدہ نہ لیا تو سنگین صورتحال ہوگی، آبادی کو کنٹرول کرنے کیلئے بچوں کی افزائش میں پلاننگ کی ضرورت ہے۔

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق اسلام آباد میں پاپولیشن کونسل کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ بڑھتی ہوئی آبادی مسائل کو جنم دیتی ہے، زیادہ آبادی مسائل اور غربت کا باعث بنتی ہے، آبادی کے حساب سے وسائل کا انتظام کرنا ہوتا ہے، آبادی اور معیشت ایک دوسرے سے جڑے چیلنج ہیں، پائیدار معاشی ترقی کیلئے متوازن آبادی ناگزیر ہے۔

اقتدار میں آنے پر عوامی خدمت کیلئے اللہ سے 6ماہ مانگے تھے،اللہ تعالیٰ نے مجھے 2سال 6ماہ سے زائد وقت دیا؛ وزیراعظم آزاد کشمیر

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو آبادی اور کلائمیٹ چینج جیسے اہم چیلنجز کا سامنا ہے، موجودہ جی ڈی پی گروتھ آبادی کی 2.5 فیصد کی ضروریات سے کم ہے، 2.55 فیصد آبادی کی گروتھ خطے کے دیگر ممالک کی نسبت بہت زیادہ ہے، پاکستان میں تقریبا 40 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے اضلاع میں زیادہ متاثرہ لوگ شامل ہیں، ہمیں فوری طور پر 2.55 فیصد آبادی کی گروتھ میں کمی لانا ہوگی، دیہی علاقوں کے لوگوں نے شہروں میں کچی آبادی قائم کی ہوئی ہیں، کچی آبادیوں میں صاف پانی، صحت، چائلڈ اسٹنٹنگ جیسے مسائل کا سامنا ہے۔

پاکستان کی پہلی وفاقی آئینی عدالت کا پہلا فیصلہ، خیبرپختونخوا حکومت کی اپیل پر حکم امتناع

محمد اورنگزیب نے کہا کہ آبادی کو کنٹرول کرنے کیلئے بچوں کی افزائش میں پلاننگ کی ضرورت ہے، آبادی اور کلائمیٹ چینج کے مسائل کو سنجیدہ نہ لیا تو صورتحال سنگین ہوگی۔

سینیٹر کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی بھی عصر حاضر کا بڑا چیلنج ہے، ماحول دوست معیشت کے فروغ پر توجہ مرکوز ہے، کچی آبادیاں بھی مسائل کا باعث بنتی ہیں، کچی آبادیوں کا کوئی ڈیٹا حکومت کے پاس موجود نہیں ہوتا، ترقی کی رفتاربڑھانے کیلئے آبادی کا کنٹرول ناگزیر ہے، کلائمیٹ چینج کے باعث سیلاب، خشک سالی جیسی آفات کا سامنا ہے۔

وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ پاکستان کی معیشت مثبت سمت میں گامزن ہے، پاکستان آئی ایم ایف پروگرام اور اسٹرکچرل ریفامرز پر عملدرآمد کر رہا ہے، آئی ایم ایف پروگرام کے باعث ملکی معیشت بہتری کی جانب بڑھ رہی ہے۔
 

سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کا حامیوں کے نام پیغام 

مزید :

متعلقہ مضامین

  • وزیر اعظم کی آئندہ مون سون کے نقصانات سے بچنے کیلئے تیاری کی ہدایت
  • آئندہ برس مون سون کے نقصانات سے بچنے کےلیے ابھی سے تیاری کی جائے، وزیراعظم
  • آئندہ برس مون سون کے نقصانات سے بچنے کیلئے ابھی سے تیاری کی جائے، وزیراعظم
  • آئندہ برس مون سون کے نقصانات سے بچنے کیلئے ابھی سے تیاری کی جائے؛ وزیراعظم
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف کی آئندہ مون سون سے قبل تیاری کی ہدایت، قلیل المدتی منصوبے کی منظوری
  • پاکستان کے مستقبل کو خطرات! نئی رپورٹ میں سنگین موسمی بحرانوں کی پیشگوئی
  • پاکستان کو آبادی اور موسمیاتی تبدیلی کے 2 بڑے چیلنجز کا سامنا ہے ، محمد اورنگزیب
  • آبادی اور موسمیاتی تبدیلی کو سنجیدہ نہ لیا تو صورتحال سنگین ہوگی: وزیر خزانہ
  • مچل اسٹارک کا انگلش ’’بیزبال‘‘ حکمت عملی میں تبدیلی کا بڑا دعویٰ