Express News:
2025-11-13@01:27:24 GMT

ذیابیطس… تعارف، احتیاط اور علاج

اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT

ذیابیطس آج کے دور کی سب سے تیزی سے پھیلنے والی بیماریوں میں شمار ہوتی ہے۔ یہ محض شوگر کا بڑھ جانا نہیں بلکہ ایک ایسا خاموش عارضہ ہے جو دل، گردوں، آنکھوں اور اعصاب سمیت جسم کے کئی اہم نظام متاثر کرتا ہے۔ تشویشناک بات یہ کہ پاکستان اب دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے ،جہاں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد خطرناک حد تک بڑھ چکی ۔

بین الاقوامی ذیابیطس فیڈریشن کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق ملک میں بالغ افراد (20 سے 79 سال کی عمر) میں ذیابیطس کی شرح تقریباً 31.

4 فیصد تک جا پہنچی ہے — یعنی اندازاً تین کروڑ پینتالیس لاکھ سے زیادہ پاکستانی اس مرض میں مبتلا ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جن میں تشخیص ہو چکی؛ جبکہ لاکھوں ایسے بھی ہیں جنہیں اپنی بیماری کا علم ہی نہیں۔

یہ اضافہ کسی ایک سبب کا نتیجہ نہیں۔ کم جسمانی سرگرمی، غیر متوازن غذا، موٹاپا، ذہنی دباؤ اور شہروں میں بڑھتا غیر صحت مند طرزِ زندگی وہ عوامل ہیں جنہوں نے ذیابیطس کو ہمارے معاشرتی ڈھانچے میں جڑیں پکڑنے کا موقع فراہم کیا ۔ ماہرین کے مطابق اگر ہم نے اجتماعی سطح پر احتیاطی حکمتِ عملی نہ اپنائی، تو آنے والے برسوں میں یہ مرض مزیدپھیلے گا اور اس کے اثرات نہ صرف صحت بلکہ قومی معیشت پر بھی سنگین ہوں گے۔

پاکستان میں ذیابیطس کے حوالے سے کیے گئے ایک اہم قومی سروے (2016–17ء ) کے مطابق اس وقت بھی ملک کی بالغ آبادی کا تقریباً 26 فیصد حصہ ذیابیطس میں مبتلا تھا ، اوراب یہ شرح کہیں زیادہ بڑھ چکی ۔ یہ سروے بقائی انسٹیٹیوٹ آف ڈائیبیٹالوجی اینڈ اینڈوکرائینولوجی (BIDE) نے وزارتِ صحت، پاکستان ہیلتھ ریسرچ کونسل اور عالمی ادارہ صحت کے تعاون سے منعقد کیا تھا، جس میں گیارہ ہزار سے زائد افراد کے خون کے نمونوں کا تجزیہ کیا گیا۔ حیران کن طور پر تقریباً 7.14 فیصد افراد ایسے پائے گئے جنہیں اپنی بیماری کا علم ہی نہیں تھا۔

ذیابیطس ایک دائمی بیماری ہے۔ اس پر مؤثر کنٹرول کے لیے محتاط غذا، منصوبہ بندی، باقاعدہ ورزش یا ادویات کا استعمال ضروری ہے۔ اس مرض میں خون میں شوگر مطلوبہ حد سے بڑھ جاتی ہے اور ایسا لبلبے میں پیدا ہونے والے ہارمون ’انسولین‘ کے متاثر ہونے سے ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق انسولین کی یہ کمی دو طرح کی ہو سکتی ہے:

٭لبلبے سے انسولین کی پیداوار ہی کم یا ختم ہو جانا

٭لبلبے سے انسولین پیدا ہوتی رہنا مگر جسم اسے مؤثر انداز میں استعمال نہ کر پانا (انسولین کی بے اثری)

ہم جانتے ہیں کہ شوگر ہمارے خون کا انتہائی لازمی اور مستقل جزو ہے۔ ہماری خوراک میں نشاستہ دار غذائیں آنتوں میں جا کر شوگر میں تبدیل ہو جاتیں اور بعد میں خون میں شامل ہوجاتی ہے۔ ہمارے جسم کے اکثر اعضا اس شوگر کو ایندھن کے طور پر استعمال کرتے ہیں اور خون میں اگر شوگر موجود نہ ہو یا بہت کم ہو جائے تو ان اعضا کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔ ایک نارمل انسان کے خون میں شوگر کی مقدار قدرت کی طے کردہ حدوں کے اندر رہتی ہے، جبکہ ذیابیطس کی حالت میں شوگر نارمل حد سے بڑھ جاتی ہے۔

ذیابیطس سے متاثر افراد میں درج ذیل علامات ہو سکتی ہیں، لیکن یاد رکھیں کہ ذیابیطس کی حتمی تشخیص کے لیے خون میں شوگر کی مقدار چیک کروانا لازمی ہے۔ اگر کسی شخص کے خون میں شوگر مقررہ حد سے زیادہ ہے، اور شوگر کی کوئی علامت ہو یا نہ ہو،تو اسے ذیابیطس ہو چکی۔ اسی طرح اگر کسی شخص میں ذیابیطس کی تمام علامات پائی جائیں، لیکن خون میں شوگر نارمل ہے تو اسے ذیابیطس ابھی نہیں ہوئی۔

ذیابیطس (شوگر) کی علامات

تھکاوٹ کا احساس

بھوک اور پیاس میں اضافہ

پیشاب کی زیادتی

ہاتھوں یا پیروں کا سن ہونا یا جھنجھناہٹ

انفیکشن کا بار بار ہونا

بینائی میں دھندلاپن

زخموں کا دیر سے ٹھیک ہونا

خشک کھردری جلد / خارش

جنسی مسائل

ذیابیطس کی اقسام

ذیابیطس ٹائپ 1: یہ بچپن یا اوائل عمر میں ہوتی ہے، اس میں انسولین قدرتی طور پر جسم میں کم پیدا ہوتی ہے، اس کا علاج انسولین کے بغیر ممکن نہیں۔

ذیابیطس ٹائپ 2: یہ ذیابیطس کی عام قسم ہے۔ اس میں جسم میں بننے والی قدرتی انسولین مؤثر طور پر استعمال نہیں ہو سکتی، جس کی وجہ سے خون میں شوگر (گلوکوز) کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔

ذیابیطس (ٹائپ 2) کے اسباب:

ذیابیطس ٹائپ 2 کے اسباب حتمی طور پر مکمل معلوم نہیں، البتہ یہ عموماً ان لوگوں میں ہوتی ہے جو:

چالیس برس سے زائد عمر کے ہوں

زائد وزن (overweight) رکھتے ہوں

خاندان کے دیگر افراد میں ذیابیطس موجود ہو

خواتین جنھیں دورانِ حمل ذیابیطس ہو چکی ہو

خواتین جنہوں نے 9 پونڈ سے زیادہ وزن کا بچہ جنم دیا ہو

ہائی بلڈ پریشر کے مریض

ذیابیطس سے جسمانی پیچیدگیاں

بلڈ شوگر لیول کی بار بار کم یا زیادتی مریض کو معمولات زندگی صحیح طور پر انجام دینے کے قابل نہیں چھوڑتی۔ اگر بلڈ شوگر مسلسل کئی برس تک نارمل حد سے زیادہ رہے تو یہ جسم کے مختلف حصوں کو نقصان پہنچاتی اور عارضہ قلب، فالج، آنکھوں کے مسائل، گردوں کی خرابی اور اعصابی خرابی پیدا کر سکتی ہے۔ بلڈ شوگر لیول مستقل طور پر کنٹرول کرنے سے ہی مختصر اور طویل مدت کی پیچیدگیاں کم کی جا سکتی ہیں۔

ذیابیطس اور دل کے امراض

خون میں شوگر (گلوکوز) کی زیادہ مقدار سے خون کی رگیں تنگ ہو جاتی ہیں۔ اس وجہ سے جسم کے اہم اعضا خاص طور پر دل اور دماغ کو خون کی فراہمی میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں کو عام لوگوں کی نسبت دل کے امراض لاحق ہونے کا خطرہ تقریباً دوگنا بڑھ جاتا ہے۔

ذیابیطس سے پاؤں کے مسائل

ذیابیطس کے مریضوں میں ٹانگوں کے نچلے حصے اور پاؤں کے مختلف مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ ان میں سب سے نمایاں اعصاب کا اس حد تک نقصان ہے کہ پاؤں میں درد یا زخم محسوس نہ کیا جا سکے۔ کچھ مریضوں کو محض اس لیے اپنے پاؤں سے محروم ہونا پڑتا ہے کہ درد محسوس نہ ہونے سے ان کے زخموں کا بروقت علاج نہیں ہو پاتا۔ اس لیے ذیابیطس کے مریضوں کے لیے لازم ہے کہ:

ننگے پاؤں نہ چلیں۔ جوتا ایسا استعمال کریں جو نرم ہو، پاؤں کو ڈھانپنے والا اور تنگ نہ ہو۔

پاؤں کا بلا ناغہ روزانہ معائنہ کریں، تلوے کے سامنے شیشہ رکھ کر جائزہ لیں تاکہ بہت معمولی زخم بھی مخفی نہ رہ جائے۔

پاؤں کی باقاعدگی سے صفائی کریں، نیز انگلیوں کی درمیانی جگہ کی بھی صفائی کا خیال رکھیں۔

کسی بھی زخم، خراش یا کانٹا چبھنے کی صورت میں فوری طور پر ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔

ذیابیطس کی تشخیص

ذیابیطس کی علامتیں اکثر واضح یا ظاہر نہیں ہوتیں۔ اگر ظاہر ہوں بھی تو بہت معمولی نوعیت کی ہوتی ہیں، جیسا کہ پیاس لگنا، پانی کی کمی (ڈی ہائیڈریشن)، پیشاب کی کثرت، دھندلا دیکھنا، تھکن اور سستی۔ اسی لیے تشخیص اکثر معمول کے طبی معائنے یا ہسپتال میں داخلے کے دوران ہوتی ہے۔

ذیابیطس (ٹائپ 2) کا علاج

ذیابیطس ٹائپ 2 کے موجودہ علاج کے لیے درج ذیل طریقے استعمال کیے جاتے ہیں:

خوراک میں تبدیلی اور اعتدال

فربہ افراد (overweight) کا وزن کم کرنا، باقاعدہ ورزش اور جسمانی فعالیت والا طرزِ زندگی اختیار کرنا

 مذکورہ بالا اقدامات کے ساتھ ایک یا زائد ادویات یا انسولین کی ضرورت ہوتی ہے

پاکستان میں ذیابیطس کے مریضوں میں تیزی سے اضافے کو مدنظر رکھتے ہوئے پیما نے 2014ء میں ملک گیر سطح پر مفت ذیابیطس کلینکس کا سلسلہ شروع کیا۔ اس منصوبے کے تحت اب تک مختلف شہروں میں تقریباً 20 کلینکس قائم کیے جا چکے ہیں جہاں 3 ہزار سے زائد رجسٹرڈ مریض ہر ماہ باقاعدگی سے مفت ادویات، سکریننگ، اور طبی رہنمائی کی سہولت حاصل کرتے ہیں۔مزید برآں، عام عوام میں ذیابیطس سے آگاہی بڑھانے کے لیے تعلیمی و معلوماتی سیشن بھی باقاعدگی سے منعقد کیے جاتے ہیں۔ ان شہروں میں کلینکس قائم کیے جا چکے ہیں: لاہور، فیصل آباد، صادق آباد، رحیم یار خان، پتوکی، جڑانوالہ، کوٹ مٹھن، سکھر، خیرپور، ماتلی، شکارپور، گلشن حدید کراچی، مظفرآباد اور میرپور۔

(مصنف سابق صدر، پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) اورچیئرمین نیورولوجی، ڈائریکٹر میڈیکل ایجوکیشن، پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ ہیں)

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ذیابیطس کے مریضوں ذیابیطس ٹائپ خون میں شوگر میں ذیابیطس انسولین کی ذیابیطس سے ذیابیطس کی ذیابیطس ا سے زیادہ کے مطابق پیدا ہو نہیں ہو ہوتی ہے جاتی ہے جسم کے کے لیے کیے جا

پڑھیں:

گوگل نے سیکورٹی ٹول کے نام پر جعلی وی پی این سے خبردار کردیا

گوگل نے حال ہی میں ایک انتباہ جاری کیا ہے کہ سیکورٹی ٹولز کے نام سے جعلی وی پی این ایپس انتہائی خطرہ بن سکتی ہیں۔ 

گوگل کی تازہ ایڈوائزری میں بتایا گیا ہے کہ سائبر مجرم ایسی ایپس تیار کر رہے ہیں جو بظاہر معتبر وی پی این سروسز یا سیکورٹی ٹولز کی طرح دکھائی دیتی ہیں مگر درحقیقت ریموٹ ایکسس ٹروجنز یا بینکنگ ٹروجنز کا ذریعہ بن سکتی ہیں۔ 

ایسی ایپس کے اندر غلط اجازتیں دی گئی ہوتی ہیں یا ایسی ایپس عام وی پی این کی ذمہ داریاں نبھا تو رہی ہوتی ہیں لیکن اس کے باوجود وہ صارف کی اضافی حساس معلومات تک رسائی حاصل کررہی ہوتی ہیں جیسے آپ کی براؤزنگ ہسٹری، ذاتی پیغامات، کریپٹو والٹ ڈِیٹیلز وغیرہ۔ 

گوگل نے نشاندہی کی ہے کہ یہ خطرہ صرف غیرمستند ایپ اسٹورز تک محدود نہیں ہے بلکہ آفیشل اسٹورز پر بھی ایسے جعلی وی پی اینز آ سکتے ہیں۔ 

گوگل نے اس حوالے سے ایک خاص “VPN Verified” بیج متعارف کرایا ہے جو ایک قسم کی اعتماد بحالی ہے۔ ادارے نے بتایا کہ صرف سرکاری اور معتبر اسٹورز سے وی پی این ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

متعلقہ مضامین

  • گنے کے کرشنگ سیزن 26-2025کے آغاز کیلئے تاریخ کا اعلان ہوگیا
  • لوگ ہر میچ میں پرفارمنس کی توقع رکھتے ہیں، ہم روبوٹ نہیں، ہم سے بھی غلطیاں ہوتی ہیں: حارث رؤف
  • امریکا کی نئی ویزا پالیسی: کیا اب ذیابیطس اور موٹاپے کے شکار افراد کو امریکی ویزا نہیں ملے گا؟
  • گوگل نے سیکورٹی ٹول کے نام پر جعلی وی پی این سے خبردار کردیا
  • نمبرز پورے ہیں تو ترمیم کررہے ہیں،اعظم نذیر تارڑ
  • کیا چارجرز پلگ میں لگے رہنے سے بجلی ضائع ہوتی ہے؟
  • سینیٹر عرفان صدیقی کی صحت سے متعلق اہل خانہ کی وضاحت آ گئی
  • شوگر کے مریضوں اور موٹے افراد کا امریکا میں داخلہ بند کرنے کی تیاریاں؟
  • پاکستان ذیابیطس کے ساڑھے تین کروڑ مریضوں کیساتھ دنیا بھر میں پہلے نمبر پر پہنچ چکا