پی ٹی آئی کا قومی اسمبلی میں 27 ویں آئینی ترمیم کے عمل کا حصہ نہ بننے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 12th, November 2025 GMT
اسلام آباد: (نیوزڈیسک) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے قومی اسمبلی میں 27 ویں آئینی ترمیم کے عمل کا حصہ نہ بننے کا اعلان کر دیا۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم نے اعلان کیا ہوا ہے کہ 27 ویں ترمیم کے عمل کا حصہ نہیں بنیں گے، اسمبلی میں تقریر کرنے کے بعد واک آؤٹ کریں گے۔
صحافی نے سوال کیا کہ نواز شریف کی پارلیمنٹ آمد پر پی ٹی آئی کیسے ویل کم کریں گے؟
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف آئیں یا نہ آئیں وہ اب پاکستانی سیاست سے غیر متعلقہ ہو چکے ہیں، وہ خیال کر رہے تھے کہ انہیں لا کر ریڈ کارپٹ بچھایا جائے گا، پارلیمان میں ان کے لئے کسی نے بھی ریڈ کارپٹ نہیں بچھایا۔
ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر گوہر نے خواجہ محمد آصف کو مخاطب کر کے استفسار کیا کہ کیا راجہ پرویز اشرف کے خلاف پٹیشن لے کر آپ افتخار چودھری کے پاس نہیں گئے؟ میاں صاحب خود وکیل بن کے میموگیٹ کمیشن بنوانے کیلئے نہیں گئے تھے؟
انہوں نے کہا کہ جو ججز چلے گئے، چاہے وہ اچھے تھے یا برے، ان کے بارے میں غلط الفاظ نہ کہیں۔
رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) اسد قیصر نے کہا کہ 27 ویں آئینی ترمیم نے آئین و قانون کا جنازہ نکال دیا، ترمیم کے خلاف بھی اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ قومی پالیسی دینے کیلئے امن جرگہ بلایا ہے، ہم مزید بدامنی اور دھماکے برداشت نہیں کر سکتے، افغانستان اور پاکستان کے درمیان مسائل کو صبرو اسقامت اور سفارتی سطح پر حل کرنا چاہیے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی ترمیم کے
پڑھیں:
قومی اسمبلی میں 27ویں آئینی ترمیم پیش، شق وار منظوری کا عمل جاری
اسلام آباد(نیوزڈیسک)قومی اسمبلی میں 27ویں آئینی ترمیم کی شق وار منظوری کا عمل جاری ہے، اپوزیشن نے قومی اسمبلی اجلاس کی کارروائی کا بائیکاٹ کر دیا ہے۔ قومی اسمبلی میں 27ویں آئینی ترمیم کی شق وار منظوری کا عمل جاری ہے جبکہ اپوزیشن نے قومی اسمبلی اجلاس کی کارروائی کا بائیکاٹ کر دیا ہے۔
قومی اسمبلی اجلاس میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے تحریک پیش کی۔
اس موقع پر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ بارکونسل،ایسوسی ایشن کی مشاورت کے بعد چیف جسٹس کے عہدے پر کچھ ابہام تھا، یہ لکھا ہواتھا کہ جوموسٹ سنیئر ہوگا وہ کمیشن کو چیئرکرے گا، اس ابہام کو دور کرنے کیلئے کچھ ترامیم متعارف کراؤں گا۔
انہوں نے کہا کہ ترامیم سے مزید واضح ہوگیا جسٹس یحییٰ آفریدی ہی چیف جسٹس پاکستان رہیں گے۔
قبل ازیں قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آج ہم جو آئینی ترمیم لارہےہیں،ہمارے پاس اکثریت ہے، کسی کا باپ بھی 18 ویں ترمیم کو ختم نہیں کرسکتا۔
انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم کی منظوری کثرت رائے سے نہیں،اتفاق رائےسے ہوتی ہے، 26ویں آئینی ترمیم بھی اتفاق رائے سے منظور کرائی تھی، اور 18 ویں ترمیم بھی تمام جماعتوں نے اتفاق رائے سے منظورکرائی، 18ویں ترمیم کے ذریعے صوبوں کو حقوق دیے گئے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ میثاق جمہوریت میں کیے وعدے پورے کررہے ہیں اور میثاق جمہوریت کے نامکمل وعدوں کی تکمیل یقینی بنارہے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے بھارت کو عبرتناک شکست دی، فیلڈمارشل کی کارکردگی کو پوری دنیا میں سراہا جارہا ہے، فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئینی تحفظ دے رہے ہیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ دہشت گردی ملک میں ایک بار پھر سر اٹھا رہی ہے، دہشتگردی اور ملک دشمنوں کے خلاف سب کو یکجا ہونا ہوگا، قوم فتنہ الخواج کے خلاف متحد ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات کی مذمت کرتا ہوں، ہم نے پہلے بھی دہشت گردوں کا مل کر بھرپور مقابلہ کیا تھا، ہم نے شہادتیں دیکر دہشتگردوں کو پہلے بھی شکست دی اورآئندہ بھی دینگے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا صرف یہ کام نہیں کہ اپنے لیڈرکےلیے رونا دھونا رکھے، اپوزیشن کا کام ہے کہ وہ حکومت پر نظر رکھے، اپوزیشن کو قانون سازی میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ن لیگ، اور پی پی نے افتخار چوہدری کے سوموٹوز کو بھگتا، آج ہم ماضی کی غلطی کو درست کرنےجارہےہیں، 27ویں آئینی ترمیم کے بعد اب کوئی ازخود نوٹس نہیں ہوگا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہماری تجویزماننے پر ہم حکومت کے شکرگزار ہیں، 27ویں آئینی ترمیم کی مخالفت کرنے والے بھی مانیں گے یہ بڑی کامیابی ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ آئینی عدالت میں تمام صوبوں کی برابری کی بنیاد پر نمائندگی ہوگی۔
بلاول بھٹو کی تقریر کے دوران اپوزیشن کی جانب سے شدید نعرے بازی کی جارہی ہے، اور ’ چور آیا چور آیا’ کے نعرے لگائے گئے۔