کیا چارجرز پلگ میں لگے رہنے سے بجلی ضائع ہوتی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, November 2025 GMT
گھروں اور دفاتر میں موبائل یا لیپ ٹاپ کے چارجرز کو پلگ میں لگا چھوڑنے کی عادت عام ہے، اور تقریباً ہم سب یہ روزانہ کرتے ہیں۔
لیکن ماہرین کے مطابق یہ معمولی سا عمل روزانہ کی بنیاد پر بجلی کے ضیاع کا باعث بنتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بجلی کی بچت کے لیے نئی عمارت کی تعمیر، بنائے گئے قانون پر عملدرآمد کا فیصلہ
جدید تحقیق بتاتی ہے کہ اگر چارجر سوئچ میں لگا ہو اور آن ہو، چاہے کوئی ڈیوائس منسلک نہ ہو، تب بھی وہ بجلی استعمال کرتا رہتا ہے۔
The easy household trick that could reduce your energy bill by 10% Leaving electronic devices plugged into sockets can account for a significant portion of household energy consumption https://t.
— PMA Accountants (@PMA_Accountants) November 8, 2025
توانائی کے ماہر انجینئر وقار احمد کے مطابق، بجلی ضائع ہونے کا یہ عمل ’اسٹینڈ بائی پاور کنزمپشن‘ کہلاتا ہے۔
چارجر کے اندر موجود سرکٹ ہمیشہ تیار حالت میں رہتا ہے تاکہ جیسے ہی فون یا لیپ ٹاپ کنیکٹ کیا جائے تو فوراً چارجنگ شروع ہو جائے۔
مزید پڑھیں:وزیراعظم کی اجازت اور خواہش کے باوجود پاکستان میں ڈیموں کی تعمیر میں رکاوٹیں کیا ہیں؟
اگر کنیکٹ نہ کیا جائے، لیکن سوئچ آن رہے تو اس صورتحال میں بجلی خرچ ہوتی رہتی ہے۔
’۔۔۔لیکن چونکہ بجلی کا ضیاع معمولی ہوتا ہے، جو عام صارف کو نظر نہیں آتا، اس لیے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سوئچ آن رہنے کا بجلی کے بل پرکوئی اثرنہیں پڑتا۔‘
ماہرین کا کہنا ہے کہ موبائل فون کے چارجرز عام طور پر 0.1 واٹ سے 0.5 واٹ تک بجلی ضائع کرتے ہیں۔
جبکہ لیپ ٹاپ کے بڑے چارجرز میں یہ مقدار عام طور پر 1 سے 4 واٹ تک ہو سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: توانائی کی بچت: خیبر پختونخوا میں شادی ہال کے اوقات مقرر
ماہرین کے مطابق اگرچہ یہ مقدار بظاہر کم معلوم ہوتی ہے، لیکن اگر گھروں میں ایک سے زیادہ چارجرز مسلسل پلگ میں لگے رہیں، تو مجموعی طور پر یہ ضیاع قابلِ ذکر سطح تک پہنچ جاتا ہے۔
انجینیئروقاراحمد کا مزید کہنا تھا کہ لیپ ٹاپ کے چارجرز میں چونکہ پاور کنورژن زیادہ ہوتا ہے، اس لیے ان کا اسٹینڈ بائی نقصان بھی زیادہ ہوتا ہے۔
’چارجر کے اندر موجود ٹرانسفارمراورریکٹیفائر سرکٹس مسلسل برقی دباؤ میں رہتے ہیں، جس سے توانائی گرمی کی صورت میں ضائع ہو جاتی ہے۔‘
انہوں نے صارفین کو مشورہ دیا کہ اگر چارجر استعمال میں نہ ہو تو سوئچ بند کر دینا یا چارجر نکال لینا بجلی کی بچت کے لیے بہترین عادت ہے۔
مزید پڑھیں:پانی سے محروم ہوتی دنیا کا مستقبل کیسا ہوگا؟
ان کے مطابق، اگرہرگھرروزانہ یہ چھوٹا قدم اٹھائے، تو قومی سطح پر ہزاروں کلوواٹ بجلی بچائی جا سکتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی چھوٹی مگر مؤثر احتیاطیں نہ صرف بلوں میں کمی لا سکتی ہیں بلکہ توانائی کے غیر ضروری ضیاع کو روکنے میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
مزید پڑھیں: حکومت کا ‘نیکا’ کی ازسرنو بحالی کا فیصلہ
جدید انرجی ایفیشنٹ چارجرز میں اس نوعیت کے توانائی کے نقصان کا امکان کافی حد تک کم کر دیا گیا ہے، تاہم یہ مکمل طور پر ختم نہیں ہوا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انرجی ایفیشنٹ پاور کنورژن چارجرز ضیاع کلوواٹذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انرجی ایفیشنٹ پاور کنورژن چارجرز ضیاع کلوواٹ مزید پڑھیں کے مطابق لیپ ٹاپ ہوتا ہے
پڑھیں:
توانائی شعبے کا گردشی قرض، 659 اعشاریہ 6 ارب کی حکومتی گارنٹی کی منظوری
اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے توانائی شعبے کے گردشی قرض کےلیے 659 اعشاریہ 6 ارب کی حکومتی گارنٹی کی منظوری دے دی۔
اسلام آباد میں وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیر صدارت ای سی سی کا اجلاس ہوا، جس میں توانائی شعبے میں اصلاحات اور بقایاجات کے تصفیے کا فریم ورک منظور کیا گیا۔
ای سی سی اجلاس میں پاور پلانٹس، بجلی گھروں، او جی ڈی سی ایل اور سوئی ناردرن کے واجبات کے تصفیے کی منظوری دی گئی۔
اجلاس میں توانائی شعبے کی مالی پائیداری اور لاگت میں کمی کے اقدامات پر اتفاق کیا گیا جبکہ توانائی شعبے کے گردشی قرض کےلیے 659 اعشاریہ 6 ارب کی حکومتی گارنٹی کی منظوری دی۔ گارنٹی پاور ہولڈنگ لمیٹڈ کے قرضوں اور آئی پی پیز کو ادائیگیوں کے لیے جاری کی جائے گی۔
اجلاس میں بیرون ملک ترسیلات پر دی جانے والی مراعات کے بتدریج خاتمے کی منظوری دی گئی اور کہا گیا کہ ریمیٹنس اسکیمز کا خاتمہ مرحلہ وار اور اعداد و شمار کی بنیاد پر کیا جائے گا۔
اجلاس میں وزارت غذائی تحفظ کو زرعی تحقیق کےلیے فنڈز کی اندرونی منتقلی کی اجازت اور وزارت داخلہ کےلیے 96 کروڑ سے زائد کے فنڈز کی منظوری دی گئی۔
ای سی سی اجلاس میں وزارت بحری کی پی آئی بی ٹی کے استعمال سے متعلق سمری موخر، سی ڈی اے سے پی ڈبلیو ڈی کے عملے کے مستقبل سے متعلق رپورٹ طلب کی گئی۔
اجلاس میں کھاد کارخانوں کےلیے مارڈی گیس فیلڈ سے گیس کی فراہمی اور قیمتوں کے تعین کی منظوری دی۔