انسان کی جسمانی خوشبو کا تعلق اس کی خوراک سے بھی ہوتا ہے: تحقیق
اشاعت کی تاریخ: 8th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ انسان کی خوراک نہ صرف اس کی صحت بلکہ جسمانی خوشبو پر بھی نمایاں اثر ڈالتی ہے، بعض غذائیں قدرتی جسمانی خوشبو کو دوسروں کے لیے زیادہ دلکش اور خوشگوار بنا سکتی ہیں۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ہر فرد کی خوشبو منفرد ہوتی ہے، جس پر جینز، ہارمونز، موڈ، صحت اور صفائی جیسے عوامل اثر انداز ہوتے ہیں، تاہم سائنس دانوں کے مطابق خوراک وہ واحد عنصر ہے جس پر انسان کا مکمل اختیار ہوتا ہے۔
اسکاٹ لینڈ کی یونیورسٹی آف اسٹرلنگ کے پروفیسر کریگ رابرٹس کے مطابق انسان جو کچھ کھاتا ہے، وہ نظامِ ہضم اور جلد کے ذریعے جسمانی خوشبو کو متاثر کرتا ہے، جبکہ سانس اور پسینہ اس کے اہم ذرائع ہیں۔ امریکی ماہر لینا بیگڈاش کے مطابق بعض غذائیں، مثلاً لہسن اور پیاز، آنتوں میں بیکٹیریا کے ساتھ مل کر گیس پیدا کرتی ہیں جو سانس کے ذریعے خارج ہو کر بدبو پیدا کرتی ہے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ خالص پسینے میں بدبو نہیں ہوتی بلکہ جب یہ جلد پر موجود بیکٹیریا کے ساتھ ملتا ہے تو ناخوشگوار بو پیدا ہوتی ہے۔ بروکلی، بند گوبھی اور شلجم جیسی سبزیوں میں موجود سلفر مرکبات بھی پسینے کے ذریعے خارج ہو کر تیز بو پیدا کرتے ہیں۔
چیک ریپبلک کی چارلس یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق مردوں میں لہسن کا استعمال خوشبو کو زیادہ پُرکشش بنا دیتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ لہسن میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس اور اینٹی بیکٹیریل خصوصیات جسم کی مجموعی صحت کو بہتر بنا کر قدرتی خوشبو کو نکھارتی ہیں۔
اسی طرح 2017 میں کی جانے والی ایک آسٹریلوی تحقیق میں بتایا گیا کہ زیادہ پھل اور سبزیاں کھانے والے مردوں کی جسمانی خوشبو نسبتاً میٹھی اور دلکش ہوتی ہے۔ گاجر، کدو، ٹماٹر اور پپیتے میں موجود کیروٹینائڈز (Carotenoids) اس خوشبو میں اضافہ کرتے ہیں۔
تحقیقات کے مطابق متوازن غذا جس میں گوشت اور انڈے محدود مقدار میں شامل ہوں خوشبو کو بہتر بناتی ہے، جب کہ زیادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال اس کے برعکس اثر ڈالتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ خوراک اور جسمانی خوشبو کا تعلق گہرا ہے — پھل، سبزیاں اور لہسن جسمانی خوشبو کو بہتر بناتے ہیں، جب کہ گوشت، الکحل اور کیفین اسے متاثر کر سکتے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریکی عدالت کا ٹرمپ انتظامیہ کو غریب شہریوں کیلیے مکمل فوڈ امداد بحال کرنے کا حکم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: ریاست رہوڈ آئی لینڈ کی ایک وفاقی عدالت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کو حکم دیا ہے کہ وہ ملک بھر کے 4 کروڑ 20 لاکھ سے زائد شہریوں کو مکمل فوڈ اسٹیمپ (SNAP) ادائیگیاں یقینی بنائے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈسٹرکٹ جج جان مک کونل نے اپنے فیصلے میں کہا کہ حکومت کی تاخیر کے باعث غریب خاندانوں کو خوراک سے محروم نہیں کیا جا سکتا، شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ لوگ بھوک کا شکار ہوں گے، فوڈ پینٹریز پر دباؤ بڑھے گا اور بلاوجہ تکلیف میں اضافہ ہوگا۔ یہ ایک ایسا بحران ہے جو پیدا ہی نہیں ہونا چاہیے تھا۔
خیال رہےکہ امریکا کی تاریخ کے طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن کے دوران فوڈ اسٹیمپ پروگرام متاثر ہوا تھا، دو ہفتے قبل ٹرمپ انتظامیہ نے اعلان کیا تھا کہ شٹ ڈاؤن کے دوران 5 ارب ڈالر کے فنڈز استعمال نہیں کیے جا سکتے، جس کے باعث خوراک کی معاونت بند ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا تھا۔
بعد ازاں حکومت نے عارضی طور پر 4.65 ارب ڈالر جاری کیے تھے، تاہم یہ رقم صرف 65 فیصد مستحق خاندانوں کے لیے کافی تھی۔ انتظامیہ نے بچوں کی غذائیت کے لیے مختص فنڈز استعمال کرنے سے بھی انکار کر دیا تھا۔
اس فیصلے کے بعد مختلف فلاحی تنظیموں نے عدالت سے رجوع کیا، جن کا مؤقف تھا کہ جزوی ادائیگیاں لاکھوں غریب امریکیوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ناکافی ہیں۔ ان کے مطابق فوڈ اسٹیمپ پر انحصار کرنے والے افراد کے لیے یہ امداد ان کی بنیادی خوراک کا واحد ذریعہ ہے۔
عدالتی سماعت کے دوران ٹرمپ انتظامیہ کے وکلاء نے مؤقف اپنایا کہ ادائیگیوں میں تاخیر کی ذمہ داری ریاستی حکومتوں پر عائد ہوتی ہے۔ تاہم جج مک کونل نے اس دلیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے وقت پر ادائیگی یقینی بنانے کے لیے کچھ نہیں کیا۔
عدالت نے حکم دیا کہ انتظامیہ نہ صرف موجودہ فنڈز بلکہ بچوں کی غذائیت کے پروگرام کے لیے مختص رقم بھی استعمال کرے تاکہ تمام اہل شہریوں کو مکمل خوراک کی ادائیگیاں فراہم کی جا سکیں۔