نیو یارک اور لندن کے مسلم میئرز کو مذہب کی بنیاد پر تنقید کا سامنا
اشاعت کی تاریخ: 8th, November 2025 GMT
نیو یارک کے نئے میئر ظہران ممدانی اور لندن کے میئر صادق خان دونوں کو اپنے مسلم عقیدے کی بنیاد پر تنقید اور بدسلوکی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
صادق خان جو 2016 سے لندن کے میئر ہیں، نے ممدانی کی فتح کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ نیو یارکرز نے ’ڈر کے بجائے امید، اور تقسیم کے بجائے اتحاد‘ کو منتخب کیا۔
یہ بھی پڑھیں:’شریعت‘ سے متعلق ٹرمپ کا بیان اسلاموفوبک اور نسل پرستانہ ہے، میئر لندن صادق خان
انہوں نے کہا کہ ممدانی، جو سابق نیو یارک گورنر اینڈریو کومو اور ریپبلکن امیدوار کرٹس سلیوا کو شکست دے کر منتخب ہوئے، ان کے لیے ان کے تجربات سے بہت کچھ سیکھا جا سکتا ہے۔
دونوں میئرز کو امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور دیگر انتہا پسند حلقوں کی جانب سے تنقید کا سامنا ہے۔ ٹرمپ نے خان کو ’خراب میئر‘ قرار دیا اور لندن میں شریعت لانے کا الزام بھی لگایا۔
صادق خان نے ٹرمپ پر الزام لگایا کہ وہ نسل پرست، مردانہ مخالف اور اسلام مخالف ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ کا ظہران ممدانی کی جیت پر پہلا ردعمل، ریپبلکنز کی شکست کی وجوہات بھی بتا دیں
ممدانی بھی ریپبلکن مخالفین کی جانب سے جھوٹے الزامات جیسے ’جہادی‘ اور حماس کے حمایتی ہونے کے دعووں کا سامنا کر رہے ہیں۔
ممدانی نے انتخابی مہم کے دوران وعدہ کیا کہ وہ اپنی شناخت، اپنے کھانے یا اپنے ایمان میں کوئی تبدیلی نہیں کریں گے۔
صادق خان نے کہا کہ ان کا فرض ہے کہ مسلمانوں کے بارے میں غلط فہمیوں کو دور کریں اور اپنے ایمان کے بارے میں سوالات کا جواب صبر اور احترام کے ساتھ دیں۔
34 ظہران ممدانی سالہ ڈیجیٹل کیمپین کے ذریعے نوجوان ووٹرز کو متحرک کر کے نیو یارک کی سب سے بڑی انتخابی حاضری میں کامیاب ہوئے۔ جبکہ 55 سالہ صادق خان لیبر پارٹی کے درمیانے دائیں بازو کے رہنما ہیں، جنہوں نے جنوبی لندن میں پبلک ہاؤسنگ میں پرورش پائی اور بعد میں انسانی حقوق کے وکیل اور پارلیمنٹ رکن بنے۔
یہ بھی پڑھیں:میئر صادق خان کو شاہی عشائیے میں مدعو نہ کرنے کی درخواست کی تھی، صدر ٹرمپ کا انکشاف
دونوں میئرز کی زیر قیادت شہر 8 ملین سے زائد آبادی والے بڑے اور متنوع میٹروپولیٹن علاقے ہیں۔ صادق خان نے لندن میں تعلیمی اداروں میں مفت کھانے، ٹرانزٹ کرایوں میں کمی اور آلودگی کم کرنے کے اقدامات کیے ہیں جبکہ ممدانی نے نیو یارک میں بچوں کی مفت دیکھ بھال، سستی بسیں، نئے ہاؤسنگ منصوبے اور شہری گروسری اسٹورز کے قیام کا وعدہ کیا۔
ماہرین کے مطابق دونوں میئرز کے لیے سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ وہ وعدوں کو حقیقت میں بدلیں، کیونکہ بڑے شہروں میں حکومتی اختیارات محدود اور مختلف سطحوں پر تقسیم ہوتے ہیں، اور مخالفین کی تنقید سے عوامی دباؤ بھی بڑھتا ہے۔
اس کے باوجود دونوں میئرز نے اپنے شہر کی ترقی اور عوامی خدمت کے لیے کام جاری رکھا ہوا ہے، اور اپنے مذہب اور شناخت کے باوجود عوامی خدمت میں مصروف ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر ٹرمپ صادق خان ظہران ممدانی میئر لندن میئر نیویارک.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی صدر میئر نیویارک نیو یارک کا سامنا کے لیے
پڑھیں:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا یوٹرن، میئر نیویارک ظہران ممدانی کی مدد کرنے کو تیار
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ وہ نیویارک کے نومنتخب میئر ظہران ممدانی کی مدد کے لیے تیار ہیں، تاہم انہوں نے خبردار کیا ہے کہ کامیابی کے لیے ممدانی کو ’واشنگٹن کا احترام‘ کرنا ہوگا۔
بدھ کے روز صدر ٹرمپ نے یہ تبصرہ اس وقت کیا جب ظہران ممدانی نے نیویارک کے پہلے مسلم اور پہلے جنوبی ایشیائی نژاد میئر کے طور پر اپنی تاریخی کامیابی کے بعد اپنی عبوری ٹیم کا اعلان کیا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کی مخالفت کے باوجود ظہران ممدانی کامیاب، ’کیا امریکی صدر کمزور ہورہے ہیں؟‘
صدر ٹرمپ نے نومنتخب میئر ظہران ممدانی کی انتخابی رات کی تقریر پر ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے، جس میں ممدانی نے کہا تھا کہ وہ صدر ٹرمپ کے خلاف ڈٹ کر کھڑے ہوں گے، ان کے بیان کو ’خطرناک‘ قرار دیا۔
US President Donald Trump said on Wednesday that "we want New York to be successful" and he might offer US assistance to Zohran #Mamdani after he was elected as New York City's mayor.
"We'll help him, a little bit maybe," #Trump said at a speech in Miami a day after the… pic.twitter.com/JCXLmBrLlj
— Arabian Daily (@arabiandailys) November 6, 2025
میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میئر نیویارک کو واشنگٹن کا کچھ احترام دکھانا ہوگا، ورنہ وہ کامیاب نہیں ہو سکتے۔
فوکس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ میئر نیویارک کی کامیابی کے خواہاں ہیں۔ ’میں چاہتا ہوں کہ وہ کامیاب ہوں، میں چاہتا ہوں کہ شہر کامیاب ہو۔‘
تاہم ان فوراً وضاحت کی کہ ان کا مطلب ’نیویارک سٹی‘ کی کامیابی ہے، ممدانی کی نہیں۔
مزید پڑھیں:ٹرمپ کا ظہران ممدانی کی جیت پر پہلا ردعمل، ریپبلکنز کی شکست کی وجوہات بھی بتا دیں
اسی روز میامی میں امریکن بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ان کی انتظامیہ نئے میئر کی ’مدد‘ کرے گی، حالانکہ انہوں نے انہیں ’کمیونسٹ‘ بھی قرار دیا۔
’کمیونسٹوں، مارکسسٹوں اور گلوبلسٹوں کو موقع ملا، مگر وہ صرف تباہی لائے۔ اب دیکھتے ہیں کہ ایک کمیونسٹ نیویارک میں کیا کرتا ہے۔ ہم دیکھیں گے یہ کیسے چلتا ہے۔‘
صدر ٹرمپ نے طنزیہ انداز میں کہا کہ وہ ان کی تھوڑی مدد کریں گے، ہم چاہتے ہیں نیویارک کامیاب ہو۔
مزید پڑھیں: ’بات نہیں مانی تو گرفتار کرلوں گا‘، ٹرمپ کی دھمکی پر ظہران ممدانی پھٹ پڑے
یاد رہے کہ انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ نے ممدانی کو ’کمیونسٹ دیوانہ‘ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ اگر وہ جیت گئے تو نیویارک کی وفاقی فنڈنگ روک دی جائے گی۔
ظہران ممدانی، جو مفت نرسری تعلیم، مفت بس سروس اور سرکاری گروسری اسٹورز جیسے منصوبے تجویز کرتے ہیں، خود کو ’ڈیموکریٹک سوشلسٹ‘ قرار دیتے ہیں، نہ کہ کمیونسٹ۔
ان کی کامیابی کو قومی سطح پر بھی اہم سمجھا جا رہا ہے، کیونکہ یہ ڈیموکریٹک پارٹی کے اندر معتدل اور ترقی پسند دھڑوں کے درمیان کشمکش کے تناظر میں ایک علامتی فتح سمجھی جا رہی ہے۔
مزید پڑھیں:ٹرمپ نے نیو یارک کے امیدوار برائے میئرشپ ظہران ممدانی کو ’کمیونسٹ پاگل‘ قرار دیدیا
اپنی فتح کی رات ممدانی نے صدر ٹرمپ کو براہِ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ آواز اونچی کر لو، ہم آ رہے ہیں۔
بدھ کے روز اپنی ترجیحات پر روشنی ڈالتے ہوئے ممدانی نے کہا کہ وہ صدر ٹرمپ کی پالیسیوں کی مخالفت جاری رکھیں گے، لیکن بات چیت کے دروازے بند نہیں کریں گے۔
’میں صدر ٹرمپ کے بارے میں بات کرتے ہوئے الفاظ میں نرمی نہیں برتوں گا، مگر ہمیشہ مکالمے کے لیے دروازہ کھلا رکھوں گا۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر جنوبی ایشیا ڈونلڈ ٹرمپ ظہران ممدانی فنڈنگ کمیونسٹ[ میئر نیویارک نیویارک سٹی واشنگٹن