ایم کیو ایم کی ترمیم پر ڈسکس نہیں ہوا، نئی ترامیم اس مرحلے پر نہیں آنی چاہیے، نوید قمر
اشاعت کی تاریخ: 8th, November 2025 GMT
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما نوید قمر کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کی ترمیم پر ڈسکس نہیں ہوا، ہمارا خیال ہے نئی ترامیم اس مرحلے پر نہیں آنی چاہیے، جو طے شدہ ترامیم ہیں اسی پر بات ہونی چاہیے۔
پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نوید قمر نے کہا کہ حکومت کو جو تجاویز دی تھیں وہ مان لی گئی ہیں، باقی جو ترامیم ہیں ان کو ہم کمیٹی میں دیکھ رہے ہیں۔
اس سے قبل وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے آئینی ترمیم کا بل سینیٹ میں پیش کیا جس کے بعد چیئرمین سینیٹ نے بل قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کے سپرد کردیا تھا۔
صدر کے بعد وزیراعظم کو بھی فوجداری مقدمات سے استثنیٰ کی ترمیم کمیٹی میں پیشمجوزہ ترمیم میں کہا گیا ہے کہ ترمیم کی منظوری کے بعد وزیر اعظم کے خلاف بھی دوران مدت فوجداری مقدمات میں کارروائی نہیں ہو سکے گی۔
چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیرِ صدارت ہونے والے اجلاس میں وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا آج معمول کی کارروائی معطل کر کے بل پیش کرلیتے ہیں جس پر چیئرمین سینیٹ نے معمول کی کارروائی معطل کردی۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ پانچ چھ فیصد مقدمات کورٹ کا چالیس فیصد وقت لے جاتے تھے، طویل مشاورت کے بعد کہا کہ وفاقی عدالت قائم کی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ دو تہائی اکثریت سے ترمیم پاس کریں گے تو آئین کا حصہ بنے گی، ایم کیو ایم کے دوست اپنی تجاویز کمیٹی کو دیں، ایم کیو ایم کی تجویز بلدیاتی حکومتوں کو زیادہ مالی اختیار دینے کی تھی، ایمل ولی نے کہا جہاں پختون بستے ہیں اس کام نام وہی رکھا جائے تو اس پر بھی بحث کرلیتے ہیں، بلوچستان عوامی پارٹی نے کہا کہ بلوچستان کی نشستیں بڑھائی جائیں۔
اس سے قبل آج وزیراعظم شہباز شریف نے آذربائیجان کے شہر باکو سے بذریعہ ویڈیو لنک وفاقی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کی تھی، جس میں 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری دیدی گئی تھی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ایم کیو ایم کا کہنا ایم کی کے بعد
پڑھیں:
وفاقی وزراء کو مجھ پر لگائے الزامات پر معافی مانگنی چاہیے، وزیراعلیٰ کے پی سہیل آفریدی
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی : فائل فوٹووزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ 9 مئی کے احتجاج میں ہم تھے، لیکن جو ہوا غلط ہوا، جس نے پریس کانفرنس کی اس کے سارے گناہ معاف ہوئے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سہیل آفریدی نے کہا کہ میرا نام بطور وزیر اعلیٰ نامزد ہوا، وفاقی وزراء نے پریس کانفرنسز شروع کردیں، انہیں مجھ پر لگائے گئے الزامات پر معافی مانگنی چاہیے، میرا جو بیان 24 نومبر احتجاج سے متعلق چل رہا ہے وہ پچھلے سال کا ہے۔
اختیار ولی نے کہا کہ سہیل آفریدی کی ویڈیوز کو کسی اور موقع کی قرار دینے سے جرم کی سنگینی کم نہیں ہو جاتی، سہیل آفریدی کا جرم 9 مئی کے دیگر مجرموں سے زیادہ سنگین ہے۔
انہوں نے کہا کہ سارے قانونی راستے اپنانے کے باوجود میری بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں کروائی جارہی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کا 2 گھنٹے چیمبر میں انتظار کیا وہ نہیں ملے، امید ہے عدالتیں انصاف کریں گی اور ہمیں ملنے دیا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ ملاقات کا وقت ختم ہونے کے بعد بتاؤں گا آگے ہم کیا کریں گے، ہم نے سارے قانونی راستے اپنائے، کسی سے بھی پوچھو ملاقات نہیں کرنے دی جا رہی وہ کہتے ہیں پوچھ کے بتاتا ہوں۔