27 ویں آئینی ترمیم کا بل سینیٹ میں پیش
اشاعت کی تاریخ: 8th, November 2025 GMT
فائل فوٹو
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے آئینی ترمیم کا بل سینیٹ میں پیش کردیا جس کے بعد چیئرمین سینیٹ نے بل قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کے سپرد کردیا۔
چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیرِ صدارت ہونے والے اجلاس میں وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا آج معمول کی کارروائی معطل کر کے بل پیش کرلیتے ہیں جس پر چیئرمین سینیٹ نے معمول کی کارروائی معطل کردی۔
اس سے قبل آج وزیراعظم شہباز شریف نے آذربائیجان کے شہر باکو سے بذریعہ ویڈیو لنک وفاقی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کی تھی، جس میں 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری دیدی گئی تھی۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
پاکستان منصفانہ جدوجہد میں کشمیریوں کے ساتھ مضبوطی سے کھڑاہے: سینیٹر اعظم نذیر تارڑ
وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف و انسانی حقوق سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نےکہا ہے کہ پاکستان منصفانہ جدوجہد میں کشمیریوں کے ساتھ مضبوطی سے کھڑاہے ۔ سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کا یومِ شہداء جموں کے موقع پر پیغام میں کہا کہ ہم جمّوں کے اُن شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں جنہیں اکتوبر اور نومبر 1947ء میں ڈوگرہ فوج اور آر ایس ایس نظریے سے متاثر انتہاپسند گروہوں نے ظلم کا نشانہ بنا کر شہید کیا۔ یہ سانحہ جنوبی ایشیا کی تاریخ کے بدترین انسانی المیوں میں شمار ہوتا ہے۔ دنیا نے امریکی نائن الیون اور نازی مظالم پر تو بھرپور توجہ دی، لیکن کشمیریوں کے اُس قتلِ عام کو بھلا دیا، جہاں صرف دو ماہ میں دو لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد بے گناہ انسانوں کو شہید کیا گیا۔ مؤرخین نے اسے بیسویں صدی کے تاریک ترین ابواب میں شمار کیا ہے، مگر افسوس کہ دنیا آج بھی کشمیری عوام کے دکھ اور قربانی کو نظرانداز کر رہی ہے۔ یہ کوئی حادثاتی واقعہ نہیں تھا بلکہ ریاستی سرپرستی میں کی جانے والی ایک منظم مہم تھی، جس کا مقصد جمّوں و کشمیر کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنا تھا۔ آدھے ملین سے زائد افراد کو اپنے گھر بار چھوڑ کر پاکستان ہجرت پر مجبور کیا گیا۔ پوری کی پوری برادریاں مٹا دی گئیں — اُن کا واحد جرم اُن کا مذہب اور آزادی کی خواہش تھی۔ ستتر برس گزر جانے کے باوجود یہ سلسلہِ ناانصافی آج بھی جاری ہے۔ 2019ء میں آئینِ ہند کے آرٹیکل 370 اور 35-اے کے خاتمے کے بعد بھارت نے خطے کی خصوصی حیثیت ختم کر کے اسے براہِ راست دہلی کے زیرِ انتظام کر دیا۔ زمین اور جائیداد کے قوانین میں تبدیلیاں کی گئیں، غیر مقامی آبادکاری کے منصوبے شروع کیے گئے، اور سرینگر 2035ء جیسے ترقیاتی منصوبے متعارف کروائے گئے ، جن کا مقصد وادی کے مسلم اکثریتی تشخص کو تبدیل کرنا اور کشمیری عوام کی آواز کو دبانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیری عوام کی منصفانہ جدوجہد میں اُن کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا ہے۔ شہدائے جمّوں کی قربانی اس عزم کی یاد دہانی ہے کہ سچائی کو دبایا نہیں جا سکتا اور انصاف کو ہمیشہ کے لیے روکا نہیں جا سکتا۔