افغان طالبان سے مذاکرات میں ڈیڈ لاک، مزید بات چیت کا پروگرام نہیں، خواجہ آصف: اصولی موقف پر قائم، عطا تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 8th, November 2025 GMT
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اﷲ تارڑ نے کہا پاکستان اور افغانستان کے درمیان استنبول میں ہونے والے مذاکرات میں ڈیڈلاک ہو گیا۔ انہوں نے ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان نے مذاکرات میں ثالثی پر ترکیہ اور قطر کا شکریہ ادا کیا۔ پاکستان اپنے اصولی مؤقف پر قائم ہے کہ افغانستان کی سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی پر قابو پانے کی ذمہ داری افغانستان پر عائد ہوتی ہے۔ افغان طالبان دوحہ امن معاہدے 2021ء کے مطابق اپنے بین الاقوامی‘ علاقائی اور دوطرفہ وعدوں کی تکمیل میں اب تک ناکام رہے ہیں۔ پاکستان اس بات کا اعادہ کرتا ہے کہ وہ افغان عوام سے خیرسگالی کا جذبہ رکھتا ہے اور ان کے لئے ایک پرامن مستقبل کا خواہشمند ہے۔ پاکستان طالبان حکومت کے ایسے اقدامات کی حمایت نہیں کرے گا جو افغان عوام یا پڑوسی ممالک کے مفاد میں نہ ہوں۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان اپنی عوام اور خود مختاری کے تحفظ کے لئے تمام ضروری اقدامات جاری رکھے گا۔ قبل ازیں ترجمان دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ افغانستان سے دراندازی کے حوالے سے ثبوت فراہم کر دیئے گئے ہیں اور ثالث افغان طالبان سے ہمارے نکات پر بات کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ چمن واقعہ پر افغانستان کے دعوے مسترد کرتے ہیں۔ ترجمان نے مزید کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کسی صورت قبول نہیں‘ مقبوضہ کشمیر کے عوام بھارتی دہشتگردی کا سامنا کر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں وزیر دفاع خواجہ آصف نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک افغان مذاکرات میں اس وقت مکمل ڈیڈ لاک ہے۔ مذاکرات کے اگلے دور کا اب کوئی پروگرام نہیں۔ افغان وفد ہمارے مؤقف پر متفق تھا مگر لکھنے پر راضی نہیں تھا۔ اس وقت پاک افغان مذاکرات ختم ہو چکے ہیں۔ اب ثالثوں نے بھی ہاتھ اٹھا لئے ہیں۔ ترکیے اور قطر کے شکر گزار ہیں۔ خلوص کے ساتھ ثالثوں نے کردار ادا کیا۔ ترکیے نے جس میکنزم کا اعلان کیا تھا وہ اب موجود نہیں ہے۔ ترکیے اور قطر پاکستان کے مؤقف کی حمایت کرتے ہیں۔ افغان وفد کہہ رہا تھا کہ ان کی بات کا زبانی اعتبار کیا جائے جس کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ بین الاقوامی مذاکرات کے دوران کی گئی حتمی بات تحریری طور پر کی جاتی ہے۔ جنگ بندی قائم ہے مگر افغان سرزمین سے کارروائی ہوئی تو ویسا ہی جواب دیا جائے گا۔ہمارا خالی ہاتھ واپس آنا اس بات کی دلیل ہے کہ ہمارے ثالثوں کو بھی اب افغانستان سے امید نہیں۔ اگر ثالث یہی کہتے کہ انہیں امید ہے اور ہم ٹھہر جائیں تو ہم ٹھہر جاتے۔ اگر افغان سرزمین سے پاکستان پر حملہ ہوا تو اس حساب سے ردعمل دیں گے۔ جب افغانستان کی طرف سے سیز فائر کی خلاف ورزی ہوئی تو ہم جواب‘ مؤثر جواب دیں گے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: مذاکرات میں
پڑھیں:
افغان طالبان کی ڈھٹائی، ثالثوں نے ہاتھ اٹھا لیے، استنبول مذاکرات بے نتیجہ ختم
استنبول، اسلام آباد (ویب ڈیسک) پاکستان اور افغانستان کے درمیان استنبول میں ہونے والے مذاکرات ناکام ہوگئے جس کے بعد مذاکرت میں شامل پاکستانی وفد واپس روانہ ہوگیا۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاک افغان مذاکرات ختم ہوچکے ہیں، مذاکرات کے اگلے دور کا اب کوئی پروگرام نہیں، ہمارا خالی ہاتھ واپس آنا اس بات کی دلیل ہے کہ ثالثوں کو بھی اب افغانستان سے امید نہیں ہے۔
اپنے بیان میں وزیر دفاع نے کہا کہ ترکیے اور قطرکے شکر گزار ہیں، خلوص کے ساتھ ثالثوں کا کردار ادا کیا، ترکیے اور قطرپاکستان کے مؤقف کی حمایت کرتے ہیں۔
وزیر دفاع نےبتایا کہ افغان وفد کہہ رہا تھا کہ ان کی بات کا زبانی اعتبار کیا جائے جس کی کوئی گنجائش نہیں ہے، بین الاقوامی مذاکرات کے دوران کی گئی حتمی بات تحریری طور پر کی جاتی ہے، مذاکرات میں افغان وفد ہمارے موقف سے متفق تھا مگر لکھنے پر راضی نہ تھا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اس وقت مذاکرات ختم ہوچکے ہیں، اب ثالثوں نے بھی ہاتھ اٹھالیے ہیں ان کو ذرا بھی امید ہوتی تو وہ کہتے کہ آپ ٹھہر جائیں، اگر ثالث ہمیں کہتے کہ انہیں امید ہے اور ہم ٹھہر جائیں تو ہم ٹھہر جاتے۔
وزیر دفاع نے واضح کیا کہ اگرافغان سرزمین سے پاکستان پر حملہ ہوا تو اس حساب سے ردعمل دیں گے، اگرافغان سرزمین سے کوئی کارروائی نہیں ہوتی تو ہمارے لیے سیز فائر قائم ہے، ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے کہ افغانستان کی سرزمین سے پاکستان پر حملہ نہ ہو۔
واضح رہے کہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا تھا کہ افغان طالبان زبانی یقین دہانیاں کروانے کے بجائے کسی تحریری معاہدے کا حصہ بن جائیں تو یہ دونوں ممالک اور پورے خطے کے لیے بہت اچھا ہوگا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اگر کالعدم ٹی ٹی پی کے لوگ، افغان طالبان کے قابو میں نہیں ہیں تو پھر پاکستان کو انھیں قابو کرنے دیں اور اگر پاکستان افغانستان میں کارروائی کرتا ہے تو پھر افغانستان کو اس پر اعتراض نہیں ہونا چاہئے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان استنبول میں مذاکرات کا تیسرا دور شروع ہوا تھا لیکن پاکستان اور افغانستان کے درمیان استنبول میں ہونے والے مذاکرات میں ڈیڈلاک ہوگیا۔