پاک افغان مذاکرات ختم ہوچکے، طالبان کی ڈھٹائی پر ثالثوں نے بھی ہاتھ اٹھالیے: وزیر دفاع
اشاعت کی تاریخ: 8th, November 2025 GMT
وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان استنبول میں ہونے والے مذاکرات ختم ہو چکے اور مذاکرت میں شامل پاکستانی وفد واپس روانہ ہوگیا ہے۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاک افغان مذاکرات ختم ہوچکے ہیں، مذاکرات کے اگلے دور کا اب کوئی پروگرام نہیں، ہمارا خالی ہاتھ واپس آنا اس بات کی دلیل ہے ثالثوں کو بھی اب افغانستان سے امید نہیں ہے۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپنے بیان میں کہا کہ ترکیے اور قطرکے شکر گزار ہیں، خلوص کے ساتھ ثالثوں کا کردار ادا کیا، ترکیے اور قطرپاکستان کے مؤقف کی حمایت کرتے ہیں۔وزیر دفاع نے بتایا کہ افغان وفد کہہ رہا تھا کہ ان کی بات کا زبانی اعتبار کیا جائے جس کی کوئی گنجائش نہیں ہے، بین الاقوامی مذاکرات کے دوران کی گئی حتمی بات تحریری طور پر کی جاتی ہے، مذاکرات میں افغان وفد ہمارے موقف سے متفق تھا مگر لکھنے پر راضی نہ تھا۔خواجہ آصف نے کہا کہ اس وقت مذاکرات ختم ہوچکے ہیں، اب ثالثوں نے بھی ہاتھ اٹھالیے ہیں ان کو ذرا بھی امید ہوتی تو وہ کہتے کہ آپ ٹھہر جائیں، اگر ثالث ہمیں کہتے کہ انہیں امید ہے اور ہم ٹھر جائیں تو ہم ٹھہر جاتے۔وزیر دفاع نے کہا کہ ہمارا خالی ہاتھ واپس آنا اس بات کی دلیل ہے کہ ہمارے ثالثوں کو بھی اب افغانستان سے امید نہیں، اگرافغان سرزمین سے پاکستان پر حملہ ہوا تو اس حساب سے ردعمل دیں گے۔خواجہ آصف نے بتایا کہ اگرافغان سرزمین سے کوئی کارروائی نہیں ہوتی ہمارے لیے سیز فائر قائم ہے، جب افغانستان کی طرف سے سیز فائرکی خلاف ورزی ہوئی تو ہم جواب ، مؤ ثرجواب دیں گے، ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے کہ افغانستان کی سرزمین سے پاکستان پرحملہ نہ ہو۔یاد رہے کہ گزشتہ روز پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان استنبول میں مذاکرات کا تیسرا دور شروع ہوا تھا۔ لیکن پاکستان اور افغانستان کے درمیان استنبول میں ہونے والے مذاکرات میں ڈیڈلاک ہوگیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: خواجہ ا صف نے مذاکرات ختم وزیر دفاع
پڑھیں:
فیکٹ چیک، وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغانستان میں دراندازی کا کوئی بیان نہیں دیا
گزشتہ روز انڈیپنڈنٹ اردو نے ایک خبر نشر کی جس میں خواجہ آصف سے متعلق یہ کہا گیا کہ پاکستان کے وزیر دفاع نے مذاکرات کی ناکامی کی صورت میں افغانستان کی زمین سے کسی بھی دراندازی کا مناسب جواب دیا جائے گا، مگر حقیقت میں ایسا کوئی بیان نہیں دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اگر افغانستان نے پاکستان پر حملہ کیا یا سرحد پار سے کسی قسم کی دراندازی ہوئی تو ملک کا دفاع کرنا پاکستان کا بنیادی حق ہے، جیسا کہ دنیا کے ہر خودمختار ملک کو حاصل ہوتا ہے۔
گزشتہ روز پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ دفاع نے کہا تھا کہ اگر افغانستان سے جاری مذاکرات کامیاب نہ ہوئے تو صورتحال خراب ہوسکتی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ “ہماری سرزمین کی خلاف ورزیاں جاری رہیں تو وہی کریں گے جو ہمارے ساتھ ہو رہا ہے۔”
انہوں نے بتایا کہ پاکستانی وفد نے قطر اور ترکیہ کی درخواست پر مذاکرات کا دور بڑھانے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ وزیرِ دفاع کا کہنا تھا کہ پاکستان کا افغانستان سے صرف ایک ہی مطالبہ ہے کہ اس کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو۔
خواجہ محمد آصف نے کہا کہ خطے میں امن و استحکام کے لیے افغان قیادت کو دانشمندی سے کام لینا چاہیے، کیونکہ پاکستان ہمیشہ سے پڑوسی ملک کے ساتھ بہتر تعلقات اور سرحدی سلامتی کے لیے کوشش کرتا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اپنی خودمختاری اور سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا، اور اگر کسی بھی ملک کی جانب سے جارحیت کی کوشش کی گئی تو اُس کا جواب بین الاقوامی قوانین کے مطابق دیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں