اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ مذاکرات ختم ہوچکے ہیں، اب ثالثوں نے بھی ہاتھ اٹھالیے ہیں ۔ ہمارا خالی ہاتھ واپس آنا اس بات کی دلیل ہے ثالثوں کو بھی اب افغانستان سے امید نہیں ہے۔

’’جیو نیوز ‘‘ کے مطابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپنے بیان میں کہا کہ ترکیے اور قطرکے شکر گزار ہیں، خلوص کے ساتھ ثالثوں کا کردار ادا کیا، ترکیے اور قطرپاکستان کے مؤقف کی حمایت کرتے ہیں۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان  مذاکرات میں مکمل ڈیڈ لاک ہے، مذاکرات کے اگلے دور کا اب کوئی پروگرام نہیں۔  اس وقت مذاکرات ختم ہوچکے ہیں، اب ثالثوں نے بھی ہاتھ اٹھالیے ہیں ان کو ذرا بھی امید ہوتی تو وہ کہتے کہ آپ ٹھہر جائیں، اگر ثالث ہمیں کہتے کہ انہیں امید ہے اور  ہم ٹھہر جائیں تو ہم ٹھہر جاتے۔

وزیراعظم کی آذربائیجان کے صدر سے ملاقات، کثیر الجہتی تعاون مزید مضبوط بنانے پر اتفاق

وزیر دفاع نےبتایا کہ  افغان وفد کہہ رہا تھا کہ ان کی بات کا زبانی اعتبار کیا جائے جس کی کوئی گنجائش نہیں ہے، بین الاقوامی مذاکرات کے دوران کی گئی حتمی بات تحریری طور پر کی جاتی ہے۔ مذاکرات میں افغان وفد ہمارے مؤقف سے متفق تھا مگر لکھنے پر راضی نہ تھا۔ہمارا خالی ہاتھ واپس آنا اس بات کی دلیل ہے کہ ہمارے ثالثوں کو بھی اب افغانستان سے امید نہیں، اگرافغان سرزمین سے پاکستان پر حملہ ہوا تو اس حساب سے ردعمل دیں گے۔

خواجہ آصف نے بتایا کہ اگرافغان سرزمین سے کوئی کارروائی نہیں ہوتی ہمارے لیے سیز فائر قائم ہے،  جب افغانستان کی طرف سے سیز فائرکی خلاف ورزی ہوئی تو ہم  مؤ ثرجواب دیں گے، ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے کہ افغانستان کی سرزمین سے پاکستان پرحملہ نہ ہو۔

صرف دہلی میں سائیکل رکشاؤں کے مفلوک الحال مسلمان ڈائیوروں اور جامع مسجد کی خستہ حالی دیکھنے سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ آزادی کتنی بڑی نعمت ہے

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: خواجہ ا صف

پڑھیں:

افغانستان سے پھر فائرنگ، پاکستان کامؤثرجواب

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251107-01-16
راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک+جسارت نیوز) چمن بارڈر پر افغانستان سے پاکستانی پوسٹوں پر ایک بار پھر بلا اشتعال فائرنگ کی گئی جس پر سیکورٹی فورسز نے مؤثر اور ذمے دارانہ جواب دے کر صورتحال پر قابو پا لیا۔ترجمان وزارت اطلاعات کے مطابق افغانستان کی جانب سے جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب پاک افغان سرحد چمن پر پیش آنے والے واقعے سے متعلق پھیلائے گئے الزامات کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔ ترجمان وزارت اطلاعات نے بتایا کہ چمن باڈر پر افغانستان سے کچھ عناصر نے پاکستانی پوسٹوں پربلا اشتعال فائرنگ کی۔ترجمان وزارت اطلاعات کا کہنا ہے کہ فائرنگ افغان جانب سے شروع کی گئی، جس پر ہماری سیکورٹی فورسز نے فوری اور مؤثر ردعمل دیتے ہوئے ذمے دارانہ طریقے سے جواب دیا۔ترجمان وزارت اطلاعات کے مطابق پاکستانی فورسز کی ذمے دارانہ کارروائی کے باعث صورتحال کو جلد قابو میں لے لیا گیا اور جنگ بندی برقرار ہے۔ترجمان وزارت اطلاعات کا کہنا ہے کہ پاکستان مسلسل مذاکرات کے عمل کے لیے پرعزم ہے اور توقع کرتا ہے کہ افغان حکام بھی اسی طرح تعاون اور ذمے داری کا مظاہرہ کریں گے۔ادھر وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہاہے کہ پاک افغان مذاکرات کامیاب نہیں ہوئے ،دراندازی ہوتی رہی تو فوجی آپشن آخری حل ہوگا تاہم مذاکرات میں پیش رفت کا امکان کسی صورت رد نہیں کیا جا سکتا۔برطانوی میڈیا کو انٹرویو میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ اگرسرحد پار سے دراندازی جاری رہی تو پاکستان اپنی سلامتی یقینی بنائے گا۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے کہ افغان سرزمین سے دراندازی بند ہو۔ افغان طالبان حملے بند ہونے کی تحریری طور پر ضمانت نہیں دینا چاہتے۔خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت کا کابل پر اثرورسوخ ہے وہ نہیں چاہے گا مذاکرات کامیاب ہوں۔ بھارت کی خواہش ہے وہ پاکستان کو دہشت گردی میں الجھائے رکھے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • پاک افغان مذاکرات ختم ہوچکے، ترکیہ اور قطر کے شکر گذار ہیں، خواجہ آصف
  • اس وقت پاک افغان مذاکرات ختم ہوچکے، خواجہ آصف
  • بھارت کی شہ پر افغان طالبان کی ہٹ دھرمی، استنبول میں ہونے والے پاک افغان مذاکرات ناکام
  • افغان طالبان سے مذاکرات؛ پاکستان نے ثالثوں کو شواہد پر مبنی مطالبات فراہم کر دیے
  • افغانستان سے سرحدی کشیدگی، پاکستان نے شواہد پر مبنی مطالبات ترکیے میں  ثالثوں کے حوالے کردیئے
  • افغانستان سے پھر فائرنگ، پاکستان کامؤثرجواب
  • پاک افغان مذاکرات ناکام، دراندازی ہوئی تو فوجی آپشن آخری حل ہوگا، خواجہ آصف
  • فیکٹ چیک، وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغانستان میں دراندازی کا کوئی بیان نہیں دیا
  • استنبول میں کل پھر پاک افغان مذاکرات: بات چیت ناکام ہوئی تو صورت حال خراب ہو سکتی ہے، خواجہ آصف