ای چالان یا لوٹ کا نیا طریقہ؟
اشاعت کی تاریخ: 8th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251108-03-4
عبید مغل
دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ جب حکمران فلاحی ریاست کے بجائے اپنی عیاشیوں کی ریاست قائم کر لیں تو محلات کے چراغ عوام کے خون سے جلنے لگتے ہیں۔ قدیم روم کے ظالم بادشاہوں نے رعایا کے سروں پر ’’سر ٹیکس‘‘ مسلط کیا۔ فرعونوں نے نیل کے کسانوں سے ’’پانی کا ٹیکس‘‘ وصول کیا۔ یورپ کے عیاش بادشاہوں نے ’’کھڑکیوں‘‘ اور ’’چرچ‘‘ پر ٹیکس لگا کر روشنی اور عبادت دونوں کو قیمت کے ترازو میں تول دیا۔ کشمیر کے ڈوگرہ مہاراجوں نے تو ظلم کی حد کر دی۔ مسلمانوں پر چراغ، گائے، درخت، شادی اور حتیٰ کہ نماز پڑھنے پر بھی ٹیکس لگا دیا۔ تاریخ یہی بتاتی ہے کہ جب حکمرانوں کے ضمیر مر جائیں تو ٹیکس خدمت نہیں ظلم کا ہتھیار بن جاتا ہے۔ اب وہی تماشا صدیوں بعد سندھ میں دہرایا جا رہا ہے۔ فرق صرف ناموں کا ہے۔ کبھی انہیں مہاراجا کہا جاتا تھا اب یہ لوگ عوامی نمائندے کہلاتے ہیں۔ ظلم وہی ہے بس لباس نیا ہے۔ کراچی میں ٹریفک کی روانی بہتر بنانے کے لیے ای چالان متعارف کرانا یقینا لائق تحسین عمل ہے مگر اس کی آڑ میں کراچی کے شہریوں کی جیب پر ڈاکا ڈالنا انتہائی قابل مذمت ہے۔ ای چالان کے بھاری جرمانوں سے ظاہر ہوتا ہے مقصد اصلاح نہیں بلکہ لوٹ مار ہے اور سندھ حکومت اس کام کے لیے نت نئے طریقے ایجاد کرتی رہتی ہے۔ صاف نظر آرہا ہے کہ قانون کے لبادے میں سندھ حکومت شہریوں کے جیب کاٹ رہی ہے۔
کراچی کی سڑکیں ایسی کہ گاڑی نہیں صبر کا سسپنشن بھی ٹوٹ جاتا ہے اور کمر کی ہڈی بھی اپنی جگہ سے ہل جاتی ہے۔ یاد رہے کہ جن ممالک میں ای جرمانے نافذ ہیں وہاں اگر فٹ پاتھ میں ایک انچ کا گڑھا ہو اور اس کی وجہ سے کوئی شخص گر جائے تو حکومت کو متاثرہ شہری کو بھاری جرمانہ ادا کرنا پڑتا ہے مگر سندھ میں الٹا حساب ہے۔ یہاں حکومت گڑھے بناتی ہے عوام کو بھگتنا پڑتا ہے اور پھر جرمانہ بھی انہی سے وصول کیا جاتا ہے۔
مہذب ممالک میں جہاں ٹریفک کیمرے نصب ہوں وہاں جگہ جگہ وارننگ سائن لگے ہوتے ہیں تاکہ لوگ قانون کا احترام بھی کریں اور جرمانوں سے بھی بچ سکیں۔ اْن معاشروں میں جرمانوں سے زیادہ عوام کے اندر شعور بیدار کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اور چالان سے قبل ڈرائیور کو موقع دیا جاتا ہے کہ وہ جرمانے اور پوائنٹس سے بچنے کے لیے روڈ سیفٹی کا تربیتی کورس کرے۔ پھر ایسے ملکوں میں فلاحی ریاستوں میں ٹیکس کے بدلے سہولت ملتی ہے۔ صاف سڑکیں، پبلک ٹرانسپورٹ، صاف پانی، مفت علاج، تعلیم، صفائی، تحفظ لیکن سندھ میں ٹیکس کے بدلے بدبو، گڑھے، کرپشن، سفارش اور رشوت ملتی ہے چونکہ یہ فلاحی نہیں فریب کی ریاست ہے۔
سوال یہ ہے کہ اربوں روپے کے یہ ٹیکس کہاں جا رہے ہیں۔ عوام کا پیسہ ترقی پر نہیں تصویری مہمات اور عیاشیوں پر خرچ ہو رہا ہے۔ یوں لگتا ہے کہ سندھ حکومت نے مہاراجا گلاب سنگھ کی روح کو جدید لباس پہنا دیا ہے۔ وہی لوٹ مار وہی استحصال مگر انداز نیا۔ تاریخ کا اصول یہی ہے کہ جب حکمران عیاشی کے عادی ہوں تو ٹیکس عوام کے خون سے وصول ہوتا ہے۔ کراچی میں نافذ کردہ ای چالان دراصل ای ظلم ہے جو بھٹو زادوں کے محلات روشن رکھنے کے لیے عوام کے گھروں کے چراغ بجھا رہا ہے۔
کراچی کی سڑکوں پر چلنا اب کسی ایڈونچر پارک میں جھولے لینے کے مترادف ہے۔ انہی گڑھوں میں سے ایک میں گر کر پیپلز پارٹی کے اداکار مصطفی قریشی بھی شدید زخمی ہوئے۔ پھر ایک ہی ملک میں مختلف ٹریفک قوانین بھی حیرت کا باعث ہیں۔ بات رشوت کی ہو یا جرمانوں کی سندھ ہمیشہ آگے رہتا ہے۔
پنجاب میں سڑکوں کی مرمت پر اربوں روپے کے منصوبے جاری ہیں جبکہ کراچی میں ایسے منصوبے تاخیر کے باعث شہریوں کے لیے وبال جان ہیں۔ پنجاب میں سگنل چمک رہے ہیں لینیں بحال ہو رہی ہیں اور کراچی میں سڑک اور نالا ایک ہی دھارا بن چکے ہیں۔ بارش ہو تو سڑک اور سیوریج کا فرق مٹ جاتا ہے اور ڈرائیور سوچتا رہ جاتا ہے کہ یہ روڈ ہے یا دریا۔ پنجاب میں حالات منظم منصوبہ بندی کے تحت بہتری کی طرف بڑھ رہے ہیں جبکہ سندھ میں عوام اب بھی بھٹو کے مزار کے گرد امید کے چراغ جلا رہے ہیں۔ فرق یہ ہے کہ لاہور میں ترقی کی بارش ہوتی ہے اور سندھ میں بارش آتے ہی بھٹو یہی فلسفہ دہراتے ہیں کہ جب زیادہ بارش ہوتی ہے تو زیادہ پانی آتا ہے۔ پھر کراچی کا المیہ یہ بھی ہے کہ سوائے جماعت اسلامی کے کوئی بھی جماعت شہریوں پر ہونے والے ظلم کے خلاف آواز بلند نہیں کرتی۔ چلیں مان لیا کہ ایم کیو ایم کے رہنماؤں کے منہ میں سرکار نے وزارتوں کی ہڈی ڈال کر ان کے منہ بند کر دیے ہیں مگر سب سے زیادہ ووٹ لینے کی دعویدار پی ٹی آئی کہاں ہے؟ کیا ان کی سیاست کا مقصد عمران خان کی رہائی کے علاوہ کچھ نہیں؟ کیا انہیں کراچی کے شہریوں کی مشکلات سے کوئی سروکار نہیں؟ پھر ستم بالائے ستم یہ کہ پیپلز پارٹی کے رہنما ڈھٹائی سے یہ کہتے نظر آتے ہیں کہ ہم لاہور میں بھی کراچی جیسی ترقی لائیں گے۔ یہ دھمکی سنتے ہی لاہوری زندہ بھٹو سے پناہ مانگنے لگتے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کراچی میں عوام کے جاتا ہے رہے ہیں کے لیے ہے اور رہا ہے
پڑھیں:
بھاری جرمانے امتیازی سلوک، ای چالان کے خلاف جماعتِ اسلامی کا عدالت سے رجوع، سندھ ہائیکورٹ کا نوٹس جاری
سندھ ہائیکورٹ نے امیرِ جماعتِ اسلامی کراچی منعم ظفر اور دیگر کی جانب سے ای چالان کے خلاف دائر درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 24 نومبر تک جواب طلب کرلیا۔
درخواست گزاروں کے وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ شہر بھر میں سی سی ٹی وی کیمروں اور مصنوعی ذہانت کے خودکار نظام کے تحت خلاف ورزیوں پر ای چالان بھیجے جا رہے ہیں، مگر کراچی کی سڑکوں پر نہ زیبرا کراسنگ موجود ہے اور نہ ہی اسپیڈ لمٹ کے واضح سائن بورڈ نصب ہیں۔
انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ شہر کی خستہ حال سڑکیں اور ترقیاتی منصوبوں کے باعث پیدا ہونے والی مشکلات شہریوں کو متبادل یا غلط راستے اپنانے پر مجبور کرتی ہیں۔
مزید پڑھیں: جماعتِ اسلامی نے ای چالان سسٹم عدالت میں چیلنج کر دیا
وکیل نے کہا کہ کریم آباد انڈر پاس برسوں سے کھدا ہوا ہے، جہانگیر روڈ، نیو کراچی روڈ سمیت کئی سڑکیں مخدوش حالت میں ہیں، مگر شہریوں کو بھاری جرمانے کیے جا رہے ہیں۔
درخواست گزار کے مطابق، چالان کی رقم میں ہزار گنا اضافہ، لائسنس کی معطلی یا شناختی کارڈ بلاک کرنا غیر قانونی اقدامات ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ای چالان کا مقصد صرف ریونیو جمع کرنا ہے، نہ کہ ٹریفک نظام میں بہتری لانا۔
وکیل نے مزید کہا کہ وفاق کو 50 فیصد اور سندھ حکومت کو 95 فیصد ریونیو دینے والے شہر کے شہریوں پر ایسے بھاری جرمانے امتیازی سلوک کے مترادف ہیں۔
مزید پڑھیں: عوام پر اضافی بوجھ ڈالا جارہا ہے: حافظ نعیم سندھ حکومت کے ای چالان سسٹم کے خلاف بول پڑے
انہوں نے مؤقف اپنایا کہ کم آمدنی والے شہری، جو 30 سے 40 ہزار روپے ماہانہ کماتے ہیں، اس نظام سے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں، کیونکہ ان کے لیے بھاری جرمانے ادا کرنا ممکن نہیں۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ ای چالان اور بھاری جرمانوں کے نفاذ کو معطل کیا جائے، انفراسٹرکچر کے بغیر مصنوعی ذہانت پر مبنی چالان کے نظام کو غیر قانونی قرار دیا جائے، اور شہریوں پر بھاری جرمانوں کو امتیازی سلوک قرار دیا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امیرِ جماعتِ اسلامی کراچی منعم ظفر ای چالان سندھ ہائیکورٹ