‘صرف کیش’، ڈیجیٹل پیمنٹ وصول نہ کرنے پر اسلام آباد کا معروف ریسٹورنٹ سیل
اشاعت کی تاریخ: 7th, November 2025 GMT
اسلام آباد کے ’کابل ریسٹورنٹ‘ کے خلاف شہریوں کی شکایات پر کارروائی کرتے ہوئے چیئرمین کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے سخت اقدام کرتے ہوئے ریسٹورنٹ کے اوپن ایریا کو سیل کر دیا ہے۔ اس اقدام کی بنیادی وجہ ریسٹورنٹ کی جانب سے ڈیجیٹل اور کیش لیس نظام اپنانے میں ناکامی اور شہریوں سے نقدی کی وصولی پر اصرار ہے۔
تفصیلات کے مطابق، کابل ریسٹورنٹ شہریوں سے ڈیبٹ یا کریڈٹ کارڈ کے ذریعے ادائیگی کرنے سے مسلسل انکار کرتا رہا اور نقد رقم کی ادائیگی پر زور دیتا رہا، جس سے ٹیکس کی شفافیت متاثر ہو رہی تھی۔
Kabul Restaurant open space sealed for not adhering to cashless SOPs.
Let’s move towards digitisation and cashless economy
Good work by MCI @dranamfatima @CDAthecapital @ShazaFK https://t.co/ygUGZ7WGWy pic.twitter.com/7PJVGtQMNi
— Muhammad Ali Randhawa (@RandhawaAli) November 7, 2025
حکومت کی ہدایت کے مطابق اسلام آباد کے تجارتی مراکز اور ریسٹورنٹس کو ڈیجیٹل اور کیش لیس نظام اپنانے کی پابندی کرنی ہے تاکہ ٹیکس شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔ تاہم، کابل ریسٹورنٹ نے اس ہدایت کی مسلسل خلاف ورزی کی۔
اس سے قبل سوشل میڈیا پر وائرل ایک پوسٹ میں صارف نے دعویٰ کیا تھا کہ جب انہوں نے ریسٹورنٹ کے مالک سے پوچھا کہ کارڈ کیوں نہیں لیا جاتا اور نقدی پر کیوں اصرار کیا جاتا ہے، تو مالک نے کہا کہ ’پھر پاکستان ہم سے ٹیکس لیتا ہے، ہم پاکستان کو ٹیکس کیوں دیں‘؟
میں پاکستان کو ٹیکس کیوں دوں؟
یہ مجھے کابل ریسٹورنٹ کے چلانے والوں میں سے ایک افغانی نے کہا۔ میرے لہجے سے اسکو لگا کہ میں خوست کا افغانی ہوں۔ لہذا جب میں نے پوچھا کہ کارڈ کیوں نہیں لیتے اور کیش پر کیوں اصرار کر رہے ہو تو اس نے کہا کہ 'پھر پاکستان ہم سے ٹیکس لیتا ہے۔ ہم پاکستان… pic.twitter.com/mh4E3MvTGN
— Shahid Khan (@BloggerShahid) November 6, 2025
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کابل ریسٹورنٹ
پڑھیں:
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا نوجوانوں کو ڈیجیٹل مہارتوں سے آراستہ کرنے پر زور
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے معیشت کے استحکام، سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی اور پائیدار ترقی کے حصول کے لیے ردِعمل پر مبنی پالیسی سازی کے بجائے اصلاحات پر مبنی، مستقبل بین سوچ اپنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
کراچی میں منعقدہ "دی فیوچر سمٹ” کے نویں ایڈیشن کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت معیشت کی نئی سمت متعین کرنے کے لیے ڈھانچہ جاتی اصلاحات، مالی نظم و ضبط اور اسٹریٹجک شراکت داریوں کے فروغ کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے میکرو اکنامک استحکام حاصل کر لیا ہے جسے بین الاقوامی سطح پر بھی تسلیم کیا گیا ہے، اور بڑی ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کی معاشی درجہ بندی میں بہتری کی ہے جبکہ آئی ایم ایف کے جاری پروگرام کے تحت دوسرا جائزہ بھی کامیابی سے مکمل ہو چکا ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت معدنیات، آئی ٹی، زراعت، دواسازی اور بلیو اکانومی جیسے ترجیحی شعبوں میں سازگار ماحول فراہم کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔
ٹیکنالوجی اور علم پر مبنی معیشت کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے گوگل کے پاکستان میں دفتر کھولنے اور ملک کو علاقائی ٹیکنالوجی و برآمداتی مرکز بنانے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا۔
وزیر خزانہ نے نوجوانوں کو ڈیجیٹل اور ٹیکنیکل مہارتوں سے آراستہ کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سے وہ کوڈنگ، بلاک چین اور مصنوعی ذہانت جیسے جدید شعبوں میں بہتر مواقع حاصل کر سکیں گے۔
انہوں نے وفاقی وزارتوں اور محکموں کی تنظیمِ نو، خسارے میں چلنے والے اداروں جیسے یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن اور پاسکو کی بندش، اور نئے سرکاری ملازمین کے لیے متعین شراکتی پنشن اسکیم کی جانب منتقلی سے متعلق حکومتی اقدامات سے بھی آگاہ کیا۔
اشتہار