شمالی کوریا کا نیا میزائل تجربہ، خطے میں کشیدگی میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, November 2025 GMT
شمالی کوریا نے جمعہ کے روز ایک بیلسٹک میزائل فائر کیا جو جاپان کے اقتصادی زون سے باہر سمندر میں گرا۔ جنوبی کوریا کی فوج کے مطابق میزائل پیونگ یانگ کے شمالی علاقے سے داغا گیا اور تقریباً 700 کلومیٹر فضا میں رہا۔ جاپانی وزیراعظم نے کہا کہ کسی نقصان یا زخمی کی اطلاع نہیں ملی۔
North Korea launched a ballistic missile off its east coast, South Korea said.
Japan reported it fell outside its economic zone with no damage. pic.twitter.com/nXtMIXK7hJ
— Clash Report (@clashreport) November 7, 2025
یہ میزائل تجربہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوبی کوریا کو جوہری آبدوز بنانے کی اجازت دی ہے، جس پر ماہرین کا کہنا ہے کہ پیونگ یانگ سخت ردعمل دے سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:شمالی کوریا نے جزیرہ نما کوریا کے غیر جوہری بننے کے تصور کو ’خیالی پلاؤ‘ قرار دے دیا
کریملن نے شمالی کوریا کی کارروائی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ پیونگ یانگ کو اپنی سلامتی کے لیے ایسے اقدامات کا ’جائز حق‘ حاصل ہے، جب کہ جاپان نے اس تجربے کو ’ناقابلِ معافی‘ قرار دیا۔
ماہرین کے مطابق جنوبی کوریا کی جوہری آبدوز کی تیاری خطے میں طاقت کے توازن کو متاثر کرے گی۔ شمالی کوریا حالیہ برسوں میں اپنے میزائل پروگرام کو جدید بنانے کے ساتھ ساتھ روس اور چین سے تعلقات مضبوط کر رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ایٹمی آبدوز جنوبی کوریا شمالی کوریا میزائل تجربہذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا ایٹمی ا بدوز جنوبی کوریا شمالی کوریا شمالی کوریا جنوبی کوریا
پڑھیں:
یمم
چین اور ایران کا ایرانی جوہری مسئلے پر تفصیلی تبادلہ خیال
چین ایران کے ساتھ تعلقات کے فروغ کو بہت اہمیت دیتا ہے، چینی وزیر خا رجہ
بیجنگ :چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے ساتھ ٹیلی فونک بات چیت کی۔جمعرات کے روزوانگ ای نے کہا کہ چین ایران کے ساتھ تعلقات کے فروغ کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ رواں سال ستمبر میں صدر شی جن پھنگ اور صدر مسعود پزشکیان نے ایک کامیاب ملاقات کی جس میں چین ایران تعلقات کے فروغ کے لیے اہم اتفاق رائے پایا گیا اور اسٹریٹجک رہنمائی فراہم کی گئی۔ اگلے سال چین اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 55ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ چین دونوں سربراہان مملکت کے درمیان طے پانے والے اتفاق رائے کو عملی جامہ پہنانے، مشترکہ طور پر قومی ترقی اور احیاء کو فروغ دینے، باہمی فائدہ مند تعاون کو گہرا کرنے کے لیے ایران کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے تاکہ چین ایران جامع تزویراتی شراکت داری کو اعلیٰ سطح پر پہنچایا جا سکے ۔ فریقین نے ایرانی جوہری مسئلے پر مفصل تبادلہ خیال کیا ۔ وانگ ای نے اس بات پر زور دیا کہ چین نے ہمیشہ ایرانی جوہری معاملے پر ایک منصفانہ اور غیر جانبدارانہ موقف برقرار رکھا ہے۔ ایرانی جوہری مسئلے کے سیاسی حل میں موجودہ تعطل عالمی برادری کے مشترکہ مفاد میں نہیں ہے۔ چین ایران کی جانب سے حال ہی میں جوہری ہتھیار تیار نہ کرنے کے عزم کی تجدید کی تعریف کرتا ہے، اور ایران کے پرامن مقاصد کے لیے جوہری توانائی کے استعمال کے حق کی حمایت کرتا ہے۔ چین امید رکھتا ہے کہ تمام فریق مکالمہ اور رابطہ برقرار رکھیں گے اور ایرانی جوہری مسئلے کو مذاکرات کے دھارے میں واپس لائیں گے۔ عراقچی نے ایرانی جوہری مسئلے پر منصفانہ موقف برقرار رکھنے اور مثبت کردار ادا کرنے پر چین کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ایران برابری اور باہمی فائدے کی بنیاد پر تمام فریقوں کے ساتھ رابطے اور تبادلے کو مضبوط بنانے کے لیے تیار ہے۔