امریکا: تین دہائیوں بعد ایٹمی تجربات کا آغاز، بین البراعظمی بیلسٹک میزائل فائر
اشاعت کی تاریخ: 6th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم کے بعد امریکا نے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق امریکی ائیر فورس نے خبر دی ہے کہ یہ میزائل کیلیفورنیا کے وینڈن برگ اسپیس فورس بیس سے فائر کیا گیا اور تقریباً 4,200 میل کا فاصلہ طے کرنے کے بعد مارشل جزائر میں موجود رونالڈ ریگن بیلسٹک میزائل ڈیفنس ٹیسٹ سائٹ پر کامیابی سے ہدف پر جا لگا۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ تجربہ GT 254 سیریز کا حصہ ہے، جو امریکا کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے دفاعی نظام کی درستگی اور کارکردگی کو جانچنے کے لیے کیا جاتا ہے، میزائل غیر مسلح تھا اور اس میں ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لیے ری انٹری وہیکل نصب کیا گیا تھا۔
یہ تجربہ اس وقت عالمی توجہ کا مرکز بنا جب صدر ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے فوج کو تین دہائیوں بعد جوہری ہتھیاروں کی ٹیسٹنگ دوبارہ شروع کرنے کا حکم دیا۔
ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا کہ امریکا کو اپنی دفاعی طاقت کو برقرار رکھنے کے لیے فوری طور پر ایٹمی ٹیسٹنگ دوبارہ شروع کرنی ہوگی۔
امریکی میڈیا کے مطابق Minuteman III میزائل امریکا کے نیوکلئیر ڈیٹرنس سسٹم کا بنیادی حصہ ہے اور اسے صرف اس صورت میں استعمال کیا جائے گا جب امریکا پر کسی دشمن ملک کی جانب سے جوہری حملہ کیا جائے۔
دوسری طرف روس کے صدر ولادیمیر پیوتن نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکا نے جوہری تجربات کیے تو روس بھی ایسا ہی کرے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریکا کا یوٹرن‘ یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دینے سے انکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-06-10
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ فی الحال یوکرین کو ٹوماہاک میزائل نہیں دیے جائیں گے۔ ٹرمپ نے کہا کہ وہ فی الحال ایسا کوئی معاہدہ کرنے پر غور نہیں کر رہے، جس کے تحت یوکرین کو روس کے خلاف استعمال کے لیے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹوماہاک میزائل حاصل ہو سکیں۔منصوبہ یہ تھا کہ امریکا ٹوماہاک میزائل ناٹو ممالک کو فروخت کرے گا اور وہ ممالک انہیں یوکرین منتقل کر سکیں گے، تاہم ٹرمپ نے اس منصوبے پر ٹھنڈا ردِعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ جنگ میں شدت نہیں چاہتے۔ انہوں نے ائر فورس ون میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے یہ تبصرہ کیا جو اس بات کی نشان دہی کرتا ہے کہ وہ اب بھی اس معاملے میں ہچکچاہٹ کے شکار ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ میزائل فروخت کے کسی معاہدے پر غور کر رہے ہیں تو ٹرمپ نے جواب دیاکہ فی الحال نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میرا خیال بدل بھی سکتا ہے۔ یاد رہے کہ ٹرمپ اور ناٹو کے سیکریٹری جنرل مارک روٹے نے 22 اکتوبر کو وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے دوران ٹوماہاک میزائل کے منصوبے پر بات چیت کی تھی۔ روٹے نے جمعہ کے روز کہا کہ یہ معاملہ زیرِ غور ہے اور فیصلہ کرنا امریکا کے اختیار میں ہے۔ٹوماہاک میزائل کی مار تقریباً ڈھائی ہزار کلومیٹر تک ہے، جو روس کے اندر گہرائی تک، بشمول ماسکو، ہدف کو نشانہ بنانے کے لیے کافی ہے۔ یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلینسکی نے ان میزائلوں کی فراہمی کی درخواست کی ہے، لیکن کریملن نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دیے جانے کے کسی بھی اقدام کے نتائج اچھے برآمد نہیں ہوں گے۔