وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کا سیاسی رہنماؤں سے رابطہ، قیام امن کے لیے جرگہ بلانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, November 2025 GMT
وزیرِاعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی نے صوبے کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے قائدین سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے۔ رابطہ کیے گئے رہنماؤں میں مولانا فضل الرحمان، ایمل ولی خان، سراج الحق، امیر مقام، آفتاب شیرپاؤ اور محمد علی شاہ باچا شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:خیبر پختونخوا کی نئی کابینہ میں پرانے چہرے، علی امین اور سہیل آفریدی میں سے درست کون؟
وزیرِاعلیٰ کے مطابق تمام رہنماؤں سے صوبے کی مجموعی امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ سہیل آفریدی نے کہا کہ صوبے میں پائیدار امن کے قیام پر کوئی دو رائے نہیں، امن و استحکام حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ صوبائی اسمبلی کی اِن ہاؤس کمیٹی کے تحت تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین پر مشتمل ایک مشترکہ جرگہ بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تاکہ امن و امان سے متعلق پالیسی پر اتفاقِ رائے پیدا کیا جا سکے۔
سہیل آفریدی کے مطابق اسپیکر صوبائی اسمبلی کی جانب سے تمام رہنماؤں کو باضابطہ طور پر مدعو کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اختلافِ رائے جمہوریت کا حسن ہے، مگر امن ہم سب کا مشترکہ ہدف ہے۔
وزیرِاعلیٰ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ تمام فریقین کو ساتھ لے کر صوبے میں پائیدار امن اور استحکام کو یقینی بنایا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: وزیر اعلی
پڑھیں:
غزہ میں قیامِ امن فورس بھیجنے کا حتمی فیصلہ نہیں ہوا: خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پاکستان کے غزہ میں قیامِ امن فورس بھیجنے کے حوالے سے ابھی تک حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔
جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ فلسطین کا مسئلہ 1967 سے میرے دل کے قریب ہے۔ میرے پاس ایسا کوئی ذریعہ نہیں کہ میں عملی طور پر ان کی مدد کر سکوں لیکن ان سے محبت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان اس مسئلے میں شرکت کرنا چاہتا ہے یا شرکت کرنا پڑے تو میں سمجھتا ہوں یہ ہمارے لیے فخر کی بات ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پاکستان کو اپنی پوری طاقت استعمال کرنے کی ضرورت نہیں ہے، اگر چاہیں تو تورا بورا کی شکست کے مناظر دہرائیں گے
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایک اچھا موقع ہے جس کو پاکستان کو حاصل کرنا چاہیے۔ مگر ابھی تک یہ چیز فائنل نہیں ہوئی کہ پاکستان غزہ میں قیامِ امن فورس بھیجے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں قیامِ امن فورس بھیجنے کی بات جب فائنل ہو جائے گی تب پارلیمنٹ اور دوسرے اداروں کو اعتماد میں لیا جائے گا۔