وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے صوبے میں سرکاری ملازمین کی تقرریوں اور تبادلوں پر پابندی لگادی
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
وزیراعلی خیبر پختونخوا نے کابینہ کی تشکیل تک سرکاری محکوں میں تقرریوں اور تبادلوں پر پابندی عائد کردی ہے۔
وزیراعلی سیکرٹریٹ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق سرکاری محکموں، خودمختار اداروں، سرکاری محکموں کے ذیلی اداروں کے ملازمین افسروں کی تقرریوں اور تبادلوں پر وزیراعلی کی ہدایت پر پابندی عائد کردی گئی ہے.
تقرریوں اور تبادلوں پر پابندی کا اطلاق پراجیکٹ، عارضی ملازمین پر بھی ہوگا اور یہ کابینہ کی تشکیل تک نافذ العمل رہے گا۔
وزیراعلی خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے حلف اٹھانے کے بعد واضع کیا تھا کہ بانی چیئرمین کی مشاورت کے بعد کابینہ تشکیل دی جائے گی۔
وزیراعلی کو حلف اٹھائے 12 روز گزر گئے ہیں لیکن کابینہ کی تشکیل نہیں دی جاسکی۔
وزیراعلیٰ کے احکامات کے حوالے سے تمام محکموں کے سیکرٹریز، زیلی اداروں کے سربراہوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ وزیراعلی کے احکامات پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تقرریوں اور تبادلوں پر پر پابندی
پڑھیں:
وفاقی حکومت خیبرپختونخوا کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کررہی ہے، سراج الحق
پشاور میں خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے سابق امیر کا کہنا تھا کہ ملک اور قوم کو درپیش مسائل اور مشکلات سے نکالنے کے لئے سیرت، کردار اور اعلی اخلاقی اوصاف کی حامل قیادت وقت کی اولین ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی پاکستان کے سابق امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک اور قوم کو درپیش مسائل اور مشکلات سے نکالنے کے لئے سیرت، کردار اور اعلی اخلاقی اوصاف کی حامل قیادت وقت کی اولین ضرورت ہے، بدقسمتی سے آج ہمارے پارلیمنٹ میں ایسے نمائندے پہنچ چکے ہیں جن کا ضمیر نوٹ دیکھ کر بدل جاتا ہے۔ گزشتہ روز قومی اسمبلی کے ایوان میں سپیکر قومی اسمبلی نے جب اعلان کیا کہ مجھے کچھ رقم ملی ہے اگر کسی کی ہو تو وہ رابطہ کرلیں اس اعلان کے ساتھ ہی ہال میں ممبران قومی اسمبلی کی قلیل تعداد کے باوجود ایک درجن ممبران نے ہاتھ کھڑے کئے کہ میرے پیسے گرے ہیں یہ بظاہر ایک معمولی واقعہ لگ رہا ہے لیکن حقیقت میں یہ واقعہ ہمارے اس پورے سسٹم پر بدنما داغ کی عکاس ہے کہ جن ممبران نے قوم کے لئے قانون سازی کرنی ہے ان کی ضمیر اور اخلاقی معیار کا یہ عالم ہے۔ ان خیالات کا اظہار سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے ممتاز ماہر تعلیم معراج الدہن خان ایڈوکیٹ مرحوم کے تعلیمی ادارے اقراء انسٹی ٹیوٹ آف سائینس اینڈ ہیومینٹی جہانگیرہ ضلع نوشہرہ کے سالانہ کانووکیشن میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانووکیشن سے جماعت اسلامی کے صوبائی امیر عبدالواسع اور ادارے کے سی ای او ڈاکٹر سلمان فاروق سمیت دیگر ماہرین تعلیم نے خطاب کیا۔
انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان کی آرٹیکل 25A کے مطابق میٹرک تک ہر بچے کو تعلیم مہیا کرنا حکومت وقت کی ذمہ داری ہے لیکن بدقسمتی سے آج ہمارے صوبے میں 50 لاکھ بچے والدین کی غربت اور وسائل نہ ہونے کی وجہ سے سکولوں سے باہر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری تعلیمی اداروں کا معیار اس حد تک گرچکا ہے کہ خود سرکاری تعلیمی اداروں میں پڑھانے والے اساتذہ کرام نے بھی اپنے بچوں کو سرکاری تعلیمی اداروں کے بجائے نجی تعلیمی اداروں میں داخل کیا ہے۔ سرکاری تعلیمی اداروں کا زیادہ بوجھ نجی تعلیمی اداروں نے اٹھارکھا ہے۔ مقررین نے کہا کہ تعلیمی اداروں کے ساتھ ساتھ ہمارا عدالتی نظام بھی انتہائی خراب تر ہے اور اس وقت 22 لاکھ سے زائد مقدمات عدالتوں میں زیرالتواء ہیں جس سے ہمارے ملک میں انصاف کے نظام کا اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت صوبہ خیبر پختونخوا بدترین بدامنی کی لپیٹ میں ہے اور گزشتہ چھ ماہ کے دوران دہشت گردی کے واقعات میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے۔وفاقی حکومت خیبرپختونخوا کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کررہی ہے جبکہ صوبے میں گزشتہ 13سالوں سے برسراقتدار پاکستان تحریک انصاف کی حکومت دوسال سے صرف یک نکاتی ایجنڈا قیدی کی رہائی پر گامزن ہے۔