خیبر پختونخوا میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی بڑی تعداد کے باعث دہشت گردی کے علاوہ دیگر مسائل بھی سر اٹھانے لگے ہیں۔

غیر قانونی افغان باشندوں کی موجودگی کے باعث صوبے میں وسائل پر بوجھ بڑھ گیا ہے۔ غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کا براہِ راست بوجھ صوبہ کے وسائل، سیکیورٹی، سماجی ڈھانچے اور عوامی سہولیات پر پڑ رہا ہے۔

عالمی جریدہ یوریشیا ریویو کے مطابق تقریباً 17 لاکھ غیر دستاویزی افغان اور 13 لاکھ رجسٹرڈ افغان مہاجرین نے پاکستان کے مکانات، صحت، تعلیم اور روزگار کے شعبوں کو متاثر کیا۔

ایس ڈی پی آئی کی تحقیق کے مطابق افغان مہاجرین کی آمد سے خیبر پختونخوا کے 30 فیصد عوام نے تعلیمی سہولیات جبکہ 58 فیصد عوام نے صحت کی سہولیات میں کمی کی نشاندہی کی۔

ساؤتھ ایشیا ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق مہاجرین کے اضافی بوجھ سے خیبر پختونخوا میں بےروزگاری بڑھنے سے مقامی معیشت دباؤ میں ہے۔ خیبر پختونخوا میں متعدد افغان تاجر ٹیکس ادا کیے بغیر دولت مند ہو گئے، جس سے پاکستان کی ریونیو وصولی متاثر ہوئی۔

رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر مہاجرین کی آمد نے پاکستان کی مختصر اور طویل مدت معاشی ترقی دونوں پر ہی منفی اثر ڈالا، افغان مہاجرین کی بڑے پیمانے پر آمد سے خیبر پختونخوا کی معاشی سرگرمیوں میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی۔ افغان مہاجرین کے قدرتی وسائل کے حد سے زیادہ استعمال سے سنگین ماحولیاتی مسائل میں اضافہ ہوا۔

وفاقی حکومت کی جانب سے مرحلہ وار پلان کے تیسرے فیز میں 54 افغان مہاجر کیمپوں کو غیر فعال قرار دیا گیا۔ ان 54 غیر فعال کیمپوں میں سے 43 خیبر پختونخوا، 10 بلوچستان اور ایک پنجاب میں واقع تھا۔

خیبرپختونخوا کی صورتحال دیگر صوبوں کے مقابلے میں نہایت تشویشناک ہے اور وفاق کی ہدایات پر غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی واپسی کے احکامات کے باوجود خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت عمل درآمد سے گریزاں ہے۔

خیبرپختونخوا میں 43 ڈی نوٹیفائیڈ افغان کیمپوں میں سے صرف دو کیمپوں کو مکمل کلیئر کیا گیا جبکہ نوشہرہ، پشاور، خیبر، کوہاٹ، شمالی اور جنوبی وزیرستان میں موجود افغان کیمپ بجلی، پانی، صحت اور دیگر سہولیات ابھی بھی حاصل کر رہے ہیں۔

پنجاب اور بلوچستان نے وفاقی پالیسی پر فوری عمل درآمد کیا جس کی پیش رفت بھی سامنے آئی۔ پنجاب نے میانوالی کے واحد افغان کیمپ کو مکمل طور پر خالی کروا لیا۔

بلوچستان میں 88 ہزار سے زائد افغان مہاجرین موجود تھے اور یہاں تمام 10 ڈی نوٹیفائیڈ کیمپوں میں نمایاں پیش رفت نظر آئی۔ خیبر پختون خوا کے امن اور عوامی وسائل کے تحفظ کے لیے آئی ایف آر پی پر عمل درآمد نا گزیر ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا میں افغان باشندوں افغان مہاجرین کے مطابق

پڑھیں:

پاک افغان کشیدگی سے پاکستانی کینو کے برآمدکنندگان بری طرح متاثر

کراچی:


پاک افغان کشیدگی، سرحدوں کی بندش سے افغانستان میں پھنسے ہوئے پاکستانی ٹرک ڈرائیورز پرتشدد حملوں کی وجہ سے عدم تحفظ کا شکار ہیں۔

پاکستان افغانستان جوائنٹ چیمبر آف کامرس کے صدر جنید ماکڈا نے ایکسپریس کو بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ صورتحال سے پاکستانی کینو کے برآمد کنندگان، ٹرانسپورٹ اور لاجسٹک آپریٹرز بری طرح متاثر ہیں۔ بہت سے لوگوں کو خوراک کی قلت کا سامنا ہے جن کے ہاتھ میں نقدی نہیں ہے اور ان کے پاس تمام وسائل ختم ہوچکے ہیں۔

 اسی نوعیت کا انسانی بحران پاکستان میں بھی برقرار ہے جہاں سیکڑوں ڈرائیور بغیر خوراک، پناہ گاہ یا ضروری امداد کے سرحدی مقامات پر محصور ہوچکے ہیں۔

 پاک افغان جوائنٹ چیمبر نے کینو کی برآمدی بحران کی جانب توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ وزارت تجارت کے طلب کردہ حالیہ اجلاس کے بعد، اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے ایران کے زمینی راستے سے ایران اور وسط ایشیاکے ممالک کو برآمدات کے لیے فنانشل انسٹرومنٹ کی ضرورت سے استثنیٰ دینے کی درخواست کو مسترد کردیا ہے جس کے نتیجے میں کینو کے برآمد کنندگان اب کسی قابل عمل ادائیگی کے طریقہ کار کے بغیر رہ گئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • "غلط کیا جو کیا ہے"
  • پاک افغان کشیدگی سے پاکستانی کینو کے برآمدکنندگان بری طرح متاثر
  • خیبر پختونخوا: گردوں کی غیرقانونی پیوندکاری ، 5 منظم نیٹ ورکس کے18ملزمان گرفتار
  • خیبر پختونخوا: گردوں کی غیرقانونی پیوندکاری میں 5 منظم نیٹ ورکس کے ملوث ہونے کا انکشاف
  • تمام غیرقانونی مہاجرین کو ان کے ملک واپس بھیجنا چاہیے، شہری
  • خیبرپختونخوا: غیر قانونی افغان باشندوں کی وطن واپسی میں سست روی، محکمہ داخلہ برہم
  • افغان مہاجرین کو واپس بھیجنے کی کبھی مخالفت نہیں کی، شوکت یوسفزئی
  • افغان باشندوں کی واپسی، خیبرپختونخوا میں عمل سست روی کا شکار
  • ملک بھر سے افغان باشندوں کی واپسی جاری، خیبرپختونخوا میں یہ عمل سست روی کا شکار