پاک افغان کشیدگی سے پاکستانی کینو کے برآمدکنندگان بری طرح متاثر
اشاعت کی تاریخ: 5th, December 2025 GMT
کراچی:
پاک افغان کشیدگی، سرحدوں کی بندش سے افغانستان میں پھنسے ہوئے پاکستانی ٹرک ڈرائیورز پرتشدد حملوں کی وجہ سے عدم تحفظ کا شکار ہیں۔
پاکستان افغانستان جوائنٹ چیمبر آف کامرس کے صدر جنید ماکڈا نے ایکسپریس کو بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ صورتحال سے پاکستانی کینو کے برآمد کنندگان، ٹرانسپورٹ اور لاجسٹک آپریٹرز بری طرح متاثر ہیں۔ بہت سے لوگوں کو خوراک کی قلت کا سامنا ہے جن کے ہاتھ میں نقدی نہیں ہے اور ان کے پاس تمام وسائل ختم ہوچکے ہیں۔
اسی نوعیت کا انسانی بحران پاکستان میں بھی برقرار ہے جہاں سیکڑوں ڈرائیور بغیر خوراک، پناہ گاہ یا ضروری امداد کے سرحدی مقامات پر محصور ہوچکے ہیں۔
پاک افغان جوائنٹ چیمبر نے کینو کی برآمدی بحران کی جانب توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ وزارت تجارت کے طلب کردہ حالیہ اجلاس کے بعد، اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے ایران کے زمینی راستے سے ایران اور وسط ایشیاکے ممالک کو برآمدات کے لیے فنانشل انسٹرومنٹ کی ضرورت سے استثنیٰ دینے کی درخواست کو مسترد کردیا ہے جس کے نتیجے میں کینو کے برآمد کنندگان اب کسی قابل عمل ادائیگی کے طریقہ کار کے بغیر رہ گئے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
رسائی کا بحران: معذور افراد کی باعزت زندگی کا سفر مظفرآباد میں ادھورا
ہر سال 3 دسمبر کو دنیا بھر میں معذور افراد کا عالمی دن اس عزم کے ساتھ منایا جاتا ہے کہ معاشرے میں وہ تمام رکاوٹیں ختم کی جائیں جو جسمانی کمزوری کے باعث کسی بھی شہری کو مکمل زندگی گزارنے سے روکتی ہیں۔
لیکن آزاد جموں و کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں یہ دن محض ایک رسمی کارروائی محسوس ہوتا ہے کیونکہ شہر میں سہولیات کی وہ بنیادی شکل بھی میسر نہیں جو ایک معذور شہری کی آزادانہ نقل و حرکت کے لیے ضروری ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
مظفرآباد کی گلیاں، بازار، عوامی دفاتر اور پبلک پوائنٹس وہ تمام بنیادی تقاضے پورے نہیں کرتے جو کسی بھی بیسٹ پریکٹس شہر میں معذور افراد کے لیے لازمی سمجھے جاتے ہیں۔
نہ وہیل چیئر کے لیے تیار شدہ راستے موجود ہیں نہ اسٹیٹ آفسز اور اہم عمارتوں میں رسائی کے لیے ریمپ نہ ہی سڑک پار کرنے کے محفوظ پوائنٹس، جسمانی معذوری کے ساتھ جینے والے شہریوں کے لیے شہر گویا مسلسل رکاوٹوں کا ایک جال بن چکا ہے۔
پیدائشی معذوری کے باعث وہیل چیئر پر انحصار کرنیوالے مظفرآباد کے رہائشی محمد عدیل کے مطابق مسئلہ صرف جسمانی کمزوری کا نہیں بلکہ شہر کے ڈھانچے کی کمزوری کا ہے۔
مزید پڑھیں:
’ہمارے لیے شہر کا ہر راستہ ایک چیلنج ہے، دفاتر میں داخل ہونا ہو بازار جانا ہو یا سڑک پار کرنا ہر جگہ ہمیں یہ احساس دلایا جاتا ہے کہ شاید اس شہر کی تعمیر میں ہماری موجودگی کو کبھی مدنظر ہی نہیں رکھا گیا۔‘
رسائی کے اس بحران کے باعث معذور افراد عملی طور پر اپنے گھروں تک محدود ہونے کو ترجیح دیتے ہیں۔
معذور افراد اس بات پر زور دیتے ہیں کہ حکومت کو رسائی کے مسئلے کو عارضی اقدامات سے نہیں بلکہ مستقل اور سوچے سمجھے منصوبوں کے ذریعے حل کرنا ہوگا۔
وہ چاہتے ہیں کہ شہر کی تعمیر و ترقی میں انہیں برابر شہری سمجھا جائے اور انفراسٹرکچر ایسے اصولوں کے تحت تیار کیا جائے جو ہر فرد کے لیے قابلِ استعمال ہو۔
مزید پڑھیں:
ان کے مطابق مظفرآباد میں وہیل چیئر کے لیے مخصوص راستوں کی فراہمی سرکاری و نجی عمارتوں میں درست زاویے والے ریمپس اور اسپتالوں و تعلیمی اداروں میں مناسب سہولیات کی شمولیت نہ صرف ضرورت ہے بلکہ بنیادی شہری حق ہے۔
جب تک شہری منصوبہ بندی میں یہ نکات شامل نہیں کیے جائیں گے معذور افراد کی شمولیت خود مختاری اور باعزت زندگی کا سفر ادھورا ہی رہے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آزاد جموں و کشمیر چیلنج رسائی عالمی دن مظفرآباد معذود منصوبہ بندی وہیل چیئر