لیسکو میں سنگل اور تھری فیز میٹرز کا بحران شدت اختیار کر گیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, December 2025 GMT
شاہد سپرا: لیسکو میں سنگل اور تھری فیز بجلی میٹرز کی شدید قلت نے نیا رخ اختیار کرلیا ہے۔
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے میٹرز کی کمی پر لیسکو چیف محمد رمضان بٹ کو وضاحتی نوٹس جاری کر دیا ہے۔
نیپرا کے مطابق اگست کے بعد سے نئے کنکشنز اور خراب میٹرز کی تبدیلی کیلئے اسٹاک موجود نہیں، جو صارفین کو سہولیات فراہم کرنے کے قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ ریگولیٹر نے واضح کیا کہ میٹرز کی عدم فراہمی نیپرا کسٹمر سروسز مینوئل کی خلاف ورزی ہے۔
صدر مملکت ، وزیر اعظم اور وفاقی وزیر داخلہ کا 7 خوارج ہلاک کرنے پر سیکورٹی فورسز کو خراج تحسین
نوٹس میں لیسکو چیف سے جواب طلب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کمپنی سنگل اور تھری فیز میٹرز کی قلت پر قابو پانے کیلئے کیا اقدامات کر رہی ہے۔
نیپرا کا کہنا ہے کہ ڈیمانڈ نوٹس کی ادائیگی کے باوجود صارفین کو نئے کنکشن نہیں دیے جا رہے، جبکہ جلنے یا خراب ہونے والے میٹرز کی تبدیلی بھی نہیں کی جا رہی۔
ریگولیٹری اتھارٹی کے مطابق لیسکو میں ایک لاکھ سے زائد سنگل اور تھری فیز میٹرز کو ڈیفیکٹیو قرار دیا جا چکا ہے، جس پر وضاحت مانگ لی گئی ہے۔
شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کی دو کاروائیاں، 7 خوارج ہلاک
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: میٹرز کی
پڑھیں:
متروکہ وقف املاک بورڈ شدید مالی بحران کا شکار، ایف بی آر نے 2.3 ارب روپے اکاؤنٹس سے نکال لیے
لاہور:متروکہ وقف املاک بورڈ کو حالیہ دنوں میں شدید مالی بحران کا سامنا ہے جو اس وقت پیدا ہوا جب فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے انکم ٹیکس کی مد میں بورڈ کے متعدد اکاؤنٹس سے مجموعی طور پر 2307 ملین روپے نکال لیے۔ بورڈ حکام کے مطابق یہ کٹوتی اس حد تک بھاری ہے کہ ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی بھی متاثر ہو گئی ہے جبکہ ملک بھر میں مندروں اور گردواروں کی آرائش، تزئین اور بحالی کے جاری منصوبے بھی رک چکے ہیں۔
متروکہ وقف املاک بورڈ(ای ٹی پی بی) کے چیف کنٹرولراکااونٹس عدیل احمد نے بتایا کہ ایف بی آر نے پہلے مرحلے میں 1215 ملین روپے کا ٹیکس کلیم کیا تھا اور بعد ازاں 1118 ملین روپے براہِ راست بورڈ کے اکاؤنٹس سے نکال لیے۔ اس سے قبل بھی 942 ملین اور 235 ملین روپے کی کٹوتیاں کی گئی تھیں، جس کے باعث مجموعی بوجھ کئی ارب روپے تک جا پہنچا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایف بی آر کے اس اقدام کو چیلنج کرتے ہوئے اپیلٹ ٹربیونل (اے ٹی آئی آر) سے حکمِ امتناعی حاصل کر لیا گیا ہے۔انہوں مؤقف اختیار کیا ہے کہ متروکہ وقف املاک بورڈ ایک وفاقی اور ٹرسٹی ادارہ ہے، جسے ٹیکس سے استثنی حاصل ہےاور ایف بی آر خود 2012 سے 2022 تک ٹیکس استثنیٰ کے سرٹیفکیٹ جاری کرتا رہا ہے تاہم 2023 میں اچانک یہ استثنیٰ ختم کر دیا گیا جس کے بعد موجودہ تنازع کھڑا ہوا۔ بورڈ کے مطابق ایک وقافی سطح کے وقف ادارے کو کاروباری کمپنی کے طور پر ڈیل کیا جارہا ہے جو نہ صرف غیر مناسب ہے بلکہ ادارے کی قانونی حیثیت کے بھی خلاف ہے۔
بورڈ ملازمین کی نیشنل یونین کے جنرل سیکرٹری مدثر زیدی کے مطابق موجودہ صورتِ حال بورڈ کے معمول کے انتظامی امور کو مفلوج کر رہی ہے۔ اب تک بورڈ کے 1500 کے قریب ملازمین کو تنخواہ نہیں مل سکی جبکہ ریٹائرڈملازمین کی پینشن بھی رک گئی ہے۔
مدثر زیدی کے مطابق ملک بھر گوردواروں اورمندروں کی آرائش وتزئین اوربحالی کا کام بھی رک گیا ہے جو وزیر اعظم شہبازشریف اور وزیراعلی پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر شروع کیا گیا تھا۔ بجلی اورگیس سمیت یوٹیلیٹی بلوں کی ادائیگی بھی رک گئی ہے
انہوں نے کہا کہ متروکہ وقف املاک بورڈ سکھ اور ہندو برادری کی وقف جائیدادوں کا نگران ادارہ ہے اور اس کے ذمے متعدد سماجی و فلاحی سرگرمیاں بھی ہیں۔ بھاری رقوم اکاؤنٹس سے نکالے جانے کے بعد بورڈ کے زیرانتظام چلنے والے اسکولوں اور اسپتالوں کا نظام بھی متاثر ہونے لگا ہے۔