data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251205-03-2

یہ وقت پوری مسلم امّت کے لیے شدید کرب اور آزمائش کا ہے۔ غزہ کی ویران گلیوں میں اٹھتا دھواں، ملبے تلے دبے معصوم بچے، زخمی ماؤں کی سسکیاں اور ہر دن بہنے والا انسانی لہو دنیا کی بے حسی پر ایک سوالیہ نشان بن چکا ہے۔ طاقت، مفادات اور سفارت کاری کے کھیل میں وہ انسانی قدریں روندی جا رہی ہیں جن پر مہذب دنیا فخر کرتی ہے۔ ایسے میں پاکستان کا مؤقف نہ صرف اس کے قومی وقار اور اصولی پالیسی کا عکاس ہے بلکہ پوری مسلم دنیا کے دلوں کی آواز بھی ہے۔ پاکستان ایسے نازک وقت میں خاموش تماشائی نہیں بلکہ ایک ذمے دار، حساس اور اصولوں پر قائم ملک کے طور پر سامنے آیا ہے۔
پاکستان نے صاف الفاظ میں اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ میں امن قائم رکھنے اور انسانی جانوں کے تحفظ کے لیے عالمی برادری کے ساتھ کھڑا ہے۔ ملک بین الاقوامی امن فورس میں اپنے فوجی بھیجنے کے لیے تیار ہے، بشرطیکہ اس فورس کا مینڈیٹ خالصتاً امن اور انسانی سلامتی تک محدود ہو۔ پاکستان نے واضح کر دیا ہے کہ اگر اس فورس کو حماس یا کسی بھی فلسطینی مزاحمتی گروہ کو غیر مسلح کرنے کی ذمے داری دی گئی تو وہ اس کا حصہ نہیں بنے گا۔ پاکستان سمجھتا ہے کہ غزہ میں امن اس وقت قائم ہوگا جب فلسطینی عوام کو ان کا بنیادی حق دیا جائے، نہ کہ ان کی دفاعی قوت کو کمزور کیا جائے۔ پاکستان کی اس پالیسی کے کئی اہم پہلو ہیں:
اوّل، پاکستان یہ تسلیم کرتا ہے کہ فلسطینیوں کی مزاحمت کوئی غیر قانونی یا غیر اخلاقی فعل نہیں بلکہ ایک ایسی قوم کا حق ہے جو دہائیوں سے قبضے، جبر اور محاصرے کا شکار ہے۔ پاکستان کا اصولی موقف ہے کہ کسی بھی مزاحمتی قوت کو غیر مسلح کرنے کا اختیار صرف فلسطینیوں کے اندرونی اداروں کو حاصل ہے، نہ کہ کسی بیرونی طاقت کو۔ پاکستان کے مطابق، غیر مسلح کرنے جیسے اقدامات مسئلے کو حل نہیں بلکہ مزید پیچیدہ بنائیں گے۔
دوم، پاکستان امن قائم کرنے اور امن مسلط کرنے کے درمیان واضح فرق رکھتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اگر عالمی فورس کا مقصد جنگ بندی کی نگرانی، انسانی امداد کی فراہمی اور شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے تو پاکستان ہمیشہ کی طرح سب سے آگے ہوگا۔ مگر اگر اس فورس کا ہدف فلسطینی مزاحمتی گروہوں کو کمزور کرنا یا غزہ کے سیاسی نقشے میں تبدیلی لانا ہوا تو پاکستان اس سے دور رہے گا۔
سوم، پاکستان اس بات پر بھی زور دیتا ہے کہ بین الاقوامی امن فورس کا مینڈیٹ شفاف، واضح اور عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہونا چاہیے۔ اب تک سامنے آنے والے کچھ نئے نکات نے پاکستان اور کئی دوسرے اسلامی ممالک میں تشویش پیدا کی ہے، خصوصاً وہ تجویز جس میں فورس کو حماس کو غیر مسلح کرنے کا کام دینے کی بات کی گئی۔ پاکستان کے وزیر خارجہ نے بتایا کہ انڈونیشیا، جو ابتدا میں بیس ہزار فوجی دینے کا اعلان کر چکا تھا، اب اسی شرط کے باعث محتاط رویہ اختیار کرنے پر مجبور ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان کا مؤقف تنہا نہیں بلکہ پورے مسلم بلاک میں اس حوالے سے ایک مشترکہ تشویش پائی جاتی ہے۔
چہارم، پاکستان یہ سمجھتا ہے کہ غزہ کا بحران محض ایک جغرافیائی جھگڑا نہیں بلکہ انسانی بحران ہے۔ فلسطینی عوام کے زخم صرف ہمدردی نہیں، عملی حمایت چاہتے ہیں۔ پاکستان اس بات کو شدت سے محسوس کرتا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ دنیا دوغلے معیار ترک کرے اور مظلوم کے حق اور ظالم کے ظلم کو صاف صاف پہچانے۔ پاکستان بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کر رہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی فوری طور پر یقینی بنائی جائے اور انسانی امداد بلا تعطل پہنچائی جائے۔
پنجم، پاکستان یہ بھی باور کرانا چاہتا ہے کہ امن کا راستہ طاقت کے استعمال سے نہیں بلکہ انصاف، مذاکرات اور فلسطینیوں کی آواز کو تسلیم کرنے سے نکلے گا۔ پاکستان دو ریاستی حل کا حامی ہے اور سمجھتا ہے کہ اسی میں اس خطے کے مستقل امن کی ضمانت موجود ہے۔ غزہ کے لوگوں کو اگر عزت، خودمختاری اور بنیادی حقوق کے ساتھ جینے دیا جائے تو یہی سب سے بڑی کامیابی ہوگی۔
پاکستان کے اس موقف نے دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ ملک اصولوں پر کھڑا ہے۔ وہ فلسطینیوں کی حمایت محض جذبات کی بنیاد پر نہیں بلکہ انصاف، تاریخ اور اخلاقی ذمے داری کی بنیاد پر کرتا ہے۔ پاکستان کی جانب سے عالمی امن فورس میں شمولیت کی آمادگی اس کے ذمے دارانہ کردار کی علامت ہے، جبکہ غیر مسلح کرنے جیسے متنازع نکات کو مسترد کرنا اس کے اصولی اور شفاف رویے کی دلیل ہے۔
آخر میں پاکستان کا موقف یہی ہے کہ امن ضرور چاہیے، مگر وہ امن نہیں جو طاقت کے بل پر مسلط کیا جائے؛ امداد ضرور چاہیے، مگر وہ امداد نہیں جس کے بدلے قوم کی مزاحمت چھین لی جائے؛ شرکت ضرور ہوگی، مگر اس شرط پر کہ فلسطینی عوام کی خودداری اور وقار قائم رہے۔ پاکستان نے دنیا کے سامنے ایک واضح، مضبوط اور باوقار پیغام رکھ دیا ہے: غزہ کے امن کے لیے ہم تیار ہیں، لیکن انصاف کے بغیر کوئی امن قابل ِ قبول نہیں۔

 

جمیل احمد خان.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پاکستان کا نہیں بلکہ فورس کا کے لیے غزہ کے

پڑھیں:

امریکا کا مشرقِ وسطیٰ میں یکطرفہ حملہ آور ڈرون فورس تعینات کرنے کا اعلان

امریکی فوج نے مشرقِ وسطیٰ میں یکطرفہ حملہ آور ڈرونز کی تعیناتی کے لیے ایک نئی ٹاسک فورس قائم کرکے فعال کر دی ہے۔ امریکی سینٹرل کمیڈ (سینٹ کام) نے بدھ کے روز اس اقدام کا باضابطہ اعلان کیا۔

یہ نئی فورس ٹاسک فورس اسکورپین اسٹرائیک (TFSS) امریکی وزیرِ دفاع پیٹ ہیگسیٹھ کی اس ہدایت کے بعد تشکیل دی گئی ہے جس میں خطے میں سرگرم امریکی افواج کے لیے کم لاگت اور زیادہ مؤثر ڈرون صلاحیتیں فوری طور پر فراہم کرنے پر زور دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: امریکا: افغانستان سمیت 19 غیر یورپی ممالک کے شہریوں کی امیگریشن درخواستیں معطل

یہ قدم اس پس منظر میں بھی اٹھایا گیا ہے کہ خطے میں ایران نواز گروہوں کی جانب سے عراق، شام اور دیگر مقامات پر امریکی افواج پر سینکڑوں حملے کیے جا چکے ہیں، جن میں سے ایک حملے میں امریکی اہلکار بھی ہلاک ہوا تھا۔

سینٹ کام کے مطابق TFSS کا مقصد امریکی اہلکاروں کو جدید ترین بغیر پائلٹ کے نظام (انوینڈ سسٹمز) سے تیزی سے لیس کرنا ہے تاکہ موجودہ اور ابھرتے ہوئے خطرات کا مؤثر مقابلہ کیا جا سکے۔

امریکی فوج نے ٹاسک فورس کے حصے کے طور پر کم لاگت والے ’لوکس‘ (LUCAS) ڈرونز پہلے ہی تعینات کر دیے ہیں۔ یہ ڈرونز طویل فاصلے تک خودکار پرواز کی صلاحیت رکھتے ہیں اور کیٹاپلٹ، راکٹ اسسٹڈ ٹیک آف، موبائل گراؤنڈ پلیٹ فارمز اور گاڑیوں سمیت مختلف طریقوں سے لانچ کیے جا سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکا اور بحرین کا مشترکہ فضائی دفاعی کمانڈ پوسٹ کا افتتاح

سینٹ کام کے کمانڈر ایڈمرل بریڈ کوپر نے کہا کہ ’ہمارے ماہر اہلکاروں کو جدید ڈرون ٹیکنالوجی تیزی سے فراہم کرنا امریکی فوج کی جدت اور قوت کا اظہار ہے، جو خطے میں تخریبی عناصر کے لیے واضح پیغام ہے۔‘

امریکی فوج کا کہنا ہے کہ یہ اقدام مشرقِ وسطیٰ میں امریکی عسکری ڈھانچے کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے اور ڈرون ٹیکنالوجی پر بڑھتی ہوئی انحصار کے تناظر میں نہایت اہم ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا مشرق وسطیٰ یکطرفہ حملہ آور ڈرون فورس

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں کھلے گٹر: انتظامی غفلت، اجتماعی المیہ
  • ’’ایئر انڈیا طیارہ دانستہ طور پر گرایا گیا‘‘ ٹیلیگراف رپورٹ میں بڑے انکشافات
  • امریکا کا مشرقِ وسطیٰ میں یکطرفہ حملہ آور ڈرون فورس تعینات کرنے کا اعلان
  • پاکستان کا انسانی بنیادوں پر اقوام متحدہ کےکنٹینرز کیلئے طورخم اور چمن بارڈرکھولنےکا فیصلہ
  • پنجاب حکومت کا غیر قانونی کان کنی کیخلاف نئی صوبائی فورس بنانے کا فیصلہ
  • پنجاب میں مائنز اینڈ منرلز فورس بنانے کا فیصلہ،قائمہ کمیٹی نے منظوری دے دی
  • پنجاب حکومت  کا ایک اور نئی صوبائی فورس بنانے کا فیصلہ
  • سی ڈی اے کا بڑا فیصلہ ،35افسران کو پہلے ایچ آر ڈی رپورٹ کا حکم دیا گیا ، اب گاڑیاں بھی واپس جمع کروانے کے احکامات جاری، دستاویز سب نیوز پر
  • پنجاب: غیر قانونی مائننگ روکنے کیلئے مائنز اینڈ منرلز فورس قائم کرنے کا فیصلہ