Express News:
2025-12-04@22:56:46 GMT

الامراض والعلاج اورہلکا پھلکا کرنا

اشاعت کی تاریخ: 5th, December 2025 GMT

ہمارے کچھ پڑھنے والے بڑے زورآورہوتے ہیں کہیں دوربہت دورکسی بھولے بسرے کالم کاحوالہ دے کر اسے ری بیٹ یا ری رائٹ (rewrite) کرنے کی فرمائش کردیتے ہیں ۔جانتے نہیں کہ ہم نہایت ہی بے ترتیب اورمنتشر قسم کے خانہ بدوش ہیں جو لکھ دیا سو لکھ دیا اوربھول گئے ،اس لمبے عرصے میں بہت ہی پیارے پیارے لوگوں کے خطوط بڑے قیمتی مضامین اورپوری کتابیں تک زینت طاق نسیاں کرچکے ہیں ۔

جو آنے والا پل اس کو کس نے دیکھا

 جوجانے والا پل کس نے اس کو روکا ہے

 بہت لوگ یہ کہتے ہیں کہ ہم ان تحریروں کو کتابی صورت میں کیوں نہیں چھاپتے ۔

نہ سمجھے کہ مجبوریاں اپنی کہاں ہیں

 زمین آسمان ہم سے دونوں خفا ہیں

 لیکن یہ اچھا ہے کہ موضوع ہمیں یاد آجاتا ہے بس پھر کیا ہے پکار اٹھتے ہیں کہ ’’غنچے‘‘ذرا لانا تو میرا قلم دان۔

اب کہ ایک قاری نے اس کالم کے بارے میںفرمائش کی ہے جس کا عنوان تھا ۔

’’مرض سے نہیں علاج سے ماریں گے ‘‘

اچھا ہوا کہ اس موضوع میں کچھ اوریہ اضافے بھی ہوچکے ہیں علاج کچھ اورجدید ہوگیا ہے ۔

ہمارے نہایت ہی معتبر ذریعے نے بتایا ہے کہ کسی نامعلوم مقام پر کسی نامعلوم تاریخ کو دواساز کمپینوں اورمسیحاؤں کے درمیان یہ ’’طے پا‘‘ گیا تھا کہ کسی بھی مریض کو جو ہتھے چڑھ جائے مرض سے نہیں مرنے دیں گے بلکہ علاج سے ماریں گے لیکن اب تازہ ترین مینٹگ میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ علاج سے ماریں گے لیکن ہرقسم کے بوجھ ہلکا کرکے ماریں گے یہ قرارداد پیش کرنے والے نے غالباً استاد قمرجلالوی کا یہ شعر پڑھا تھا کہ ؎

 اب نزع کاعالم طاری ہے مجھ پر تم اپنی محبت واپس لو

 جب کشتی ڈوبنے لگتی ہے تو بوجھ اتارا کرتے ہیں

اس بات کو ذرا تاریخی ٹچ بھی دیتے ہیں۔ سکندریہ کاایک فلسفی تھا فلاطینوس، اس نے تصوف کے اس نظرئیے کو بڑا پھیلا دیا تھا جیسے ’’نو فلاطونیت‘‘ کہتے ہیں اوروحدت الوجود سے ملتا جلتا نظریہ ہے۔

فلاطینوس کا کہنا ہے کہ ہر روح، روح اعلیٰ سے نکلی ہے ، اسے ’’فصل‘‘ یعنی جدائی کی حالت کہتے ہیں اورہر روح ایک مرتبہ پھر ’’روح اعلیٰ‘‘ میں جاکر مل جائے گی اورروح اعلیٰ کی طرف پرواز میں روح پر دنیاوی علائق کا بوجھ جنتا کم ہوگا اتنی ہی تیزی سے روع اعلیٰ کی طرف ’’پرواز‘‘ کرے گی ، مقصد ہے ’’دنیاوی‘‘ علائق کا بوجھ اس پر کم سے کم ہونا چاہیے تاکہ تیز اورتیز پرواز کرکے روح اعلیٰ سے واصل ہوجائے ، گوتم بدھ کا بھی یہی نظریہ ہے ۔قمرجلالوی نے بات دوسرے پیرائے میں کی ہے لیکن بہرحال بات ’’بوجھ‘‘ اتارنے کی ہے اور ’’مسیحاؤں‘‘ اوردواسازاداروں سے مل کر اس کارخیر کافیصلہ کیا ہے کہ مریض کو ’’آخری فلائٹ‘‘ میں روانہ کرنے سے اس کاسارا بوجھ بلکہ سارے بوجھ ہلکے کیے جائیں ، ظاہرہے یہ بوجھ دنیاوی علائق ہی کے ہوتے ہیں اوردنیاوی علائق میں سب سے زیادہ وزنی بوجھ وہ ہے جسے پیسہ یا مال کہتے ہیں ۔کل ملاکر بات یہ بنی کہ مریض کو علاج کے ذریعے ایسے وداع کیاجائے کہ پرندے کی طرح بالکل ہلکا پھلکا ہو۔

اس مریض کی طرح جسے سارے علائق سے ہلکا پھلکا تو کردیاگیا تھا لیکن عین پرواز کے وقت جب اس کی فلائٹ بھی بھاگ گئی تھی۔دنیا میں وہ اچھی خاصی جائیداد کا اور مال ومتاع کامالک تھا یعنی دنیاوی علائق میں مبتلا تھا کہ اسے زکام ہوگیا ۔زکام والے ڈاکٹر کے پاس گیا تو ڈاکٹر نے ایکسرے اورلیبارٹریوں اوردواساز کمپنیوں نے مل کر تھوڑا ہلکا پھلکا کیا، تو زکام تو ٹھیک ہوگیا لیکن کانوں کی طرف سے دیوار ہوگئی ، ڈاکٹرنے اسے کانوں کے ڈاکٹر کے پاس بھیجا کیوں کہ کانوں والے ڈاکٹر کی جانب سے کبھی بھیجے گئے وہ ایک مریض کا قرضدار تھا ، اس کو مریضوں کا میوچل ٹرانسفر بھی کہہ سکتے ہیں کہ سب آپس میں اسی طرح تبادلہ کرتے رہتے ہیں ، ہرڈاکٹر طرح طرح کا علاج کرتا ہے کہ دوسرے ڈاکٹر کے کام بھی ہو جاتے ہیں ۔

قصہ بڑا طولانی ہے لیکن عام ہے ہرکسی کو اس ہفت خوان کا پتہ ہے اس لیے قصہ مختصر یہ کہ اس مریض کو جب سات ڈاکٹر نے باری باری نچوڑا تو مریض اس تمام جسم کی سیاحت کرچکا تھا جیسے وہ کوئی مریض نہیں بلکہ کوئی مغربی سیاح ہو اور وہ اپنے جسم کی سیاحت پر نکلا ہو ، اچھی طرح سیاحت کرنے کے بعد مرض اس کی آنکھوں میں پہنچ گیا وہ جب آنکھوں کے ڈاکٹر کے پاس گیا تو ڈاکٹر نے جلدی جلدی پرچے گھسیٹ کر ایکسرے اورچار پانچ ٹیسٹ کروانے کاکہا۔ اس پر مریض کے منہ سے نکل گیا ، کہ آنکھوں کے ایکسرے کا نہ کہیں دیکھا سنا ہے، اس پر ڈاکٹر غصے میں آکر بولا ، ڈاکٹر میں ہوں یا تم ؟

خیربڑی مشکل سے مریض نے ڈاکٹر کو شانت کیااورپھر سب کچھ کروا کے لے آیا ،اچھا ہوا کہ سب کچھ پاس ہی تھا اوروہ لیب والے سارے ڈاکٹر کے بھائی، بھتیجے یا بھانجے تھے لیکن آخر میں جب وہ دواؤں کی دکان پر گیا جس میں ڈاکٹر کا بیٹا براجمان تھا اوراس نے جو دوائیاں اس کے سامنے رکھیں ان میں تیس انجکشن، چارگولیوں کے ڈبے، چار شربت اورآٹھ آنکھوں میں ڈالنے کے ڈراپس تھے۔ مریض یہ سب دیکھ کر ناچنے لگا تو ڈاکٹر نے اسے دماغی ڈاکٹر کے پاس بھیج دیا۔ چنانچہ تازہ ترین قاعدہ کلیہ یہ ہے کہ مرض سے نہیں مرنے دیں گے ، علاج سے ماریں گے اوردنیاوی علائق سے ہلکا پھلکا کرکے آخری سفر پر بھیجیں گے ۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: علاج سے ماریں گے ڈاکٹر کے پاس روح اعلی کہتے ہیں ڈاکٹر نے مریض کو ا نکھوں ہیں کہ

پڑھیں:

سابق بنگلادیشی وزیراعظم کی طبیعت سنبھل نہ سکی؛ اہل خانہ نے اہم فیصلہ کرلیا

بنگلادیش کی سابق وزیراعظم خالدہ ضیا کو 5 روز قبل اسپتال میں داخل کیا گیا اور پھر انھیں وینٹی لیٹر پر بھی منتقل کرنا پڑا لیکن طبیعت سنبھل نہ سکی جس پر اہل خانہ نے بڑا فیصلہ کرلیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سابق وزیراعظم خالدہ ضیا کے علاج معالجے کے لیے ہمہ وقت ماہر ڈاکٹرز کی ایک ٹیم موجود رہتی ہے۔

ان کے مسلسل ٹیسٹس کرائے جا رہے ہیں اور ہر ممکن علاج جاری ہے۔ چین سے بھی ڈاکٹرز کی ٹیم آئی اور معائنے کے بعد کچھ ٹیسٹس اور دوائیں تجویز کیں۔

سابق وزیراعظم کو مسلسل آبزرویشن پر بھی رکھا گیا لیکن کوئی افاقہ نہیں ہوا بلکہ طبیعت مسلسل بگڑتی جا رہی ہے۔

جس کے بعد اب اہل خانہ نے فیصلہ کیا ہے کہ سابق وزیراعظم خالدہ ضیا کو بہتر علاج کے لیے لندن منتقل کیا جائے۔

بنگلادیش کے میڈیکل بورڈ نے بھی لندن میں علاج کی منظوری دیدی۔ انھیں کل صبح ایئر ایمبولینس کے ذریعے براستہ قطر لندن بھیجا جائے گا۔

خالدہ ضیا کے ساتھ ان کی بہو کے ساتھ ساتھ جماعت کے عبوری سربراہ طارق رحمان، ان کی اہلیہ ڈاکٹر زبیدہ رحمان، اسپیشل فورس کے 2 اہلکار اور ایک مشیر بھی ہوں گے۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس طلبا تحریک کے نتیجے میں شیخ حسینہ واجد کے آمرانہ دور کا خاتمہ ہوا اور وہ بھارت فرار ہوگئیں تو خالدہ ضیا کو جیل سے 6 سال بعد رہائی ملی تھی۔

2018 سے قید خالدہ ضیا کی اسیری کے دوران ہی طبیعت خراب ہوگئی تھی لیکن شیخ حسینہ واجد کی حکومت نے انھیں ملک سے باہر علاج کے لیے جانے نہیں دیا تھا۔

خالدہ ضیا کے بڑے بیٹے طارق رحمان 2008 سے لندن میں جلاوطن ہیں انھوں نے ایک بار پھر عوام سے والدہ کی صحت کے لیے دعا کی اپیل کی ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • شوگرملز مالکان جان بوجھ کر کرشنگ کا آغاز نہیں کررہے ہیں،کامریڈ اقبال
  • سابق وزیراعظم خالدہ ضیاء کی طبیعت سنبھل نہ سکی؛ برطانیہ منتقلی کا فیصلہ
  • سابق بنگلادیشی وزیراعظم کی طبیعت سنبھل نہ سکی؛ اہل خانہ نے اہم فیصلہ کرلیا
  • ایئر انڈیا طیارہ ’جان بوجھ کر‘ گرایا گیا، دی ٹیلی گراف کی رپورٹ میں بڑے انکشافات
  • پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں شہریوں پر ٹیکس کا بوجھ کتنا ہے؟ جانیے!
  • برطانوی ڈاکٹر ڈھاکا پہنچ گئے، بیگم خالدہ ضیا کے علاج کا جائزہ لیں گے
  • مفتی منیب الرحمان ڈینگی وائرس سے متاثر، اسپتال میں زیر علاج
  • صوبائی محکمہ صحت کے ماتحت مختلف اسپتالوں میں سہولتیں ناپید ، مریض رل گئے
  • مٹیاری : تین بچوں کا باپ دو سال سے منہ کے کینسر میں مبتلا