شوگرملز مالکان جان بوجھ کر کرشنگ کا آغاز نہیں کررہے ہیں،کامریڈ اقبال
اشاعت کی تاریخ: 5th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)سندھ میں شوگر ملز کی کریشنگ کا آغاز 15 نومبر سے ہونا تھا لیکن مالکان شوگر ملز نے جان بوجھ کر کریشنگ میں تاخیر کی جو خلاف قانون ہے ۔ شوگر ملز مالکان جن کی اکثریت سندھ حکومت کے اقتدار اعلیٰ پر براجمان ہے ، نہ وہ مل مزدوروں کے خیر خواہ ہیں ،نہ ہی کسانوں اور گنے کے کاشت کاروں سے ہمدردی رکھتے ہیں ۔ یہ بات سندھ شوگر ملز ورکرز فیڈریشن کے رہنما کامریڈ اقبال نے ایک بیان میں کہی ۔ کامریڈ اقبال نے کہا کہ ایک طرف شوگر ملز مالکان مل مزدوروں کو حکومت کی اعلان کردہ 40,000 تنخواہ کی ادائیگی کرتے ہیں نہ مزدوروں کو کوئی قانونی مراعات ، سہولیات دیتے ہیں ۔ لیبر ڈپارٹمنٹ اس سلسلے میں ان سے پوچھنے کی ہمت ہی نہیں رکھتا تو دوسری طرف کسان اور کاشت کاروں کو گنے کی مناسب سرکاری قیمت بھی نہیں دیتے ، جس کے باعث کسان اور کاشت کار سراپا احتجاج ہیں ۔ الائنس شوگر مل نے کسانوں اور کاشت کاروں کو گنے کی قیمت 450 روپے فی دینا شروع کی تو مل ہی کو سیل کردیا گیاجو انتہائی قابل مذمت عمل ہے ۔ کامریڈ اقبال نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ کسانوں اور کاشت کاروں کی آواز کو سنا جائے تاکہ ملز کا پیداواری عمل جاری و ساری رہے ۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کامریڈ اقبال کاشت کاروں شوگر ملز اور کاشت شوگر مل
پڑھیں:
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مندی کا رجحان، سرمایہ کاروں کے ایک ارب سے زائد ڈوب گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں گزشتہ 4روز کی مسلسل تیزی اچانک دم توڑ گئی۔
عالمی مالیاتی ادارے کی جانب سے ریونیو کی کمی پر بڑھتی ہوئی تشویش، ملک میں سیاسی منظرنامے کی غیر یقینی کیفیت اور نومبر کے تجارتی اعداد و شمار نے مجموعی ماحول کو شدید دباؤ میں رکھا۔ خصوصاً درآمدات میں نمایاں اضافے اور برآمدات میں توقع سے کم کارکردگی کے نتیجے میں تجارتی خسارہ 33 فیصد بڑھ کر 2.86 ارب ڈالر تک پہنچ جانا سرمایہ کاروں کے لیے تشویش کا بڑا سبب بنا، جس کا براہِ راست اثر مارکیٹ پر پڑا۔
کاروباری دن کا آغاز مثبت توقعات کے ساتھ ہوا اور مضبوط فنڈامینٹلز کے باعث انڈیکس میں تیزی دیکھی گئی۔ ابتدائی گھنٹوں میں انویسٹر کانفیڈنس مضبوط محسوس ہوا اور ایک موقع پر کے ایس ای 100 انڈیکس میں 1227 پوائنٹس تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس نے 1 لاکھ 69 ہزار پوائنٹس کی نئی بلند ترین سطح کو بھی چھو لیا۔
بعد ازاں مارکیٹ میں گراوٹ کی شدت اس حد تک بڑھی کہ ایک وقت میں 616 پوائنٹس کی کمی دیکھنے میں آئی۔ اس ماحول میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے سرمایہ کار زیادہ دباؤ میں نظر آئے، جبکہ بڑے سرمایہ کار محتاط حکمت عملی اپناتے ہوئے صورتحال کا جائزہ لیتے رہے، تاہم اختتامی لمحات میں نچلی سطحوں پر خریداری بڑھنے سے مندی کے اثرات میں جزوی کمی واقع ہوئی۔
کاروباری دن کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 419.92 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 167642.28 پوائنٹس پر بند ہوا۔ مارکیٹ میں 479 کمپنیوں کے شیئرز کی خرید و فروخت ہوئی جن میں 182 کے ریٹس میں اضافہ دیکھا گیا جبکہ 254 کمپنیوں کے حصص کی قیمتیں گِر گئیں اور 43 کمپنیوں کے حصص برقرار رہے۔