data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)سندھ میں شوگر ملز کی کریشنگ کا آغاز 15 نومبر سے ہونا تھا لیکن مالکان شوگر ملز نے جان بوجھ کر کریشنگ میں تاخیر کی جو خلاف قانون ہے ۔ شوگر ملز مالکان جن کی اکثریت سندھ حکومت کے اقتدار اعلیٰ پر براجمان ہے ، نہ وہ مل مزدوروں کے خیر خواہ ہیں ،نہ ہی کسانوں اور گنے کے کاشت کاروں سے ہمدردی رکھتے ہیں ۔ یہ بات سندھ شوگر ملز ورکرز فیڈریشن کے رہنما کامریڈ اقبال نے ایک بیان میں کہی ۔ کامریڈ اقبال نے کہا کہ ایک طرف شوگر ملز مالکان مل مزدوروں کو حکومت کی اعلان کردہ 40,000 تنخواہ کی ادائیگی کرتے ہیں نہ مزدوروں کو کوئی قانونی مراعات ، سہولیات دیتے ہیں ۔ لیبر ڈپارٹمنٹ اس سلسلے میں ان سے پوچھنے کی ہمت ہی نہیں رکھتا تو دوسری طرف کسان اور کاشت کاروں کو گنے کی مناسب سرکاری قیمت بھی نہیں دیتے ، جس کے باعث کسان اور کاشت کار سراپا احتجاج ہیں ۔ الائنس شوگر مل نے کسانوں اور کاشت کاروں کو گنے کی قیمت 450 روپے فی دینا شروع کی تو مل ہی کو سیل کردیا گیاجو انتہائی قابل مذمت عمل ہے ۔ کامریڈ اقبال نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ کسانوں اور کاشت کاروں کی آواز کو سنا جائے تاکہ ملز کا پیداواری عمل جاری و ساری رہے ۔

اسٹاف رپورٹر گلزار.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کامریڈ اقبال کاشت کاروں شوگر ملز اور کاشت شوگر مل

پڑھیں:

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مندی کا رجحان، سرمایہ کاروں کے ایک ارب سے زائد ڈوب گئے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں گزشتہ 4روز کی مسلسل تیزی اچانک دم توڑ گئی۔

عالمی مالیاتی ادارے کی جانب سے ریونیو کی کمی پر بڑھتی ہوئی تشویش، ملک میں سیاسی منظرنامے کی غیر یقینی کیفیت اور نومبر کے تجارتی اعداد و شمار نے مجموعی ماحول کو شدید دباؤ میں رکھا۔ خصوصاً درآمدات میں نمایاں اضافے اور برآمدات میں توقع سے کم کارکردگی کے نتیجے میں تجارتی خسارہ 33 فیصد بڑھ کر 2.86 ارب ڈالر تک پہنچ جانا سرمایہ کاروں کے لیے تشویش کا بڑا سبب بنا، جس کا براہِ راست اثر مارکیٹ پر پڑا۔

کاروباری دن کا آغاز مثبت توقعات کے ساتھ ہوا اور مضبوط فنڈامینٹلز کے باعث انڈیکس میں تیزی دیکھی گئی۔ ابتدائی گھنٹوں میں انویسٹر کانفیڈنس مضبوط محسوس ہوا اور ایک موقع پر کے ایس ای 100 انڈیکس میں 1227 پوائنٹس تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس نے 1 لاکھ 69 ہزار پوائنٹس کی نئی بلند ترین سطح کو بھی چھو لیا۔

بعد ازاں مارکیٹ میں گراوٹ کی شدت اس حد تک بڑھی کہ ایک وقت میں 616 پوائنٹس کی کمی دیکھنے میں آئی۔ اس ماحول میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے سرمایہ کار زیادہ دباؤ میں نظر آئے، جبکہ بڑے سرمایہ کار محتاط حکمت عملی اپناتے ہوئے صورتحال کا جائزہ لیتے رہے، تاہم اختتامی لمحات میں نچلی سطحوں پر خریداری بڑھنے سے مندی کے اثرات میں جزوی کمی واقع ہوئی۔

کاروباری دن کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 419.92 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 167642.28 پوائنٹس پر بند ہوا۔ مارکیٹ میں 479 کمپنیوں کے شیئرز کی خرید و فروخت ہوئی جن میں 182 کے ریٹس میں اضافہ دیکھا گیا جبکہ 254 کمپنیوں کے حصص کی قیمتیں گِر گئیں اور 43 کمپنیوں کے حصص برقرار رہے۔

متعلقہ مضامین

  • وحدت……………اقبال
  • سندھ بلڈنگ، گلشن اقبال میں خلافِ ضابطہ کمرشل تعمیرات کا دھڑا دھڑ جاری
  • بلڈ شوگر کیسے ’’جلد‘‘کم کریں؟
  • معصوم ابراھیم کے جاں بحق ہونے کاواقعہ: 5 افسران کو معطل کردیا گیا
  • گندم کاشت کاروں کی تصدیق کے لیے ویری فکیشن سروے شروع
  • وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اجلاس کے دوران 47ابتدائی کمانڈ کورس کے شرکا (اے ایس پیز) کے 52ویں مخصوص وفد سے خطاب کررہے ہیں
  • 2گروپوں میں تصادم ، برنس روڈ میدان جنگ بن گیا
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مندی کا رجحان، سرمایہ کاروں کے ایک ارب سے زائد ڈوب گئے
  • بلوچستان کی زمین کی صورتحال: صرف 7.2 فیصد زمین کاشت کے قابل