Express News:
2025-12-04@22:51:55 GMT

یادیں

اشاعت کی تاریخ: 5th, December 2025 GMT

جنرل مشرف کے ابتدائی دور میں تہران، ایران میں متعین پاکستان کے منجھے ہوئے سفیرِ محترم نے بتایا کہ اسلام آباد میں ایک انوائے کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں وہ بھی شریک تھے۔کانفرنس کے دوران پاکستان کے وزیرِ خارجہ نے سفیرِ محترم سے کہا کہ وہ کسی طرح صدر جنرل مشرف کو قائل کریں کہ وہ اسلام آباد میں کثیر الملکی کانفرنس نہ کروائیں۔ اگر یہ کانفرنس پاکستان میں منعقد ہو گی تو یہ عمل ایران کو Antagonizeکرنے کا موجب بنے گا۔اسی دوران سفیر محترم کو بتایا گیا کہ صدر مملکت ایران کے دورے پر جانا چاہتے ہیں لیکن وہ تہران کے ہوائی اڈے پر ہی صدر ایران جناب احمدی نژاد سے ملاقات کر کے رخصت ہو جائیں گے۔اس پر بتایا گیا کہ ہوائی اڈے پر ملاقات اور پھر رخصتی مناسب نہیں ہو گی، یہ بہت ضروری ہے کہ جنرل پرویز مشرف کچھ وقت نکال کر تہران میں قصرِ صدارت جائیں اور ایرانی صدر سے ملاقات کریں۔صدر مشرف راضی ہوئے۔

تہران میں ایرانی صدر سے ملاقات کے دوران انھوں نے ایرانی انتظامیہ کو امریکا کا ایک پیغام پہنچانے کی کوشش کی۔ایرانی صدر احمدی نژاد نے جنرل مشرف کو بہت عزت دی لیکن کہا کہ اگر آپ مزید گفتگو کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو سپریم لیڈر جناب خامنہ ای کے پاس لے چلتے ہیں۔آپ نے جو کچھ کہنا ہے وہاں چل کر کہیں۔ جنرل مشرف کو سپریم لیڈر سے ملاقات کے لیے لے جایا گیا۔ اس ملاقات کے بعد جب جنرل مشرف گاڑی میں بیٹھے تو زیادہ مطمئن نہیں تھے۔ سفیرِ محترم نے صدر مشرف کودرخواست کی کہ ان حالات میں پاکستان کو کانفرنس کی میزبانی نہیں کرنی چاہیے۔مشرف صورتحال کو سمجھ گئے۔یوں یہ مجوزہ کانفرنس منعقد نہ ہو سکی۔

ترکی میں تعینات ہمارے سفیرِ محترم نے اپنی یاد داشتوں میں لکھا ہے کہ اقتدار سنبھالنے کے کچھ ہی عرصے بعد جنرل مشرف جب ترکی آئے تو اس سے پہلے میں چھٹی لے کر دھران سعودی عرب میں اپنی بہن کے ہاں مقیم تھا۔ مجھے اسلام آباد فارن آفس سے پیغام ملا کہ فوراً انقرہ پہنچو۔نئی حکومت کے آنے کے بعد ملک میں ہنگامی حالت کا نفاذ ہو چکا تھا۔مجھے بتایا گیا کہ چیف ایگزیکٹو جنرل مشرف انقرہ کے دورے پر روانہ ہو رہے ہیں۔مجھے تعجب ہوا کہ عجلت میں ترکی کا دورہ کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ملک میں ہنگامی حالت نافذ تھی اور نئے سربراہِ مملکت کا ملک کو اس حال میں چھوڑ کر انقرہ کا دورہ بظاہر سمجھ سے باہر تھا۔

اسلام آباد سے تو اس سلسلے میں کوئی رہنمائی نہ ملی البتہ میں نے خود ہی اندازہ لگایا کہ جنرل صاحب غالباً انقرہ کو اپنا وطنِ ثانی سمجھتے ہیں کیونکہ یہاں انھوں نے اپنے لڑکپن کے کوئی سات سال گزارے تھے۔ ان کے والدِ محترم سفارت خانۂ پاکستان انقرہ میں بطور اکاؤنٹنٹ تعینات رہے تھے۔ یہی وجہ تھی کہ صدر مشرف کچھ کچھ ترکی زبان بھی جانتے تھے۔اس کے ساتھ پاکستان اور ترکی کے درمیان سب سے گہرا ناطہ دونوں ممالک کی افواج کا باہمی تعاون و اشتراک تھا۔شاید جنرل مشرف اپنے ترک دوستوں اور حلیفوں سے ملنے آ رہے تھے ۔ ترکی میں اس وقت بلند ایجوت جیسا سوشلسٹ نظریات کا حامل وزیرِ اعظم تھا جس نے قید و بند کی صعوبتیں جھیلی تھیں لیکن اپنے جمہوری نظریات پر کوئی سودے بازی نہیں کی تھی۔ 1960سے1995تک35برس میں ترک فوج چار مرتبہ ملک کے جمہوری نظام میں مداخلت کر کے اسے تہہ و بالا کر چکی تھی۔آخری بار1993میں مداخلت ہوئی۔جنرل مشرف کے دورہ کے وقت ترکی کے صدر جناب سلیمان دیمرل تھے اور وزیرِ اعظم جناب بلند ایجوت۔

سفیرِِ محترم لکھتے ہیں کہ جنرل پرویز مشرف ، جناب سلیمان دیمرل سے ملاقات کے لیے قصرِ صدارت گئے تو دیمرل صاحب نے ان کا استقبال بہت خندہ پیشانی سے کیا ۔ اس ملاقات میں جنرل مشرف کے ساتھ اس وقت کے سیکریٹری خارجہ شمشاد احمد اور میں تھے۔دیمرل انگریزی بہت اچھی اور بہت روانی سے بولتے تھے، اس لیے مترجم کی چنداں ضرورت نہیں تھی البتہ ملاقات کے minutesلینے کے لیے ایک فرد موجود تھا۔صدر دیمرل نے بہت شائستہ انداز میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جنرل مجھے عملی سیاست میں50برس سے اوپر ہو گئے ہیں۔اس طویل عرصے میں جس عمل نے میرے ملک ترکی کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے وہ بار بار فوجی ٹیک اوور تھا۔ہر دفعہ حالات پہلے کی نسبت بگڑے اور خراب ہوئے۔ یہ میں اپنے ذاتی تجربے کی بنیاد پر کہہ سکتا ہوں کہ ڈکٹیٹرشپ کسی ملک کی تقدیر سنوار نہیں سکتی۔مجھے پاکستان سے محبت ہے اور آپ کو میں اپنا چھوٹا بھائی گردانتا ہوں۔اس رشتے سے میرا مشورہ ہے کہ جتنی جلدی ہو سکے اقتدار سول حکومت کے حوالے کر کے بیرکوں میں واپس چلے جاؤ۔ ملاقات ختم ہونے پر جب روانہ ہوئے تو جنرل مشرف نے کہا کہ یہ صدر دیمرل کچھ زیادہ ہی نہیں کہہ گئے۔

سفیرِ محترم اپنی یادداشتوں میں مزید لکھتے ہیں کہ صدر دیمرل سے ملاقات کے بعد جنرل مشرف وزیرِ اعظم بلند ایجوت سے ملنے پہنچے۔بلند ایجوت تین مرتبہ ترکی کے وزیرِ اعظم رہے لیکن ایک مرتبہ بھی وزیرِ اعظم کی سرکاری رہائش گاہ میں قیام نہ کیا۔انقرہ میں ان کا تین کمروں پر مشتمل ذاتی اپارٹمنٹ تھا،وہ اسی میں رہے اور 20برس پرانی Fiatکار خود چلاتے تھے۔

وہاں جاتے ہوئے جنرل مشرف سفیرِ محترم کو پاکستان اور ترکی کی افواج کے درمیان بہت سی مشترک اقدار بتا رہے تھے ۔جناب بلند ایجوت نے مشرف کو چھوٹتے ہی آڑے ہاتھوں لیا اور ان تمام نقصانات کو گنوایا جو سیاسی عمل میںفوج کی مداخلت سے ترکی میں پیدا ہوئے اور بقول ان کے دنیا کے ہر اس ملک میں پیدا ہو سکتے ہیں جہاں بے جا مداخلت ہو۔بلند ایجوت صاحب نے تو ایک مرحلے پر ازراہ تفنن کہا کہ جنرل ہمارے دونوں ملکوں میں بہت سی اقدار مشترک ہیں اور اب تو ہم اس اسکور میں برابر ہو گئے ہیں کہ دونوں جگہ چار بار سیاسی عمل میں رخنہ ڈالا گیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سے ملاقات کے اسلام ا باد بلند ایجوت مشرف کو کہ جنرل ہیں کہ کہا کہ

پڑھیں:

سہیل آفریدی سے امریکی قونصل جنرل کی ملاقات، سکیورٹی تعاون پر تبادلہ خیال

سہیل آفریدی سے امریکی قونصل جنرل کی ملاقات، سکیورٹی تعاون پر تبادلہ خیال WhatsAppFacebookTwitter 0 2 December, 2025 سب نیوز

پشاور (آئی پی ایس )وزیر اعلی خیبر پختونخوا سہیل آفریدی سے امریکی قونصل جنرل تھامس ایکرٹ نے وزیر اعلی ہاوس میں اہم ملاقات کی۔ملاقات میں تجارت، سرمایہ کاری، معدنیات، توانائی اور سکیورٹی تعاون پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ انسدادِ دہشت گردی اور انسداد منشیات میں تعاون پر بھی گفتگو ہوئی۔
تھامس ایکرٹ کا کہنا تھا کہ تجارتی سفارتکاری امریکی خارجہ پالیسی کا مرکزی ستون ہے، اقتصادی سفارتکاری کے فروغ سے مجموعی امن و استحکام کو تقویت ملے گی۔ معدنیات اور توانائی کی شراکت داری اقتصادی سفارتکاری کو مضبوط کرے گی۔وزیر اعلی سہیل آفریدی نے کہا کہ خیبر پختونخوا منرلز ایکٹ کے تحت مقامی آبادی کو سرمایہ کاری میں اولین ترجیح حاصل ہے، مقامی آبادی کو فائدہ پہنچانے والی نجی سرمایہ کاری کی مکمل حوصلہ افزائی کریں گے اور اسے سہولت دی جائے گی۔
سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ عوامی مفاد صوبائی حکومت کی اولین ترجیح ہے، صوبائی حکومت سستی اور صاف توانائی کے لیے چھوٹے پن بجلی گھروں اور ڈیموں پر کام کر رہی ہے۔وزیراعلی نے کہا کہ نائن الیون کے بعد دہشتگردی کے خلاف جننگ میں خیبر پختونخوا سب سے زیادہ متاثر ہوا، اب صوبائی حکومت انفرااسٹرکچر، ادارہ جاتی مضبوطی اور استعداد سازی پر کام کر رہی ہے، ضم شدہ اضلاع میں نایاب معدنی ذخائر سے مقامی آبادی کو براہ راست فائدہ دیا جائے گا۔
اجلاس میں عالمی تجارت کے فروغ کے لیے بزنس اینڈ انویسٹمنٹ روڈ شو کرانے کی تجویز سامنے آئی جبکہ قیمتی و نایاب معدنیات کے لیز ہولڈرز کو روڈ شو میں مدعو کرنے کی تجویز پر بھی غور گیا گیا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرجوڈیشل کمیشن کا اجلاس، سندھ اور بلوچستان ہائیکورٹس کے نئے چیف جسٹس نامزد،جسٹس گل حسن اورنگزیب سپریم کورٹ کے مستقل جج مقرر جوڈیشل کمیشن کا اجلاس، سندھ اور بلوچستان ہائیکورٹس کے نئے چیف جسٹس نامزد،جسٹس گل حسن اورنگزیب سپریم کورٹ کے مستقل جج مقرر سونے کی قیمت میں حیران کن کمی معرکہ حق میں کامیابی بہترین کارکردگی کا مظہر، دشمن پہلے سے زیادہ تیار پائے گا: ایئر چیف نو مئی حملہ:عمر ایوب، شبلی فراز، زرتاج گل سمیت پی ٹی آئی کے 18 رہنما اشتہاری قرار پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس، قومی کمیشن برائے اقلیتی حقوق بل منظور، اپوزیشن کا احتجاج سینیٹر عرفان صدیقی کی خالی سینیٹ نشست پر ضمنی انتخاب کا اعلان TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • ترکی اور فن لینڈ کے صدور کی ٹیلیفونک گفتگو، باہمی تعلقات اور عالمی امن پر زور
  • فیلڈ مارشل سے رائل سعودی لینڈ فورز کے کمانڈر کی ملاقات، باہمی امور پر تبادلہ خیال
  • فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سے کمانڈر بحرین نیشنل گارڈ کی ملاقات
  • بحرین نیشنل گارڈز کے کمانڈر جنرل شیخ محمد بن عیسی بن سلمان الخلیفہ کی فیلڈمارشل عاصم منیرسےملاقات
  • وزیراعلیٰ پختونخوا سے امریکی قونصل جنرل کی ملاقات، دوطرفہ تعاون پر گفتگو
  • پشاور، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سے امریکی قونصل جنرل کی اہم ملاقات
  • سہیل آفریدی سے امریکی قونصل جنرل کی ملاقات، سکیورٹی تعاون پر تبادلہ خیال
  • وزیراعلیٰ کے پی سہیل آفریدی سے امریکی قونصل جنرل تھامس ایکرٹ کی ملاقات
  • پشاور: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سے امریکی قونصل جنرل کی اہم ملاقات