حکومت یوم صدیق اکبر ؓ پر عام تعطیل کا اعلان کرے، سید سکندر شاہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹنڈوالٰہیار(نمائندہ جسارت)خلیفہ اول سیدنا صدیق اکبر حق وصداقت کی پہچان اور دین اسلام کے تحفظ کے عظیم سپہ سالار تھے ، سیدنا صدیق اکبر کی دین اسلام اور انسانیت کی خدمت کے لئے لازوال خدمات ہیں آپ کے جذبہ ایثار سے دنیا بھر میں اسلام کا بول بالا ہوا ،خلافت سیدنا صدیق اکبر دنیا میں امن وآشتی کی ضمانت ظلم سے نجات اور مظلوم کو انصاف دلانے کا بہترین نمونہ ہے ، یوم صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے سلسلے میں علما کمیٹی ٹنڈوالٰہیار کے زیر تحت عشرہ تاجدار صداقت منایا جائے گا اس سلسلے میں آج یار غار کانفر نس کا انعقاد ہو گا۔ ان خیالات کا پاکستان راہ حق پارٹی کے صوبائی تر جمان سید سکندر شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ ، حکمران خلفائے راشدین کا طرز حکمرانی اپنائیں تو تمام مسائل سے نجات مل جائیگی ملک ترقی و کامیابی کی جانب گامزن ہوگا ،اہلبیت واصحاب کرام کی عظمت وفضیلت بیان کرنا مسلمانوں کا شعار ہے ،ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے سخاوت ،ایثار وقربانی کی جو مثالیں قائم کیں ان سے نبی کریمﷺ سے محبت کی بے پناہ محبت چھلکتی ہے ،آپؓ کے دور خلافت میں داخلی وخارجی فتنوں کا قلع قمع ہوا اسلام کو استحکام اور فروغ ملا ، اہلسنت کی پہچان لبیک یارسول اللہ اور ہر صحابی نبی جنتی جنتی کا نعرہ ہے جو ہمارے اسلاف نے ہر دور میں بلند کیا ہے اہلبیت اظہار اور صحابہ کرام سے محبت ہی سیدھا راستہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سیدنا صدیق اکبرؓ کی سیرت اور دور خلاف پر گامزن ہوکر ہی کامیابی کی منازل کو طے کیا جاسکتا ہے۔ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے شریعت کے نفاذ کو قائم کرکے انصاف کی بالادستی قائم کی اور مظلوم کو حقوق مہیا کئے ،سود کا نظام اسلام کے منافی ہے اللہ کے نظام کو قائم کرکے سود کے نظام کا خاتمہ کیا جائے ،ملک کی کامیابی ترقی اور خوشحالی اللہ کے نظام کو قائم کرنے میں ہے۔ سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اْمت کو زندگی گزارنے صبر واستقامت کا جو درس دیا رہتی دنیا تک اس کی مثال نہیں ملتی لوگوں کے ساتھ حسن سلوک کے ساتھ رہنے کی جو عملی تصویر پیش کی اس کی مثال قیامت تک نہیں مل سکتی ،کامیاب زندگی گزارنے کیلئے ہمیں سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی سیرت کو اپناکر آگے بڑھنا ہوگا حکومت 22 جمادی الثانی پر ملک بھر میں عام تعطیل کا اعلان کرے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: صدیق رضی اللہ عنہ سیدنا صدیق اکبر
پڑھیں:
جموں و کشمیر میں ریزرویشن کو لیکر احتجاج کی ڈیڈ لائن برقرار ہے، آغا سید روح اللہ مہدی
بی جے پی کی قیادت والی حکومت نے 2024ء میں مزید گروپوں کو ایڈجسٹ کرنے کیلئے کوٹے میں توسیع کے بعد ریزرویشن کا حصہ 60 فیصد سے زیادہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر حکومت کی طرف سے ریزرویشن کوٹہ پر "وضاحت کی کمی" کو احتجاج کی آخری تاریخ کو برقرار رکھنے کی وجہ بتایا جا رہا ہے، جنرل امیدواروں کا الزام ہے کہ ان کے خدشات کو دور نہیں کئے گئے ہیں۔ عمر عبداللہ حکومت نے ریزرویشن کے معاملے پر کابینہ کی ذیلی کمیٹی کی رپورٹ کو منظوری دے دی ہے جو جون سے زیر التواء تھی۔ ریزرویشن میں توسیع کی وجہ سے سرکاری ملازمتوں میں سکڑتے مواقع پر اوپن میرٹ کے امیدواروں میں احتجاج اور عدم اطمینان کے بعد کابینہ کے پینل کو ریزرویشن پالیسی پر نظرثانی کرنے کا کام سونپا گیا تھا۔ بی جے پی کی قیادت والی حکومت نے 2024ء میں مزید گروپوں کو ایڈجسٹ کرنے کے لئے کوٹے میں توسیع کے بعد ریزرویشن کا حصہ 60 فیصد سے زیادہ ہے۔
اس نے 1992ء میں اندرا ساہنی کے فیصلے کے اپنے تاریخی فیصلے میں سپریم کورٹ کی طرف سے مقرر کردہ 50 فیصد کی حد سے زیادہ کوٹہ بڑھا دیا ہے۔ اوپن میرٹ امیدواروں کی وکالت کرنے والے ایک گروپ کے نمائندے ساحل پرے نے کہا کہ ہم کابینہ کے اجلاس کے بعد حکومت سے وضاحت کی توقع کر رہے تھے لیکن کوئی دستاویز عام نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی اوپن میرٹ کے لئے ریزرویشن کا فیصد بتایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریزرویشن پالیسی میں ترمیم پر حکومت کو دئے گئے الٹی میٹم پر "ان کے پروگرام میں کوئی تبدیلی نہیں" ہے۔ 3 دسمبر 2024ء کو جموں کشمیر میں عمر عبداللہ حکومت کے چارج سنبھالنے کے دو ماہ بعد، اوپن میرٹ امیدواروں نے وزیراعلٰی عمر عبداللہ کی رہائشگاہ کے باہر احتجاج کیا۔ اس احتجاج کو اس لئے بھی اہمیت حاصل ہوئی کیونکہ اس کی قیادت نیشنل کانفرنس کے سینیئر لیڈر اور ممبر پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ مہدی کر رہے تھے۔
اب ایک سال بعد آغا سید روح اللہ مہدی نے خبردار کیا ہے کہ اگر حکومت نے 20 دسمبر کو پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے اختتام سے قبل ریزرویشن کا مسئلہ حل نہیں کیا تو نیا احتجاج کیا جائے گا۔ واضح رہے موجودہ وقت میں ممبر پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ مہدی کا سیاسی قد کشمیر میں بڑھ گیا ہے اور ان کی پارٹی قیادت کے خلاف کھلی بغاوت نے انہیں نوجوانوں میں خاصی مقبولیت دلا دی ہے۔ اندرونی طور پر معلوم ہوا کہ ابھی تک یہ منصوبہ ختم نہیں ہوا ہے اور آغا سید روح اللہ اوپن میرٹ امیدواروں کے ساتھ مل کر پارلیمنٹ کے جاری اجلاس کے بعد میٹنگ کریں گے۔ یہ احتجاج عارضی طور پر 23 دسمبر کو مقرر کیا گیا ہے، جو سرینگر میں گپکار روڈ پر واقع وزیراعلٰی کی رہائشگاہ کے باہر طلباء کے احتجاج کے ایک سال کی مناسبت سے ہے۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ کابینہ کے پینل نے عام امیدواروں کو ان کی نشستوں اور ملازمتوں میں حصہ 50 فیصد تک بڑھا کر توازن قائم کرنے کی سفارش کی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اوپن میرٹ امیدواروں میں تقریباً 20 فیصد اضافہ ہوا ہے جو جموں و کشمیر کی کل آبادی کا تقریباً 70 فیصد ہیں لیکن حکومت نے باضابطہ طور پر معقولیت کے بارے میں تفصیلات نہیں بتائی ہیں کیونکہ انہیں ان لوگوں کی طرف سے ردعمل کا خدشہ ہے جن کا کوٹہ کم کیا گیا ہے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ریزرویشن قوانین میں ترمیم پسماندہ علاقوں کے رہائشی (RBA) اور اقتصادی کمزور طبقے (EWS) کے کوٹہ فیصد کو کم کرکے انجام دی گئی ہے۔
عمر عبداللہ نے اپنی پارٹی کے رکن اسمبلی سید روح اللہ مہدی کا نام لئے بغیر طنز کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ ریزرویشن کے معاملے پر کچھ نہ کرنے کا طعنہ دے رہے تھے، انہوں نے ہمیں دھمکیاں دینا شروع کر دی ہیں کہ اگر ایسا ہوا تو احتجاج کریں گے۔ جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس (ریزرویشن پالیسی) کو معقول بنانے کی کوشش کی گئی ہے جیسا کہ لوگوں سے وعدہ کیا گیا تھا، ہم نے یہ بھی کوشش کی ہے کہ کسی کے ساتھ ناانصافی نہ ہو۔