معذورافراد معاشرے کا قیمتی سرمایہ ہیں ،سرداریارمحمدرند
اشاعت کی تاریخ: 5th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سبی ( آئی این پی)ر ند قبائل کے سربراہ وسینئر سیاست دان چیف آف رند سردار یار محمد رند نے کہا ہے کہ محنت کشن محنتی ایمانداری سے اپنے فرائض سرانجام دینے والے معذور افراد معاشرے کا قیمتی سرمایہ ہے معذور افراد کا مذاق آڑنے کی بجائے ان کی بھرپور مدد کرنی چاہیے وسائل میں رہ کر ضلع کچھی سمیت ملک بھر کے معذور افراد کی فلاح وبہبود کے لئے اپنی جدوجہد کا تسلسل برقرار رکھوں گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے معذوروں کے عالمی دن کی مناسبت سے اپنے بیان میں کیا چیف آف رند سردار یار محمد رند کا کہنا تھا کہ معذوری کی وجہ سے کئی افراد بے بسی کی زندگی بسر کرتے ہیں مگر کئی ایسے نوجوان بھی اسی معاشرے کا حصہ ہے جو اپنی معذوری کو کمزدوری نہیں سمجھتے بلکہ اپنی صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کرتے ہوئے اپنی زندگی کو بہتر سنوارتے ہیں ایسے معذور افراد کی مدد کرکے مجھے دلی خوشی بھی ملتی ہے انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں جس گھر میں بھی پیدائشی یا حادثاتی طور پر کوئی معذور فرد موجود ہو تو ایسی صورت میں معذور کی ذاتی تکلیف کے علاوہ پورے خاندان کے افراد بھی مشکل میں ہوتے ہیں.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: والے معذور افراد معذور افراد کی معاشرے کا
پڑھیں:
رسائی کا بحران: معذور افراد کی باعزت زندگی کا سفر مظفرآباد میں ادھورا
ہر سال 3 دسمبر کو دنیا بھر میں معذور افراد کا عالمی دن اس عزم کے ساتھ منایا جاتا ہے کہ معاشرے میں وہ تمام رکاوٹیں ختم کی جائیں جو جسمانی کمزوری کے باعث کسی بھی شہری کو مکمل زندگی گزارنے سے روکتی ہیں۔
لیکن آزاد جموں و کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں یہ دن محض ایک رسمی کارروائی محسوس ہوتا ہے کیونکہ شہر میں سہولیات کی وہ بنیادی شکل بھی میسر نہیں جو ایک معذور شہری کی آزادانہ نقل و حرکت کے لیے ضروری ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
مظفرآباد کی گلیاں، بازار، عوامی دفاتر اور پبلک پوائنٹس وہ تمام بنیادی تقاضے پورے نہیں کرتے جو کسی بھی بیسٹ پریکٹس شہر میں معذور افراد کے لیے لازمی سمجھے جاتے ہیں۔
نہ وہیل چیئر کے لیے تیار شدہ راستے موجود ہیں نہ اسٹیٹ آفسز اور اہم عمارتوں میں رسائی کے لیے ریمپ نہ ہی سڑک پار کرنے کے محفوظ پوائنٹس، جسمانی معذوری کے ساتھ جینے والے شہریوں کے لیے شہر گویا مسلسل رکاوٹوں کا ایک جال بن چکا ہے۔
پیدائشی معذوری کے باعث وہیل چیئر پر انحصار کرنیوالے مظفرآباد کے رہائشی محمد عدیل کے مطابق مسئلہ صرف جسمانی کمزوری کا نہیں بلکہ شہر کے ڈھانچے کی کمزوری کا ہے۔
مزید پڑھیں:
’ہمارے لیے شہر کا ہر راستہ ایک چیلنج ہے، دفاتر میں داخل ہونا ہو بازار جانا ہو یا سڑک پار کرنا ہر جگہ ہمیں یہ احساس دلایا جاتا ہے کہ شاید اس شہر کی تعمیر میں ہماری موجودگی کو کبھی مدنظر ہی نہیں رکھا گیا۔‘
رسائی کے اس بحران کے باعث معذور افراد عملی طور پر اپنے گھروں تک محدود ہونے کو ترجیح دیتے ہیں۔
معذور افراد اس بات پر زور دیتے ہیں کہ حکومت کو رسائی کے مسئلے کو عارضی اقدامات سے نہیں بلکہ مستقل اور سوچے سمجھے منصوبوں کے ذریعے حل کرنا ہوگا۔
وہ چاہتے ہیں کہ شہر کی تعمیر و ترقی میں انہیں برابر شہری سمجھا جائے اور انفراسٹرکچر ایسے اصولوں کے تحت تیار کیا جائے جو ہر فرد کے لیے قابلِ استعمال ہو۔
مزید پڑھیں:
ان کے مطابق مظفرآباد میں وہیل چیئر کے لیے مخصوص راستوں کی فراہمی سرکاری و نجی عمارتوں میں درست زاویے والے ریمپس اور اسپتالوں و تعلیمی اداروں میں مناسب سہولیات کی شمولیت نہ صرف ضرورت ہے بلکہ بنیادی شہری حق ہے۔
جب تک شہری منصوبہ بندی میں یہ نکات شامل نہیں کیے جائیں گے معذور افراد کی شمولیت خود مختاری اور باعزت زندگی کا سفر ادھورا ہی رہے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آزاد جموں و کشمیر چیلنج رسائی عالمی دن مظفرآباد معذود منصوبہ بندی وہیل چیئر