سرینگر، معذور افراد کا مطالبات کے حق میں احتجاج مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, December 2025 GMT
ذرائع کے مطابق بیسیوں معذور افراد پریس انکلیو سری نگر میں جمع ہوئے۔ انہوں نے "پلے کارڈ اور بینر" اٹھا رکھے تھے جن پر مطالبات کے حوالے سے نعرے درج تھے۔ اسلام ٹائمز۔ معذوروں کے عالمی دن کے موقع پر بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں معذور ایسوسی ایشن کے اراکین نے اپنے مطالبات پر زور دینے کیلئے سری نگر میں ایک احتجاجی مظاہرہ کیا۔ ذرائع کے مطابق بیسیوں معذور افراد پریس انکلیو سری نگر میں جمع ہوئے۔ انہوں نے "پلے کارڈ اور بینر" اٹھا رکھے تھے جن پر مطالبات کے حوالے سے نعرے درج تھے۔ ایسوسی ایشن کے صدر عبدالرشید بٹ نے معذور افراد کے حقوق کے قانون 2016ء کو فوری طور پر مقبوضہ علاقے میں نافذ کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ معذور افراد کے لیے پنشن کی رقم ایک ہزار 2 سو پچاس روپے موجودہ معاشی حالات میں ناکافی ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ اسے بڑھا کر کم از کم 3ہزار روپے کیا جائے۔ انہوں نے معذور افراد کے لیے بلا سود قرضوں کا بھی مطالبہ کیا تاکہ وہ عزت کے ساتھ روزی کما سکیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں بلا سود قرضے فراہم کیے جائیں تاکہ ہم چھوٹے کاروبار شروع کر سکیں اور اپنے پائوں پر کھڑے ہو سکیں۔ ایسوسی ایشن نے معذور افراد کے لیے ایل پی جی کی قیمتوں میں کمی سمیت ضروری اشیاء پر خصوصی رعایتیں بھی مانگیں۔ عبدالرشید بٹ نے مزید کہا کہ انتظامیہ صرف وعدہ کر رہی ہے جبکہ عملی طور پر کچھ نہیں کر رہی۔ انہوں نے کہا کہ اگر مطالبات پورے نہیں کیے گئے تو معذور افراد کی ایسوسی ایشن اسمبلی سیکرٹریٹ کے باہر غیر معینہ مدت تک احتجاج شروع کر دے گی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: معذور افراد کے ایسوسی ایشن انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج "معذوروں کا دن" منایا جا رہا ہے
پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج "معذوروں کا دن" منایا جا رہا ہے جسے منانے کا مقصد معذور افراد کو درپیش مسائل کو اجاگر کرنا اور معاشرے میں ان کی افادیت پر زور دینا ہے۔اقوام متحدہ میں معذور افراد کی داد رسی کیلئے اس دن کو منانے کا فیصلہ 1992ء میں کیا گیا، 1992 میں اقوام متحدہ کی 47ویں جنرل اسمبلی میں ہر سال 3 دسمبر کو معذوروں کا عالمی منانے کی قرار داد منظور کی گئی، اس دن کو منانے کا مقصد دنیا بھر میں معذور افراد سے متعلق مسائل کو دور کرنا اور ان کی معاشی و سماجی ترقی کیلئے کوشش کرنا ہے۔عام طور پر لوگ محسوس کرتے ہیں معذور افراد اپنی پوری زندگی دوسروں پر بوجھ بنے رہتے ہیں جبکہ سچ یہ ہے معذوروں میں صحیح تربیت، توجہ اور صحیح کوشش نہ صرف انہیں خود انحصار بنا سکتی ہے بلکہ وہ معاشرے میں بھی مساوی زندگی گزار سکتے ہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق معذور مرد، خواتین اور بچوں کو عموماً نظامی اور سماجی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو ان کی سماجی اور معاشی حیثیت کو متاثر کرتی ہیں، جو کہ ایک تشویشناک عمل ہے، معذور افراد کے والدین اور معاشرے کا بھی فرض ہے کہ وہ ان کے ساتھ دوسرے صحت مند بچوں جیسا مساوی سلوک اور محبت کریں تاکہ وہ معاشرے کے پر اعتماد شہری بن سکیں۔