سعودی ولی عہد کے اسرائیل سے تعلقات کی بحالی سے انکار پر ٹرمپ ناراض، اسرائیلی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT
سعودی ولی عہد کے اسرائیل سے تعلقات کی بحالی سے انکار پر ٹرمپ ناراض، اسرائیلی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 27 November, 2025 سب نیوز
ریاض (سب نیوز)اسرائیلی میڈیا کی ایک رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ ابراہیمی معاہدوں سے متعلق مذاکرات پر ناراضگی اور مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے واشنگٹن کے دورے کے دوران صدر ٹرمپ کی خواہش کے برعکس اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے پر فوری آمادگی ظاہر نہ کی۔جس کے باعث ابراہیمی معاہدے کے لیے نہایت پرامید امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ شدید مایوس اور سخت ناراض ہوگئے ہیں۔دونوں رہنماں کے درمیان گزشتہ ہفتے وائٹ ہاوس میں ہونے والی ملاقات میں سعودی عرب کے اسرائیل کے ساتھ ابراہیمی معاہدہ کرکے سفارتی تعلقات کی بحالی کا معاملہ مرکزی موضوع تھا۔
اسرائیلی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے ملاقات کے دوران محمد بن سلمان پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی کا عمل فوری طور پر آگے بڑھائیں۔اسرائیلی میڈیا کے بقول اس کے جواب میں سعودی ولی عہد نے واضح کیا کہ وہ اصولی طور پر اس عمل کے مخالف نہیں لیکن غزہ جنگ کے بعد سعودی عرب میں اسرائیل مخالف عوامی جذبات کے باعث یہ فیصلہ فی الحال ممکن نہیں۔امریکی حکام کے مطابق اگرچہ گفتگو شائستگی کے دائرے میں رہی لیکن صدر ٹرمپ اس وقت ولی عہد کے مقف سے ناراض دکھائی دیے۔ایک اعلی امریکی عہدیدار نے اسرائیلی میڈیا کو بتایا کہ محمد بن سلمان نے ملاقات میں یہ نہیں کہا کہ وہ کبھی بھی معمول کے تعلقات نہیں قائم کریں گے تاہم انھوں نے دو ریاستی حل کو بنیادی شرط قرار دیا۔
امریکی حکام نے مزید بتایا کہ ایران کے جوہری پروگرام کے خاتمے اور غزہ میں جنگ کے اختتام کے بعد صدر ٹرمپ چاہتے ہیں کہ مشرق وسطی کے تمام ممالک ابراہیمی معاہدوں میں شامل ہو کر علاقائی امن کے عمل کو آگے بڑھائیں۔دوسری جانب اسرائیلی حکومت فلسطینی ریاست کے قیام کی شرط قبول کرنے سے انکار کر چکی ہے۔اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے گزشتہ ہفتے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ فلسطینی ریاست نہیں بنے گی، چاہے اس کے نتیجے میں سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کی بحالی ممکن نہ ہو۔اسرائیلی میڈیا کی اس رپورٹ پر سعودی سفارت خانے نے تاحال کوئی ردعمل نہیں دیا جبکہ وائٹ ہاس نے ٹرمپ کی اس خواہش کو دہرایا کہ خطے کے تمام ممالک ابراہیمی معاہدوں میں شامل ہوں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروزیراعلی خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر فیکٹری ناکے پر دھرنا دیدیا وزیراعلی خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر فیکٹری ناکے پر دھرنا دیدیا آکسفورڈ میں پاکستان کی علمی میدان میں بڑی فتح، بھارتی وفد عین وقت پر مباحثے سے دستبردار،بھارت کو سبکی کا سامنا کرپشن کیس ،بنگلادیش کی سپریم کورٹ نے شیخ حسینہ واجد کو 21سال کی سزا سنادی اسلام آباد میں ابتک 35 ہزار سے زائد گاڑیوں پر ایم ٹیگ لگائے جاچکے،چیئرمین سی ڈی اے کی زیر صدارت اجلاس کو بریفنگ پنجاب میں پیٹرول موٹرسائیکل اور رکشے کی پروڈکشن پر پابندی لگانے کا فیصلہ وفاقی آئینی عدالت میں 27ویں ترمیم کو چیلنج کر دیا گیا،کالعدم قرار دینے کا مطالبہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: تعلقات کی بحالی اسرائیلی میڈیا سعودی ولی عہد اسرائیل کے کے ساتھ
پڑھیں:
غزہ جنگ بندی کے بعد امارات اور اسرائیل کے امن ریلوے منصوبے پر کام تیز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ میں جنگ بندی کے بعد مشرقِ وسطیٰ کی جغرافیائی سیاست میں ایک اور بڑی پیش رفت سامنے آگئی ہے جہاں متحدہ عرب امارات اور اسرائیل نے مبینہ طور پر امن ریلوے کے نام سے جاری ریلوے راہداری منصوبے کی تعمیر پر غیر معمولی تیزی سے کام شروع کردیا ہے، اس منصوبے کو خطے میں تجارتی راستوں کے نئے دور کا آغاز قرار دیا جارہا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ راہداری دراصل ایک بڑے اسٹریٹیجک ریلوے نیٹ ورک کا حصہ ہے جس میں نہ صرف ریل کی پٹڑیاں شامل ہوں گی بلکہ ساتھ ساتھ مواصلاتی کیبلز، پائپ لائنز اور توانائی کی ترسیلی لائنوں کا وسیع انفراسٹرکچر بھی بچھایا جائے گا۔
اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ متعدد مقامات پر انفراسٹرکچر فائنل مرحلے میں داخل ہوچکا ہے جبکہ کئی حصے مکمل بھی کرلیے گئے ہیں، منصوبے کی رفتار بڑھانے کی ایک بڑی وجہ بحیرہ احمر میں حوثی لڑاکوں کے حملے ہیں، جن کی وجہ سے اسرائیل آنے والے تجارتی جہازوں کو بار بار نشانہ بنایا جا رہا ہے، اس صورتِ حال سے بچنے کے لیے اسرائیل نے بھارت، عرب ریاستوں اور یورپ تک ایک متبادل زمینی و بحری راستہ ترتیب دیا ہے۔
اس نئے روٹ کے مطابق بھارتی بندرگاہ مندرا سے سامان پہلے متحدہ عرب امارات پہنچے گا، جہاں سے اسے سعودی عرب اور اردن کے راستے ٹرکوں کے ذریعے اسرائیلی بندرگاہ حیفہ منتقل کیا جائے گا، بعد ازاں یہ اشیا یورپی اور امریکی منڈیوں تک برآمد ہوں گی۔
رپورٹس کے مطابق گزشتہ ہفتے اسرائیلی وزیرِ ٹرانسپورٹ میری ریگیو ایک خفیہ دورے پر ابوظہبی پہنچیں جہاں اسرائیلی وزارتِ ٹرانسپورٹ کے تکنیکی ماہرین نے بھی منصوبے کا براہِ راست جائزہ لیا۔ اسرائیلی میڈیا نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ فرانس اور ترکیہ ایک متبادل تجارتی راہداری تشکیل دینے پر غور کر رہے ہیں جو اردن سے شام اور پھر لبنان کی بندرگاہ تک جائے گی۔ اگر یہ راستہ فعال ہوگیا تو اسرائیل خطے کی بڑی معاشی دوڑ سے باہر ہوسکتا ہے۔
امارات، سعودی عرب اور بھارت پہلے ہی اس منصوبے پر عملی پیشرفت کر چکے ہیں جبکہ اسرائیل نے غزہ جنگ کے دوران سفارتی روابط منجمد کرکے اپنے لیے مشکلات بڑھا دی تھیں۔ اب اسرائیل دوبارہ اس منصوبے میں جگہ بنانے کے لیے کوشاں ہے، کیونکہ راہداری اس کے بغیر بھی آگے بڑھ سکتی ہے۔
دونوں ملکوں نے ٹرانزٹ اور کنیکٹیویٹی امور کی نگرانی کے لیے ایک مشترکہ انتظامی ادارہ قائم کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے، تاہم اس کی پیش رفت خفیہ رکھی جارہی ہے۔ اسرائیل کا مؤقف ہے کہ جلدی خراب ہونے والی اشیا چند گھنٹوں میں اسرائیل پہنچ سکیں گی بشرطیکہ سعودی عرب اور امارات رستہ کھلا رکھیں۔