کوئٹہ، ڈیڑھ کے ماہ کے دوران 80 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کئے ہیں، پولیس افسران
اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT
پولیس لائن کوئٹہ میں میڈیا بریفنگ کے دوران ڈی آئی جی پولیس نے کہا کہ تمام ایس ایچ اوز اور متعلقہ آفیسران کو ہدایت کی گئی ہے کہ منشیات اور دیگر غیر قانونی کاروبار، قمار بازی، ایرانی پیٹرول اور دیگر کا قلع قمع کریں۔ اسلام ٹائمز۔ ڈی آئی جی کوئٹہ عمران شوکت اور ایس ایس پی سیریئس کرائم انویسٹی گیشن ونگ عمران قریشی نے کہا ہے کہ پولیس نے عوام کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بناتے ہوئے گزشتہ ڈیڑھ کے ماہ کے دوران 80 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کئے ہیں اور پولیس کے آفیسران اور جوانوں نے امن کی بحالی کیلئے اپنی جانیں قربان کی ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ کوئٹہ کو امن کا گہوارہ بنانے کے لئے عوام پولیس کے ساتھ تعاون کریں۔ سیریئس کرائم انویسٹی گیشن ونگ نے سندھ سے گاڑیاں چوری کرکے بلوچستان لانے والے بین الصوبائی گروہ کے 4 ملزمان کو گرفتار کرکے ان کے قبضے سے 20 گاڑیاں برآمد کیں، اور 5 قتل کے اندھے کیسز کو حل کیا ہے اور ڈکیتی کی وارداتوں میں ملوث گروہ کے ملزمان کو گرفتار کرکے ان کے قبضے سے مسروقہ لوٹا گیا مال اور نقدی سمیت اسلحہ، ایمونیشن، موبائل فون، بڑی مقدار میں منشیات برآمد کی ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پولیس لائن کوئٹہ میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ ڈی آئی جی پولیس کوئٹہ عمران شوکت نے بتایا کہ بلوچستان کے لوگ بڑے ہی مہمان نواز اور وطن سے محبت کرنے والے ہیں۔ کوئٹہ پولیس نے گزشتہ 5 ہفتوں کے دوران جرائم پیشہ عناصر کے خلاف شروع کئے جانے والے کریک ڈاﺅن، جس میں صوبہ سندھ سے گاڑیاں چوری اور چھین کر بلوچستان لاکر بلوچستان کے غیور لوگوں کو بدنام کرنے والے بین الصوبائی گروہ کے 4 ملزمان کو گرفتار کرکے ان کے قبضے سے 20 گاڑیاں قبضے میں لی ہیں۔ یہ چند افراد پر مشتمل گروہ بلوچستان کی سرزمین پر بسنے والے لوگوں کی بدنامی کا باعث بن رہے تھے۔ حالانکہ بلوچستان کے لوگوں نے ہمیشہ ایسے عناصر کی بیخ کنی میں پولیس کا ساتھ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ پولیس نے ایک ماہ کے دوران 80 سے زائد انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کئے ہیں، اور اس وقت بھی ایک آپریشن جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس نے قتل سمیت دیگر چوری ڈکیتی کی وارداتوں میں ملوث 12 ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔ جس میں عماد کاکڑ کے قتل میں ملوث خاتون سمیت مسماة عطیہ الرحمٰن، رومان الیاس، بابر علی کو گرفتار کیا ہے اور جس دکان سے بغیر لائسنس ک اسلحہ خریدا گیا، اسے سیل کیا گیا اور سریاب میں گودام کے چوکیدار کو یرغمال بناکر 2 کروڑ روپے سے زائد لوٹنے میں ملوث عبداللہ اور ابراہیم کو گرفتار کرکے 80 فیصد سے زائد سامان برآمد کرلیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ گھر میں ڈکیتی کی واردات میں ملوث ملزمان فیاض علی، صابر علی، محمد سلمان کو گرفتار کرکے ان کے قبضے سے 70 لاکھ روپے سے زائد مالیت کا سامان سونا، طلائی زیورات، موبائل فون، پسٹل اور دیگر سامان برآمد کرلیا ہے۔ اس کے علاوہ ملزمان نجیب اللہ، جانان اور رحمت اللہ کے قبضے سے چھینے گئے 1 کروڑ 18 لاکھ روپے برآمد کئے۔ پولیس نے تمام ملزمان کے خلاف مقدمات درج کرکے کارروائی شروع کردی۔ اس کے علاوہ سیریئس کرائم انویسٹی گیشن ونگ نے بہت سی جرائم کی وارداتوں کا سراغ لگا کر ملزمان کو پابند سلاسل کیا ہے اور 4 اندھے کیسز کو حل کیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں پولیس افسران نے بتایا کہ تمام ایس ایچ اوز اور متعلقہ آفیسران کو ہدایت کی گئی ہے کہ منشیات اور دیگر غیر قانونی کاروبار، قمار بازی، ایرانی پیٹرول اور دیگر کا قلع قمع کریں۔ جس علاقے میں چھاپے کے دوران غیر قانونی کاروبار ہوا، وہاں کے ایس ایچ او کو معطل کرکے اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ منشیات اور ایرانی پیٹرول میں ملوث پیسہ دہشت گردی میں استعمال ہو رہا ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ کوئٹہ کے شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے پولیس تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے۔ کیونکہ پولیس کے آفیسران اور جوانوں نے اپنی جانیں قربان کرکے صوبے سمیت کوئٹہ میں امن کو یقینی بنایا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پولیس اور عوام میں دوریاں ختم کرنے کے لئے کھلی کچہریوں کا انعقاد کرکے ہوائی فائرنگ، منشیات اور غیر قانونی کاروبار کو بند کریں گے اور کوئٹہ کو امن کا گہوارہ بنائیں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تھریٹ الرٹ آتے ہیں، ان کی مختلف نوعیت ہوتی ہے۔ ہم نے پہلے ملنے والے تھریٹ الرٹ کو 24 سے 36 گھنٹوں میں حل کرکے عوام کی سہولت کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام سڑکوں کو آمدورفت کے لئے کھول دیا۔
ڈیگاری کیس کے مرکزی ملزم کی گرفتاری سے متعلق ڈی آئی جی پولیس کا کہنا تھا کہ پولیس اور مختلف ٹیمیں اس کی گرفتاری کیلئے کوشاں ہے، تاحال ملزم کے بارے میں کوئی معلومات نہیں کہ وہ مذکورہ علاقے میں تو موجود نہیں اور ہوسکتا ہے کہ وہ کسی اور جگہ چھپا ہو۔ اس کی گرفتاری کیلئے کوششیں جاری ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ غیر قانونی اقدامات کی پولیس میں موجود کچھ عناصر کی سرپرستی ہوسکتی ہے، انہیں متنبہ کرتے ہیں کہ وہ اس سے گریز کریں۔ ایک سوال کے جواب میں ایس ایس پی سیریئس کرائم انویسٹی گیشن عمران قریشی نے کہا کہ آج کوئٹہ کے ماضی کے مقابلے میں حالات بہتر ہے۔ ان میں اتار چڑھاﺅ آتا رہتا ہے۔ پولیس اور ادارے اپنی ذمہ داری نبھاتے ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ عوام کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لاتے ہوئے مسائل کے حل کو یقینی بنائیں۔ یہ پولیس آپ کی ہے اور عوام کے تعاون سے امن کو شرمندہ تعبیر بنایا جاسکتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کو گرفتار کرکے ان کے قبضے سے سیریئس کرائم انویسٹی گیشن غیر قانونی کاروبار ملزمان کو گرفتار سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ منشیات اور ڈی آئی جی میں ملوث کہ پولیس اور دیگر پولیس نے کو یقینی کے دوران کیا ہے ہے اور کے لئے
پڑھیں:
دہشتگردوں کیخلاف رواں برس ہونیوالے آپریشنز کی تفصیلات جاری ،سب سے زیادہ انٹیلی جینس بیسڈ آپریشن کس صوبے میں کیے گئے؟ جانیے
راولپنڈی (ڈیلی پاکستان آن لائن) ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے دہشت گردوں کیخلاف رواں برس ہونے والے آپریشنز کی تفصیلات جاری کر دیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق رواں برس 67023 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کئے گئے، سب سے زیادہ انٹیلی جینس بیسڈ آپریشن بلوچستان میں کئے گئے، بلوچستان میں جنوری 2025 سے اب تک کل 53 ہزار انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کئے گئے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق جنوری 2025 سے اب تک کے پی میں 12857 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کئے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ رواں برس ملک بھر میں دہشت گردی 4 ہزار 729 واقعات پیش آئے، خیبر پختونخوا میں سب سے زیادہ 3357 دہشت گردی کے واقعات ہوئے، جنوری 2025 سے اب تک 1873 دہشت گرد مارے گئے۔
کوئی نہیں جانتا کہ عمران خان کس حال میں ہیں، اگر ہماری ملاقات کرا دی جاتی تو ہم آرام سے چلے جاتے، علیمہ خان
آئی ایس پی آر کے مطابق بارڈر مینجمنٹ پر بیانیہ بنایا جاتا ہے کہ وہاں تو فوج اور ایف سی ہے، خیبر پختونخوا میں افغانستان کے ساتھ بارڈر کی لمبائی 1229 کلومیٹر ہے، خیبرپختونخوا کے افغانستان کے ساتھ بارڈر پر 20 بارڈر کراسنگ پوائنٹ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اتنی فورس نہیں ہے کہ اس بارڈر پر مکمل طور پر نظر رکھی جاسکے، فیصلہ خیبر پختونخوا کی انتظامیہ نے کرنا ہے کہ سمگلنگ روکنی ہے، بارڈر پر پوسٹوں پر حملہ کر کے سمگلنگ والی گاڑیاں پار کروائی جاتی ہیں۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق خیبرپختونخوا میں بھتے کا حصہ افغان طالبان کو جاتا ہے، خیبرپختونخوا میں ساڑھے 4 لاکھ نان کسٹم پیڈ گاڑیاں چل رہی ہیں، 2024 میں 3 لاکھ 66 ہزار افغان واپس بھجوائے گئے، 2025 میں 9 لاکھ 71ہزار 604 افغانی واپس بھجوائے گئے۔ہمارا مسئلہ افغان طالبان رجیم کے ساتھ ہے، افغانستان اور اس کے عوام کے ساتھ نہیں، افغانستان میں بیٹھا ہوا ٹولہ افغانیوں کا نمائندہ نہیں، خون اور تجارت اکٹھے نہیں چل سکتے، ہم جب سٹرائیکس کرتے ہیں تو اس کا اعتراف بھی کرتے ہیں، پاکستان کی جانب سے سویلینز کو ٹارگٹ نہیں کیا جاتا، فوج کا ہر افسر سالانہ بنیادوں پر اپنے اثاثے ظاہر کرتا ہے۔
اس سے بڑی کوئی حماقت نہیں ہوگی کہ افغان طالبان پر اب اعتبار کیا جائے:خواجہ آصف
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق 2014 کے اے پی ایس حملے کی طرح ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملے کے دہشتگرد بھی تیراہ کے راستے آئے، تیراہ سمگلنگ اور دہشتگردی کا گڑھ رہا ہے، آپریشن کے خلاف آبادی کو کھڑا کردیا جاتا ہے۔ طالبان رجیم کہتا ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے لوگ پاکستان سے ہجرت کرکے آئے ہیں اور ہمارے مہمان ہیں، یہ کیسے مہمان ہیں کہ جن کے پاس اسلحہ بھی ہے اور دہشتگردی بھی کرتے ہیں، اگر دہشتگرد پاکستانی ہیں تو انہیں پاکستان کے حوالے کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق امریکا افغانستان میں 7 اعشاریہ 2 ارب ڈالر کا اسلحہ چھوڑ کر گیا، کیڈٹ کالج وانا میں دہشتگردوں کے پاس امریکی اسلحہ تھا، یہ دہشتگرد پوری دنیا کے لئے خطرہ بن چکے ہیں۔
علیمہ خان نے ایک بار پھر اڈیالہ جیل کے باہر دھرنا دے دیا
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق آپریشن سندور نے انڈیا کے منہ پر کالک ملی ہے۔