سٹی42:  انٹرنیشنل دہشتگردی کے مرکز افغانستان سے تاجکستان کی سرحد پر ڈرون حملہ ہوا ہے جس میں کم از کم تین چینی شہریوں کے جاں بحق ہونے کی اطلاع ہے۔  
تاجکستان کےسرکاری حکام نے بتایا ہے کہ کل  26 نومبر کی رات افغانستان سے تاجکستان کی سرحد پر ڈرون حملہ  کیا گیا،  اس حملے میں 3 چینی شہری ہلاک ہوئے۔

تاجک میڈیا کے مطابق یہ واقعہ تاجکستان کے صوبہ ختلان کے ضلع شمس الدین شاہین اور افغانستان کے صوبہ بدخشاں کے ضلع شہرِ بزرگ کے درمیان سرحدی علاقے میں پیش آیا۔

کاغان کے بازار میں آگ بھڑک اٹھی،50 کمروں پر مشتمل ہوٹل جل کر راکھ

تاجکستان کی وزارت خارجہ نے بتایا ہے کہ افغانستان سے تاجکستان کے جنوب میں ایک چینی کمپنی  کے کیمپ پر  ڈرون سے پراسرار حملہ کیا گیا۔

تاجکستان کی وزارت خارجہ  نے بتایا کہ افغانستان سے ہونے  والے  اس حملے  میں فوت ہونے والے چینی کمپنی کے ملازمین تھے جو یہاں پر تعمیراتی کام کے لئے موجود تھے۔

تاجکستان کی حکومت نے دہشتگردی کے س واقعہ کے بعد  کہا ہے کہ تاجکستان تو سرحدی علاقوں میں امن، استحکام اور سکیورٹی برقرار رکھنے کے لیے مسلسل کوششیں کر رہا ہے، لیکن افغانستان کے اندر موجود مجرمانہ (دہشتگرد) گروہوں کی تخریبی سرگرمیاں اب بھی جاری ہیں۔

نیپال کرکٹ لیگ میں سٹہ، 9 بھارتی جواری گرفتار

تاجکستان نے دہشت گرد حملے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے  افغان  طالبان کی عبوری حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ  وہ  سرحد پر امن اور  استحکام کو یقینی بنانے کے لیے مؤثر اقدامات کرے۔

 افغانستان کے اندر دہشتگردی کی جنتوں میں رہ کر ہمسایہ ممالک میں دہشتگردی کرنے والے فسادی صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ  تاجکستان کی سرحد کے ساتھ پہاڑی علاقوں میں بھی سرگرم ہیں۔

Waseem Azmet.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: افغانستان سے تاجکستان تاجکستان کی

پڑھیں:

پشاور ایف سی ہیڈکوارٹر پر حملہ: پولیس کو سہولت کاروں کی تلاش، کیا حملہ آور افغان تھے؟

انسدادِ دہشت گردی پولیس نے پشاور کے فیڈرل کانسٹیبلری ہیڈ کوارٹر پر حملے کا مقدمہ درج کرکے تحقیقات شروع کر دی ہیں اور پولیس کے مطابق تفتیش میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔

انسپکٹر جنرل خیبرپختونخوا پولیس چوہدری ذوالفقار حمید نے بتایا کہ پولیس تفتیشی ٹیم نے تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا ہے اور سہولت کاروں کی تلاش بھی جاری ہے۔

انہوں نے بتایا کہ تینوں حملہ آوروں کے فنگر پرنٹس نادرا کو ارسال کیے گئے ہیں، تاہم ایسا لگتا ہے کہ حملہ آور افغانستان سے آئے تھے اور سرحد پار سے آئے تھے۔ ’نادرا سے ابھی تک کوئی ریکارڈ نہیں ملا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ افغان تھے۔‘

یہ بھی پڑھیں: پشاور ایف سی ہیڈکوارٹر پر دہشتگردوں کا حملہ ناکام، تینوں خودکش حملہ آور ہلاک، 3 اہلکار شہید

ذوالفقار حمید نے مزید بتایا کہ نادرا کے ذریعے یہ جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ حملہ آور کب اور کس طرح داخل ہوئے تھے، اس ضمن میں شہر کے داخلی پوائنٹس کی فوٹیج چیک کی جا رہی ہے۔

آئی جی خیبرپختونخوا پولیس نے کہا کہ حملے کے بعد سے ہی پولیس تحقیقات میں مصروف ہے اور ویڈیوز کی مدد سے شناخت کا عمل بھی جاری ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پولیس ٹیم شہر کے داخلی اور خارجی پوائنٹس پر نصب کیمروں کو چیک کر رہی ہے۔

مزید پڑھیں:پشاور خودکش حملہ، کب کیا ہوا؟

انہوں نے دعویٰ کیا کہ تفتیش میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، تاہم تفصیلات بتانے سے گریز کیا تاکہ دہشت گرد اور ان کے سہولت کار الرٹ نہ ہو جائیں۔

چوہدری ذوالفقار حمید نے مزید بتایا کہ تینوں حملہ آور خودکش تھے اور انہیں وقت پر ہی ختم کر کے حملہ پسپا کیا گیا، ان کے مطابق، پولیس کی خصوصی ٹیم تحقیقات کر رہی ہے اور یہ معلوم کیا جا رہا ہے کہ حملے کی منصوبہ بندی کہاں ہوئی تھی اور سہولت کار کون تھے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس سہولت کاروں تک پہنچنے کی کوشش کر رہی ہے تاہم ابھی تک اس میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حملہ آوروں کے زیرِ استعمال ایک موٹر سائیکل بھی پولیس نے تحویل میں لی ہے جس سے اہم معلومات ملی ہیں۔

مزید پڑھیں:پاکستان کی جانب سے افغانستان پر فضائی حملہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے عین مطابق ہے، سفارتی ماہرین

’موٹر سائیکل کہاں سے نکالی گئی تھی اور مالک کون تھا، اس حوالے سے مزید تحقیقات جاری ہیں، دہشت گردی کے نیٹ ورک تک پہنچیں گے۔‘

ایف سی ہیڈ کوارٹر پر دہشت گردوں کے حملے کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی میں درج کر لیا گیا ہے، مقدمہ انسدادِ دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقامی پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او کی مدعیت میں نامعلوم دہشت گردوں کے خلاف درج کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:افغانستان سے علاقائی و عالمی سلامتی کو سنگین خطرات لاحق، اقوام متحدہ کا انتباہ

ایف آئی آر کے مطابق نامعلوم دہشت گردوں نے ملکی سالمیت اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا، موٹر سائیکل پر سوار حملہ آوروں کی تعداد 3 تھی، جنہوں نے ایف سی ہیڈ کوارٹر پر حملہ کیا۔

ایف آئی آر میں لکھا ہے کہ ایک حملہ آور نے گیٹ پر خود کو دھماکے سے اڑا لیا، جبکہ 2 حملہ آور فائرنگ کرتے ہوئے اندر داخل ہوئے، جائے وقوعہ سے 27 سے زیادہ خول برآمد ہوئے۔

پشاور کے گنجان آباد اور مصروف صدر کے علاقے میں واقع فیڈرل کانسٹیبلری ہیڈ کوارٹر پر پیر کی صبح اس وقت حملہ ہوا، جب اندر پریڈ جاری تھی۔

مزید پڑھیں: پشاور دھماکے میں جاں بحق ہونے والے کالعدم لشکر اسلام کے بانی، مفتی منیر شاکر کون تھے؟

پولیس کے مطابق 3 خودکش حملہ آور میں سے ایک نے مرکزی گیٹ پر خود کو دھماکے سے اڑا لیا جبکہ 2 اندر داخل ہوگئے تھے، جنہیں مقابلے میں ہلاک کردیا گیا،

حملے میں ایف سی کے 3 جوان شہید جبکہ راہگیروں سمیت 11 زخمی ہوئے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

افغانستان انسپکٹر جنرل انسدادِ دہشت گردی پولیس پشاور چوہدری ذوالفقار حمید خیبرپختونخوا پولیس فیڈرل کانسٹیبلری موٹر سائیکل نادرا ہیڈکوارٹرز

متعلقہ مضامین

  • افغانستان سے تاجکستان میں ڈرون حملہ، 3 چینی ملازمین ہلاک
  • تاجکستان کے سرحدی علاقے میں افغانستان سے ڈرون حملہ؛3چینی باشندے ہلاک
  • افغانستان سے تاجکستان پر ڈرون حملہ، 3 چینی ملازمین ہلاک
  • تاجکستان میں افغان علاقے سے حملے میں 3 چینی شہری ہلاک
  • عراقی کردستان: خور مور گیس فیلڈ پر ڈرون حملہ، پاور اسٹیشنز کی گیس سپلائی معطل
  • عراقی کردستان کی بڑی خور مور گیس فیلڈ پر ڈرون حملہ، پاور اسٹیشنز کو سپلائی معطل
  • چمن سرحد کی طویل بندش، افغانستان کو ادویات اور خوراک کی شدید قلت کا سامنا
  • پشاور ایف سی ہیڈکوارٹر پر حملہ: پولیس کو سہولت کاروں کی تلاش، کیا حملہ آور افغان تھے؟
  • گولارچی، محتسب اعلیٰ کی کچہری ، شہریوں نے شکا یتوں کے انبار لگا دیے