حسن احمد نے اپنی زندگی کا سب سے تکلیف دہ واقعہ شیئر کردیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, November 2025 GMT
پاکستان کے معروف اداکار اور ماڈل حسن احمد نے ایک انٹرویو میں اپنی زندگی کی سب سے تلخ یاد تازہ کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں 35 دنوں کیلئے اغوا کرلیا گیا تھا۔
حسن احمد ایک اداکار اور ماڈل ہیں جنہیں شائقین زبردست اداکاری اور کرداروں کی وجہ سے پسند کرتے ہیں۔ انہوں نے سپر ماڈل اور اداکارہ سنیتا مارشل سے شادی کی ہے اور ان کے جوڑے کو بھی مداحوں کی طرف سے ہمیشہ پیار اور محبت ملتی ہے۔
حال ہی میں وہ ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں مدعو کیے گئے تھے جہاں انہوں نے اپنی زندگی، ناکامیوں اور ذہنی صحت کی جدوجہد کے بارے میں بات کی۔
حسن احمد پہلے بھی بتا چکے ہیں کہ انہیں کیسے اغوا کیا گیا تھا۔ یہ واقعہ ان کے اور ان کے خاندان کے لیے بہت مشکل وقت تھا کیونکہ انہیں 35 دنوں تک اغوا کرکے رکھا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ جس طرح سے انہیں اندھیرے میں رکھا گیا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے انہیں جس طرح بچایا، یہ ان کی زندگی کا بہت ہی سخت تجربہ تھا۔ اس صدمے سے نکلنے میں انہیں وقت لگا تھا۔
اداکار نے بتایا کہ انہوں نے اغواکاری کے دنوں میں محسوس کیا کہ شاید انہوں نے اپنی زندگی میں کچھ غلط کیا ہے تبھی یہ سب کچھ ہورہا ہے۔ انہوں نے فیصلہ کیا کہ اگر وہ یہاں سے بچ گئے تو باہر سب سے معافی مانگیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ ان کی ذہنی حالت اتنی نازک تھی کہ گھر جاتے ہی انہوں نے سب کے قدم چھوتے ہوئے معافی مانگی۔ انہوں نے یہ کام گھر میں کام کرنے والوں کے ساتھ بھی کیا۔ ان کے ذہن پر بہت زیادہ منفی اثر پڑا اور اس سے صحت یاب ہونے میں انہیں کچھ وقت لگا تھا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اپنی زندگی بتایا کہ انہوں نے
پڑھیں:
پیٹرولیم ڈویژن حکام سوئی سے نکلنے والی گیس کے اعداد و شمار نہ دے سکے
سینیٹر عمر فاروق کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کا اجلاس ہوا جس میں قرۃ العین مری نے پٹرولیم ڈویژن حکام سے سوال کیا کہ بتایا جائے صوبوں میں گیس تقسیم سے متعلق آئین کا آرٹیکل 158 کیا کہتا ہے؟
پٹرولیم ڈویژن حکام نے اجلاس کو بتایا کہ آرٹیکل 158 جہاں سے گیس نکلے وہاں استعمال کو پہلا حق دیتا ہے۔
اجلاس میں سینیٹر بلال احمد نے سوال کیا کہ سوئی سے کتنی گیس نکل رہی ہے، جس پر پیٹرولیم ڈویژن سمیت کوئی ذیلی ادارہ سوئی سے نکلنے والی گیس کے اعداد و شمار نہ دے سکا۔
سینیٹر قراۃ العین مری نے سوال کیا کہ ڈی جی پیٹرولیم کنسیشنز کہاں ہیں، بتائیں سوئی سے کتنی گیس آتی ہے؟ ڈی جی پیٹرولیم کنسیشنز عمران احمد بھی سوئی سے گیس پیداوار کے اعداد و شمار نہ دے سکے۔
ڈی جی پی سی عمران احمد نے کہا کہ میرے پاس ڈی جی پی سی کا اضافی چارج ہے۔ اراکین کمیٹی کے سوال پر عمران احمد نے بتایا کہ ان کو چارج سنبھالتے تین ماہ ہوگئے ہیں۔
اراکین کمیٹی نے کہا کہ ڈیٹا چھپا کر کمیٹی کا استحقاق مجروح کیا جا رہا ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس صورتحال پر صدر اور وزیر اعظم کو لکھیں گے۔
اجلاس کو سیکرٹری پٹرولیم نے بتایا کہ سوئی ناردرن سوئی سے یومیہ 8 کروڑ 50 لاکھ مکعب فٹ گیس لے رہی ہے۔
سیکرٹری پٹرولیم کے مطابق گرمیوں میں بلوچستان کی ضرورت 9 کروڑ مکعب فٹ یومیہ ہے، جبکہ سردیوں میں بلوچستان کی گیس کھپت 21 کروڑ مکعب فٹ تک پہنچ جاتی ہے۔
سیکرٹری پٹرولیم نے کمیٹی میں انکشاف کیا کہ بلوچستان میں گیس کے 80 فیصد میٹرز ٹمپرڈ ہیں، گیس میٹرز کی ٹمپرنگ کا عمل بند ہونا چاہیے۔
رکن کمیٹی بلال احمد نے کہا کہ آرٹیکل 158 کے مطابق، سوئی کی ساری گیس بلوچستان کو دی جائے۔
اجلاس میں ایم ڈی جی ایچ پی ایل مسعود نبی نے بتایا کہ ریکوڈک منصوبے کی فنانسنگ کے انتظامات مکمل ہونے کے قریب ہیں، ریکوڈک منصوبے سے 2028 میں پیداوار شروع ہو جائے گی۔