پولیس سے جعلی مقدمے‘ بچیاں‘عورت اغوا کرانا کہاں کا انصاف ہے؟ جسٹس محسن اختر کیانی
اشاعت کی تاریخ: 21st, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251121-08-1
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کمسن بچیوں اور والدہ کے اغوا کیس میں ریمارکس دیے ہیں کہ 5جعلی مقدمے کروا کے بچیوں اور عورت کو اغوا کرانا کہاں کا انصاف ہے؟ سابق چیف ایگزیکٹو افسر پی آئی اے مشرف رسول کا وقاص احمد اور سہیل علیم کے ساتھ لین دین تنازع پر وقاص احمد اور سہیل علیم کے خلاف درج مقدمہ خارج کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی،اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایف آئی اے کو تحقیقات جاری رکھنے کی ہدایت کردی۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ایف آئی اے اپنی تحقیقات کرکے کوئی فائنل آرڈر جاری نہ کرے، اسی کیس میں عدالت عظمیٰ نے ایک فیصلہ معطل کردیا ہے اس کے مطابق چلیں گے،آئندہ سماعت تک عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی روشنی میں کارروائی آگے بڑھائیں گے، عدالت عظمیٰ نے جہاں سے ہمیں روکا ہے اس کو ہاتھ بھی نہیں لگائیں گے۔ دوران سماعت جسٹس محسن اختر کیانی اسلام آباد ، پنجاب پولیس کے اقدامات پر برہم ہوئے اور کہا کہ 5 جعلی مقدمے کرواکے بچیوں اور عورت کو اغوا کیا جائے یہ کہاں کا انصاف ہے، مدعی کو آج تک کسی نے دیکھا نہیں جو جعلی پرچے کروا رہا ہے، پنجاب پولیس کی جانب سے کیے گئے اقدامات کا معاملہ وزیراعلیٰ پنجاب کو بھیجا تھا، کیونکہ اس کیس میں کم سن بچیاں اور عورت کو اغوا کیا گیا، وزیراعلیٰ پنجاب بھی عورت ہیں، معاملہ وزیراعلیٰ پنجاب کو اس لیے بھیجا تاکہ انہیں پتا ہو ان کی پولیس عورت کے اغوا میں ملوث ہے۔ انہوں نے ریمارکس دیے کہ جعلی اور جھوٹے پرچے کرواکے پیسے ریکور نہیں ہوسکتے، جو پرچے آپ نے کروائے ہیں وہ ٹرائل میں 10 منٹ میں بھی برقرار نہیں رہ سکیں گے ، جرح کے دوران جعلی پرچے فارغ ہو جائیں گے ، ایسے نہ کریں۔ فاضل جج نے مزید کہا کہ جس عورت کو اغواء کیا گیا اسی کے گھر سے سامان چوری کرکے ریکوری ڈال دی گئی، پٹیشنر کوئی صاف آدمی نہیں ہے جس نے 31 کروڑ کی جائیداد بیچ دی، ماتحت پولیس اہلکاروں کے ساتھ سینئرز بھی مل جاتے ہیں یہ حیران کن ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ہمیں پٹیشنر سے کوئی ہمدردی نہیں ہے وہ اگرقصور وار ہے تو اسے سزا ملے گی، کسی کو سپورٹ کرنے کے حق میں نہیں جو غیر قانونی کام کرتا ہو، بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ کرنا ہمارا کام ہے کسی کو انویسٹی گیشن سے نہیں روک سکتا، جہاں سے عورت اور بچے اغواہ ہوئے اس جگہ کو دیکھیں اور رپورٹ دیں۔ وکیل شہریارطارق نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اس عدالت کا 24 کا فیصلہ معطل کیا تھا، فیصلہ دس نومبر کو معطل ہوا تو آپ کی عدالت کا پانچ نومبر کا فیصلہ آچکا ہے، وکیل درخواست گزار لطیف کھوسہ نے کہا کہ ان لوگوں نے سپریم کورٹ کو بھی مس گائیڈ کیا، سپریم کورٹ نے 24 اکتوبر کا فیصلہ معطل کیا پانچ نومبر کا نہیں کیا۔ جسٹس محسن کیانی نے کہا کہ آپ دونوں حضرات سپریم کورٹ کے فیصلے کو بھی دیکھ لیں، جب تک وہاں سے کوئی فیصلہ نہیں آتا ہم بھی کوئی فیصلہ نہیں دیں گے، لطیف کھوسہ نے کہا کہ آئندہ سماعت 27 تاریخ کو رکھ لیں، جس پر جسٹس محسن نے کہا کہ 27 کو کیا پتہ میں یہاں ہوں گا بھی کہ نہیں۔ عدالت نے ہدایات کے ساتھ سماعت اگلے ہفتے تک ملتوی کردی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جسٹس محسن اختر کیانی عورت کو اغوا اسلام ا باد سپریم کورٹ نے کہا کہ ا کیانی نے
پڑھیں:
نئی ترمیم کو سمجھنے اور عمل درآمد میں تھوڑا وقت لگے گا، جسٹس محسن اختر کیانی
فائل فوٹواسلام آباد ہائیکورٹ میں پولیس تفتیش اور اخراج مقدمہ کے کیس کے دوران جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس میں سوال اٹھایا کہ کہیں یہ کیس بھی آئینی عدالت کا تو نہیں بنتا؟
جسٹس محسن اختر کیانی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ دنیا میں جہاں جہاں آئینی عدالت قائم ہے وہاں ابتداء میں دائرہ اختیار کا مسئلہ درپیش رہتا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی فل کورٹ میٹنگ کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی۔
جسٹس محسن اختر کیانی کے مطابق شروع شروع میں آئینی عدالت کے دائرہ کار کا یہاں بھی مسئلہ رہے گا، جب کیس مقرر ہوگا تو یہاں والے کہیں گے سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ پھر جب آپ جائیں گے سپریم کورٹ تو وہ کہیں گے آئینی عدالت کا دائرہ کار ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے مزید کہا کہ نئی ترمیم کی روشنی میں وکلاء اور ججز کو بھی ان معلومات کا فقدان ہے، نئی ترمیم کو سمجھنے اور عمل درآمد کرنے میں تھوڑا وقت لگے گا۔