پیٹرولیم ڈویژن حکام سوئی سے نکلنے والی گیس کے اعداد و شمار نہ دے سکے
اشاعت کی تاریخ: 18th, November 2025 GMT
سینیٹر عمر فاروق کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کا اجلاس ہوا جس میں قرۃ العین مری نے پٹرولیم ڈویژن حکام سے سوال کیا کہ بتایا جائے صوبوں میں گیس تقسیم سے متعلق آئین کا آرٹیکل 158 کیا کہتا ہے؟
پٹرولیم ڈویژن حکام نے اجلاس کو بتایا کہ آرٹیکل 158 جہاں سے گیس نکلے وہاں استعمال کو پہلا حق دیتا ہے۔
اجلاس میں سینیٹر بلال احمد نے سوال کیا کہ سوئی سے کتنی گیس نکل رہی ہے، جس پر پیٹرولیم ڈویژن سمیت کوئی ذیلی ادارہ سوئی سے نکلنے والی گیس کے اعداد و شمار نہ دے سکا۔
سینیٹر قراۃ العین مری نے سوال کیا کہ ڈی جی پیٹرولیم کنسیشنز کہاں ہیں، بتائیں سوئی سے کتنی گیس آتی ہے؟ ڈی جی پیٹرولیم کنسیشنز عمران احمد بھی سوئی سے گیس پیداوار کے اعداد و شمار نہ دے سکے۔
ڈی جی پی سی عمران احمد نے کہا کہ میرے پاس ڈی جی پی سی کا اضافی چارج ہے۔ اراکین کمیٹی کے سوال پر عمران احمد نے بتایا کہ ان کو چارج سنبھالتے تین ماہ ہوگئے ہیں۔
اراکین کمیٹی نے کہا کہ ڈیٹا چھپا کر کمیٹی کا استحقاق مجروح کیا جا رہا ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس صورتحال پر صدر اور وزیر اعظم کو لکھیں گے۔
اجلاس کو سیکرٹری پٹرولیم نے بتایا کہ سوئی ناردرن سوئی سے یومیہ 8 کروڑ 50 لاکھ مکعب فٹ گیس لے رہی ہے۔
سیکرٹری پٹرولیم کے مطابق گرمیوں میں بلوچستان کی ضرورت 9 کروڑ مکعب فٹ یومیہ ہے، جبکہ سردیوں میں بلوچستان کی گیس کھپت 21 کروڑ مکعب فٹ تک پہنچ جاتی ہے۔
سیکرٹری پٹرولیم نے کمیٹی میں انکشاف کیا کہ بلوچستان میں گیس کے 80 فیصد میٹرز ٹمپرڈ ہیں، گیس میٹرز کی ٹمپرنگ کا عمل بند ہونا چاہیے۔
رکن کمیٹی بلال احمد نے کہا کہ آرٹیکل 158 کے مطابق، سوئی کی ساری گیس بلوچستان کو دی جائے۔
اجلاس میں ایم ڈی جی ایچ پی ایل مسعود نبی نے بتایا کہ ریکوڈک منصوبے کی فنانسنگ کے انتظامات مکمل ہونے کے قریب ہیں، ریکوڈک منصوبے سے 2028 میں پیداوار شروع ہو جائے گی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بتایا کہ کہا کہ کیا کہ
پڑھیں:
عوامی ایکشن کمیٹی کا سپریم اپیلیٹ کورٹ کے چیف جج کی تقرری سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان
اجلاس میں عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنما نصرت حسین، شاکر قراقرمی اور میر بابر کی گرفتاری، شبیر مایار کی نظر بندی اور نمبردار جاوید کے قتل کے خلاف 21 نومبر بروز جمعہ پورے جی بی بالخصوص گھڑی باغ گلگت میں احتجاجی مظاہرہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کا ایک اہم اجلاس گلگت کے ایک مقامی ہوٹل میں احسان علی ایڈووکیٹ کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں مرکزی عہدیداران کے علاوہ ممبران نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ اجلاس میں سپریم اپیلیٹ کورٹ گلگت بلتستان میں غیر قانونی طور پر آئین اور گورننس آرڈر سے متصادم جج کی تعیناتی پر شدید غم و غصّے کا اظہار کیا گیا اور اس فیصلے کو آئین اور قانون کی دھجیاں اڑانے سے تعبیر کرتے ہوئے فیصلے کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنما نصرت حسین، شاکر قراقرمی اور میر بابر کی گرفتاری، شبیر مایار کی نظر بندی اور نمبردار جاوید کے قتل کے خلاف 21 نومبر بروز جمعہ پورے جی بی بالخصوص گھڑی باغ گلگت میں احتجاجی مظاہرہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں گلگت بلتستان اسمبلی کے لئے انتخابات میں ایکشن کمیٹی کے پلیٹ فارم سے حصہ نہ لینے پر اتفاق ہوا، البتہ تمام عہدیداران کو یہ حق حاصل ہوگی کہ وہ اپنی پارٹی یا الائنس کی شکل میں انتخابات میں حصہ لیں جس کی اخلاقی سپورٹ کی جائے گی۔ اجلاس کے آخر میں گلگت بلتستان سطح پر جلد از جلد یوتھ کنونشن بلانے پر اتفاق ہوا اور اس سلسلے میں کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جو جلد از جلد تاریخ کا اعلان کرے گی۔