Express News:
2025-11-14@19:11:40 GMT

35ویں نیشنل گیمز کی مشعل روشن، ملک گیر سفر کا آغاز

اشاعت کی تاریخ: 14th, November 2025 GMT

35ویں نیشنل گیمز کی مشعل روشن کردی گئی، ملک گیر سفر کے آغاز میں کراچی کے مختلف علاقوں کا دورہ کے بعد مشعل صوبہ خبر پختون خواہ کے حوالے کر دی گئی۔ دوسری جانب صوبہ بلوچستان نے نیشنل گیمز کی قائد اعظم ٹرافی میزبان صوبے سندھ کو پیش کی۔

مزار قائد پر منعقدہ  تقریب میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے۔تقریب میں وزیر کھیل سردار محمد بخش خان  مہر ،دیگر صوبائی وزرا،ارکان سندھ اسمبلی، سیکریٹری اسپورٹس منورعلی مہیسر،پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن اور سندھ اولمپک ایسوسی ایشن کے عہدداران اور معروف قومی کھلاڑی شریک ہوئے۔

مہمان خصوصی نے 18 سال بعد سندھ کی میزبانی میں ہونے والے 35ویں گیمز کی مشعل کو روایتی انداز میں روشن کیا۔

 وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے اپنےخطاب میں کہا کہ35ویں نیشنل  گیمز کو شایان شان انداز منعقد کرایا جائے گا۔ بانی پاکستان قائد اعظم کو کھیلوں سے خاص رغبت تھی۔ انہوں نے پہلے نیشنل گیمز کی ٹرافی کے لیےاپنی ذاتی جیب سے رقم عطیہ کی تھی۔اب نیشنل گیمز کی ٹرافی قائد اعظم کے نام سے ہی منسوب ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل گیمز کے  کہ کامیاب انعقاد سے کراچی کا مثبت چہرہ ایک مرتبہ پھر ابھر کے سامنے آئے گا۔ہم سب کو مل کر نیشنل گیمز کو کامیاب بنانا ہوگا۔نیشنل گیمز میں خواتین کی بڑی تعداد کی شرکت قابل تحسین عمل ہے۔ یوتھ اولمپک گیمز ہر دوسال بعد ہوں گے۔

قبل ازیں سندھ کے وزیر کھیل  اور سندھ اولمپک ایسوسی ایشن کے صدرسردار محمد محمد بخش خان مہر نے استقبالی کلمات ادا کیے۔

وزیر کھیل محمد بخش مہر نے کہا کہ قیام پاکستان کے بعد پہلے نیشنل گیمز بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے کرائے تھے۔ 18 سال بعد ایک مرتبہ پھر سندھ کو نیشنل گیمز کی میزبانی ملنا اعزاز ہے۔  گیمز کے موقع پر بھرپور حفاظتی انتظامات کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

تقریب کے بعد ٹارچ ریلی کا آغاز ہوا،معروف قومی کھلاڑوں نے ٹارچ ریلی میں حصہ لیا ۔شہر کے مختلف علاقوں کا سفر کرنے والی  مشعل مزار قائد سے روآنہ ہو کر شارع قائدین، شارع فیصل، عبداللہ ہارون روڈ سمیت دیگر مقامات سے ساحل سمندر اور پھر مرینا کلب پہنچی۔

بعد ازاں  مشعل کو سمندر کی سیر کرائی گئی،جس کے بعد ملک گیر سفر کے دوسرے مرحلے کے لیے مشعل کوصوبہ خیبرپختونخواہ کے حوالے کر دیا گیا۔

واضح رہے کہ 35 ویں نیشنل گیمز کی افتتاحی تقریب  6 دسمبر کو نیشنل بینک اسٹیڈیم  میں ہوگی۔اس موقع پرصدر مملکت آصف علی زرداری ہوں گے،وزیراعظمِ پاکستان محمد شہباز شریف 13 دسمبر کو اختتامی تقریب کے مہمانِ خصوصی ہوں گے۔13روزہ نیشنل گیمز میں مرد اور خواتین کے 34 کھیلوں کے مقابلوں کا  کراچی کے 24 مختلف مقامات پر انعقاد طے ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نیشنل گیمز کی کے بعد

پڑھیں:

پاکستان سے ملٹی نیشنل کمپنیوں کا انخلا، وجوہات کیا ہیں؟

ملٹی نیشنل کمپنیوں کی کسی بھی ملک میں موجودگی سرمایہ کاری، روزگار اور بیرونی کرنسی کے بہاؤ کے اضافے کا باعث بنتی ہے، جس سے ملکی معیشت کو خاطرخواہ فائدہ پہنچتا ہے۔

تاہم پاکستان میں گزشتہ 2 برسوں کے دوران متعدد عالمی کمپنیوں نے اپنے کاروبار بند کرنے یا نمایاں حد تک محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

حالیہ مہینوں میں یہ رجحان مزید تیز ہوا ہے اور کئی بین الاقوامی اداروں نے پاکستان میں موجودگی برقرار رکھنا مشکل قرار دیتے ہوئے انخلا یا ڈاؤن سائزنگ کو ترجیح دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی کمپنی کا پاکستان میں مینوفیکچرنگ بند کرکے ڈسٹری بیوٹر ماڈل پر منتقل ہونے کا فیصلہ

معاشی غیر یقینی صورتحال، روپے کی قدر میں مسلسل کمی کا خدشہ، کاروباری لاگت میں اضافہ اور حکومتی پالیسیوں میں استحکام کی کمی اس غیر معمولی رجحان کے بنیادی عوامل قرار دیے جاتے ہیں۔

جیلیٹ، پیمپرز، ایریئل اور ہیڈاینڈ شولڈر جیسے معروف عالمی برانڈز کی مالک امریکی کمپنی پروکٹر اینڈ گیمبل نے پاکستان میں اپنی پیداواری اور تجارتی سرگرمیاں مکمل طور پر ختم کرنے کا اعلان کیا ہے، کمپنی اب اپنی مصنوعات مقامی صارفین تک تھرڈ پارٹی ڈسٹری بیوٹرز کے ذریعے پہنچائے گی۔

جس کا مطلب ہے کہ اگرچہ برانڈز مارکیٹ میں موجود رہیں گے مگر کمپنی کی فزیکل فیکٹریاں اور آپریشنز ملک میں برقرار نہیں رہیں گے، اسی طرح شیل پیٹرولیم لمیٹڈ نے 2023 میں اپنے 77.42 فیصد حصص فروخت کردیے، جو بعد ازاں سعودی آصف ہولڈنگ کے ذریعے وافی انرجی ہولڈنگ نے خرید لیے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں مائیکروسافٹ کا دفتر بند: کیا ملکی ڈیجیٹل معیشت کو نقصان ہو سکتا ہے؟

اس کے بعد شیل پاکستان لمیٹڈ کا نام تبدیل کرکے وافی انرجی پاکستان لمیٹڈ رکھ دیا گیا، لیکن عوامی سطح پر اب بھی شیل کا نام استعمال کیا جا رہا ہے، جبکہ کاروبار عملی طور پر ایک نئی کمپنی کے تحت جاری ہے۔

اس کے علاوہ اطلاعات کے مطابق مائیکروسافٹ، اوبر، یاماہا اور عالمی دواساز کمپنی ایلائی لِلی بھی گزشتہ برسوں میں پاکستان میں اپنی سرگرمیوں میں نمایاں کمی کر چکی ہیں یا مکمل طور پر ملک چھوڑ چکی ہیں۔

محتاط اندازوں کے مطابق گزشتہ 3 سال میں مجموعی طور پر 30 سے زائد بین الاقوامی کمپنیاں پاکستان سے انخلا کرچکی ہیں یا اپنے آپریشنز کو محدود کرنے پر مجبور ہوئی ہیں، جو معاشی اور پالیسی کی سطح پر ایک بڑا چیلنج ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں گمراہ کن مارکیٹنگ، غیر حقیقی دعوے ملٹی نیشنل کمپنی کو مہنگے پڑگئے

تجزیہ کار شہریار بٹ کا کہنا ہے کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کے انخلا کی بنیادی وجوہات میں بلند ٹیکس، روپے کی قدر میں تیزی سے کمی اور معاشی پالیسیوں میں عدم استحکام شامل ہیں۔

ان کے مطابق ایکسچینج ریٹ کے شدید اتار چڑھاؤ نے غیر ملکی کمپنیوں کے لیے مالی خطرات میں اضافہ کیا، جبکہ بجلی، گیس اور خام مال کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے پیداواری لاگت اس حد تک بڑھا دی ہے کہ متعدد عالمی کمپنیاں یہاں کاروبار جاری رکھنے میں خود کو غیر محفوظ سمجھنے لگی ہیں۔

مزید یہ کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کے باعث حکومت کی جانب سے منافع بیرون ملک منتقل کرنے پر پابندیاں یا تاخیر نے بھی کمپنیوں کا اعتماد بری طرح مجروح کیا ہے۔

مزید پڑھیں: ملٹی نیشنل فوڈ کمپنیوں کی جانب سے ووٹرز کے لیے بڑی پیش کش کا اعلان

ریگولیٹری اداروں کی سخت کارروائیاں، ٹیکسوں کا بوجھ اور مہنگائی کے باعث صارفین کی قوت خرید میں کمی نے بھی کمپنیوں کی فروخت اور منافع کو متاثر کیا، جس کے نتیجے میں کئی اداروں نے پاکستان کو اپنی ترجیحات کی فہرست سے نکال دیا۔

سینیئر صحافی محمد حمزہ گیلانی کا کہنا ہے کہ پی اینڈ جی کے انخلا کا بڑا سبب مسلسل خسارہ اور عالمی سطح پر زیادہ منافع بخش مارکیٹوں پر توجہ مرکوز کرنے کی حکمت عملی ہے۔

ان کے مطابق کمپنی کی ذیلی لسٹڈ کمپنی جیلیٹ بھی پاکستان میں منافع نہ ہونے کی وجہ سے مشکلات کا شکار تھی، پی اینڈ جی نے واضح کیا ہے کہ یہ فیصلہ پاکستان کے بجائے مجموعی عالمی کاروباری حکمت عملی کی تبدیلی کا حصہ ہے۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی جارحیت: پاکستانی مارکیٹ میں ملٹی نیشنل کمپنیاں مستقل دباؤ کا شکار

کمپنی کے مقامی ایجنٹ عارف حبیب گروپ کا کہنا ہے کہ پی اینڈ جی کے شئیرز فروخت کے لیے دستیاب ہیں اور مارکیٹ میں ان کی خریداری میں دلچسپی بھی موجود ہے۔

پاکستان میں ملٹی نیشنل کمپنیوں کا تیزی سے انخلا معاشی عدم استحکام، پالیسیوں کی ناقابل پیش گوئی نوعیت، بڑھتی ہوئی لاگت اور ریگولیٹری دباؤ سے جنم لینے والا ایک جامع مسئلہ بن چکا ہے، جس کے حل کے لیے فوری اور طویل المیعاد حکومتی اقدامات ناگزیر نظر آتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ملٹی نیشنل

متعلقہ مضامین

  • کراچی کو 18 سال بعد نیشنل گیمز کی میزبانی ملنا تاریخی لمحہ ہے، وزیراعلیٰ سندھ
  • پاکستان سے ملٹی نیشنل کمپنیوں کا انخلا، وجوہات کیا ہیں؟
  • قاضی احمد: بے امنی میں اضافہ سندھ یونائٹیڈ پارٹی کی ریلی
  • امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن، امیر کراچی منعم ظفر خان، امیر ضلع وسطی گلبرگ کامران سراج اور ٹاؤن چیئر مین لیاقت آباد فر از حسیب یوسی 4 میں محمد ی گراؤنڈ کے افتتاح کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب ، دوسری جانب حافظ نعیم الرحمن یوسی 6 میں اسٹ
  • انٹر نیشنل ہیومن رائٹس آرگنائزیشن ماتلی کا ہنگامی اجلاس
  • 13 سالہ چینی تیراک یو زیدی نے نیشنل گیمز میں ایشیائی ریکارڈ قائم کردیا
  • عرفان صدیقی کی رہنمائی اور سرپرستی ہمیشہ مشعل راہ رہی ہے: عظمیٰ بخاری
  • سندھ حکومت ای چالان کے نام پر بھتا وصول کرنے لگی،منعم ظفر
  • اسلامک سالیڈریٹی گیمز ‘ پاکستان کے 2 باکسرز کو سیمی فائنل میں شکست