کراچی میں ای چالان سے متعلق سوشل میڈیا پیغامات، پولیس نے وضاحت جاری کردی
اشاعت کی تاریخ: 14th, November 2025 GMT
کراچی ٹریفک پولیس نے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے پیغامات سے متعلق وضاحت جاری کردی۔ترجمان ٹریفک پولیس کے مطابق جعلی پیغام سوشل میڈیا، واٹس ایپ اور دیگرآن لائن ذرائع سے پھیلائے جارہے ہیں، چالان جمع کرانےکا واحد مستند طریقہ کارپی ایس آئی ڈی کے ذریعے ادائیگی ہے۔ترجمان نے کہا کہ شہری تمام غیر مصدقہ ادائیگی کے طریقہ کار کو فوراً مسترد کریں، نامعلوم یا مشکوک لنکس پر کلک نہ کریں، گمراہ کن پیغامات کو رپورٹ کریں، سندھ پولیس کی طرف سے موصول سرکاری پیغام صرف’سندھ پولیس ‘کےنام سےجاری ہوتا ہے۔ترجمان کا کہنا تھا کہ اگر کسی شہری کو کسی پرائیویٹ نام یا ذاتی نمبر سے سندھ پولیس کے نام پر کوئی پیغام موصول ہو تو وہ پیغام جعلی تصور کیا جائے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
ای چالان کے خلاف فریقین سے 25 نومبر تک جواب طلب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائیکورٹ میں ای چالان کے خلاف مرکزی مسلم لیگ کی درخواست کی سماعت، عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 25 نومبر کو جواب طلب کرلیا۔ سندھ ہائیکورٹ میں ای چالان کے خلاف مرکزی مسلم لیگ کی درخواست کی سماعت ہوئی جہاں عدالت نے اس درخواست کو بھی چالانز سے متعلق دیگر درخواستوں کے ساتھ منسلک کرنے کی ہدایت کردی۔ مرکزی مسلم لیگ کی درخواست میں چیف سیکرٹری سندھ، سندھ حکومت، آئی جی سندھ، ڈی آئی جی ٹریفک پولیس، نادرا‘ ایکسائزو دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ کراچی کا پورا انفرا اسٹرکچر تباہ ہوچکا ہے، شہر بھر میں سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں،شہر میں سہولت کوئی نہیں ، لیکن شہریوں پر بھاری جرمانے عائد کیے جارہے ہیں ،چالان کی آڑ میں شناختی کارڈ بلاک کرنے کی دھمکیاں دینا شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، ایک ہی ملک میں دو قانون کیسے قابل قبول ہوسکتے ہیں؟ لاہور میں چالان کا جرمانہ 200 روپے جبکہ کراچی والوں کے لیے 5000 روپے کیوں؟ کراچی کے شہریوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جارہا ہے۔سندھ حکومت نے ای چالان سسٹم کو عوام سے پیسہ بٹورنے کا ذریعہ بنایا ہے، شہر کی سڑکوں، ٹریفک انتظامات اور شہری سہولیات کی حالت ناقابل بیان ہے، عدالت عالیہ سے استدعا ہے کہ غیر منصفانہ اور امتیازی جرمانے غیر قانونی قرار دئیے جائیں ،حکومت اور مختلف اداروں کو شہر کے انفرا اسٹرکچر کی بہتری کیلیے کام کرنے کی ہدایت کی جائے ،مرکزی مسلم لیگ کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کے بعد سندھ ہائیکورٹ میں بات چیت کرتے ہوئے کہناتھا کہ کراچی تین کروڑ کی آبادی والا شہر ہے، یہاں اسٹریٹ کرائم عروج پر ہے۔