عراقی کردستان کے خور مور گیس فیلڈ پر ڈرون حملے کے نتیجے میں آگ لگ گئی اور کئی ملازمین زخمی ہو گئے۔ حملے کے بعد گیس فیلڈ پر کام عارضی طور پر روک دیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق حملے کے فوری بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور نقصان کے جائزے کا عمل جاری ہے۔
وزارت قدرتی وسائل اور بجلی نے بتایا کہ واقعے کی تحقیقات جاری ہیں اور مستقبل میں ایسے حادثات سے بچنے کے لیے حفاظتی اقدامات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

 

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

پشاور میں ایف سی ہیڈکوارٹر پر خودکش حملے  کا مقدمہ درج

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پشاور میں گزشتہ روز فیڈرل کانسٹیبلری ہیڈکوارٹر پر ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد پولیس نے واقعے کا مقدمہ سی ٹی ڈی میں درج کر لیا ہے۔

مقدمے کے مطابق دہشت گردی کی یہ کارروائی 3 موٹر سائیکل سوار دہشت گردوں نے کی، جنہوں نے منصوبہ بندی کے ساتھ ہیڈکوارٹر کے مرکزی دروازے کو نشانہ بنایا۔

ایف آئی آر میں درج تفصیلات کے مطابق پہلے حملہ آور نے داخلی گیٹ پر پہنچتے ہی خود کو دھماکے سے اڑا لیا، جس کے نتیجے میں شدید دھماکا ہوا اور سیکورٹی لائن متاثر ہوئی۔ خودکش دھماکے کے فوراً بعد دیگر 2 حملہ آور فائرنگ کرتے ہوئے اندر داخل ہو گئے۔

پولیس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دونوں مسلح دہشت گردوں نے اندھا دھند فائرنگ کی اور عمارت کے اندرونی حصوں تک پہنچنے کی کوشش کی، جس پر اہلکاروں نے فوری جوابی کارروائی کی۔

سی ٹی ڈی کی رپورٹ کے مطابق جائے وقوع سے 27 سے زائد خالی خول اور دھماکے سے متعلق شواہد برآمد کیے گئے ہیں، جنہیں فرانزک تجزیے کے لیے بھجوایا گیا ہے۔

واقعے کا مقدمہ ایس ایچ او عبداللہ جلال کی مدعیت میں دہشت گردی کی دفعات کے تحت نامعلوم حملہ آوروں کے خلاف درج کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر میں یہ بھی درج ہے کہ دہشت گردوں کے اس حملے کا مقصد ملکی سلامتی کو نقصان پہنچانا اور سرکاری املاک کو تباہ کرنا تھا۔

واقعے میں 3 بہادر جوان شہید جب کہ 11 زخمی ہوئے، جنہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا۔ پولیس حکام کے مطابق شہید ہونے والے اہلکاروں نے حملہ آوروں کا بہادری سے مقابلہ کیا اور مزید بڑے نقصان کو روکنے میں اہم کردار ادا کیا۔ زخمی اہلکاروں میں سے بعض کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے، جنہیں طبی عملہ خصوصی نگہداشت میں رکھے ہوئے ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حملہ آور تربیت یافتہ اور کسی منظم گروہ سے تعلق رکھتے تھے۔ پولیس اور سی ٹی ڈی نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی ہے جو نہ صرف حملے کے محرکات بلکہ دہشت گردوں کے نیٹ ورک کی نشاندہی کے لیے کام کر رہی ہے۔ شہر میں سیکورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے اور ہیڈکوارٹر کے اطراف میں گشت بڑھا دیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملے میں استعمال موٹر سائیکل کہاں سے آئی؟
  • عراقی کردستان کی بڑی خور مور گیس فیلڈ پر ڈرون حملہ، پاور اسٹیشنز کو سپلائی معطل
  • نیشنل گارڈز پر حملہ، امریکا نے افغان شہریوں کی تمام امیگریشن درخواستیں معطل کردیں
  • پشاور: حسن خیل میں گیس پائپ لائن دھماکے سے متاثر، متعدد شہروں کی گیس سپلائی معطل
  • امریکی حملے کا خوف، عالمی ایئرلائنز وینزویلا کے لیے پروازیں معطل کرنے پر مجبور
  • پشاور میں ایف سی ہیڈکوارٹر پر خودکش حملے  کا مقدمہ درج
  • پشاور: ایف سی ہیڈکوارٹر پر خودکش حملے کی تحقیقات میں اہم پیش رفت
  • پشاور: ایف سی ہیڈکوارٹر پر حملے کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی میں درج
  • حزب اللہ کے چیف آف اسٹاف کی نماز جنازہ؛ خوفزدہ اسرائیل کے ڈرون فضا میں چکر لگاتے رہے