Express News:
2025-11-20@23:21:15 GMT

صدر ٹرمپ کی امن کے لیے کوششیں

اشاعت کی تاریخ: 21st, November 2025 GMT

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب کو باضابطہ طور پر امریکا کا نان نیٹو اہم اتحادی قراردے دیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس فیصلے کے بارے میں سعودی ولی عہد کے اعزاز میں وائٹ ہاؤس میں عشائیہ کے دوران بتایا۔صدر ڈونلڈٹرمپ نے کہا کہ مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ سعودی عرب کو باضابطہ طور پر ایک بڑا نان نیٹو اتحادی قرار دیتے ہوئے ہم اپنے فوجی تعلقات کو ایک نئی بلندی پر لے جا رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ وہ یہاں اس کے بارے میں پہلی بار بتا رہے ہیں کیونکہ وہ آج رات کے لیے اس کو تھوڑا خفیہ رکھنا چاہتے تھے۔ اہم نان نیٹو اتحادی کا درجہ ملنے سے امریکا سعودی عرب تعلقات میں گہرے فوجی تعاون کی نئی راہیں ہموار ہوں گی اور اس کی ایک مضبوط علامتی اہمیت ہو گی جس کے بارے میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ اس سے امریکا سعودی دفاعی ہم آہنگی کو نئی بلندیوں تک لے جایا جائے گا۔

امریکا اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات خاصے پرانے ہیں تاہم صدر ٹرمپ کے آنے کے بعد یہ تعلقات مزید مضبوط ہوتے نظر آ رہے ہیں۔سعودی عرب امریکا میں بھاری سرمایہ کاری بھی کر رہا ہے جب کہ سعودی عرب میں بھی امریکا اور یورپی ممالک بھاری سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔مشرق وسطیٰ کے تناظر میں بھی سعودی عرب اور امریکا اکٹھے مل کر کام کر رہے ہیں۔یہی نہیں بلکہ پاکستان کے ساتھ بھی سعودی عرب کے بہت اچھے تعلقات قائم ہیں جب کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بھی پاکستان کے ساتھ بڑے اچھے مراسم قائم ہیں۔

جب امریکا کے صدرسعودی عرب کو نان نیٹو اتحادی قرار دے رہے تھے تو اسی موقع پر انھوں نے تصدیق کی کہ بھارت دوبارہ پاکستان پر جنگ مسلط کرنے والا تھا۔صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر بتایا کہ انھوں نے دنیا میں 8 بڑی جنگیں روکیں جس پر انھیں فخر ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ رکوائی، انھوں نے پاک بھارت وہ جنگ بھی رکوائی جو دوبارہ شروع ہونے والی تھی۔ انھوں نے کہا کہ دونوں اب اچھا اقدام کررہے ہیں، انھوں نے تجارت کی بنیاد پر جنگیں رکوائیں۔جہاں تک پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بند کرانے کی بات ہے تو اس پر وہ پہلے بھی بات کر چکے ہیں جب کہ بھارت اس سے مسلسل انکار کرتا چلا آ رہا ہے۔

بھارت نے پاکستان پر جنگ مسلط کر کے خود کو دنیا میں رسوا کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکا کے صدر ٹرمپ بار بار یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ انھوں نے پاک بھارت جنگ بند کرائی ہے ۔صدر ٹرمپ نے غزہ میں امن قائم کرنے کے لیے بھی منصوبہ پیش کر رکھا ہے جس پر بتدریج عمل کیا جا رہا ہے۔صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ غزہ میں امن کونسل کی صدارت کریں گے ،غزہ کے حوالے سے سلامتی کونسل کا فیصلہ دنیا میں مزید امن میں اضافہ کرے گا۔ عشائیے میں ایلون مسک ، پرتگال کے فٹبال اسٹار کرسٹیانو رونالڈو اور این ویڈیا کے سی ای او جینسن ہوانگ جیسے نامور سرمایہ کاروں اور سیلیبرٹیز نے شرکت کی۔

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ فلسطین اور اسرائیل کے لیے امن اور ابراہیمی معاہدے کا حصہ بننا چاہتے ہیں، سعودی عرب، فلسطین اور اسرائیل کے لیے امن چاہتا ہے، وہ ایران جوہری معاہدے کے لیے بھی اپنا بہترین کام کرے گا۔دوسری جانب سعودی کابینہ کا کہنا تھاکہ سعودی ولی عہد کے دورہ امریکا سے اسٹریٹجک شراکت داری مضبوط ہوگی۔

مشرق وسطیٰ میں بد امنی اور جنگ کی بنیادی وجہ غزہ تنازعہ ہے۔ صدر ٹرمپ اور سعودی عرب اس تناظر کو حل کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں‘ پاکستان بھی اس میں پیش پیش ہے جب کہ دیگر ملکوں میں مصر ‘ترکی اور اردن بھی شامل ہیں۔ غزہ کا امن انتہائی ضروری ہے‘ اگر غزہ کا معاملہ حل ہو جاتا ہے تو اس سے تنازع فلسطین کا مستقل بنیادوں پر حل نکلنے کی امید پیدا ہو سکتی ہے۔ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان اور بھارت کے حوالے سے بھی خاصے سنجیدہ نظر آتے ہیں۔ بھارت نے پاکستان کے خلاف جارحیت کر کے ثابت کیا ہے کہ وہ خطے میں امن نہیں چاہتا ۔

بھارت دنیا کے سامنے اپنی ہزیمت تسلیم بھی نہیں کرتا۔ ادھر ایک اور پیش رفت ہوئی ہے کہ امریکی کانگریس نے کہا ہے کہ پاکستان نے مئی میں بھارت کے خلاف جنگ میں عسکری فتح حاصل کی جب کہ اس دوران چین نے اپنے دفاعی نظام کو آزمایا۔ امریکی کانگریس کی جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چین نے2024 اور 2025 میں پاکستان کے ساتھ عسکری تعاون بڑھایا جس میں مشترکہ مشقیں، انسدادِ دہشت گردی ڈرلز اور پاکستان کی کثیرالملکی امن مشقیں شامل تھیں۔

رپورٹ کے مطابق بھارت کے ساتھ چار روزہ جھڑپ کے دوران پاکستان کی چینی ہتھیاروں کے ساتھ کارکردگی نمایاں رہی، بھارت کوبدترین شکست ہوئی۔ بھارت نے خود تسلیم کیا ہے کہ پاکستان نے جنگ کے دوران اس کے109فوجی اہداف کو نشانہ بنایا۔ پاکستان کا چینی ہتھیاروں کی مدد سے بھارت کے فرانسیسی رافیل طیاروں کو نشانہ بنانا، چینی اسلحے کی فروخت کے لیے ایک مؤثر دلیل بن گیا ہے۔

پاکستان کی کامیابی کو دیکھ کر انڈونیشیا نے رافیل طیاروں کی خریداری کا منصوبہ ترک کر دیا۔بھارت کی شکست کی وجہ سے رافیل طیاروں کی عالمی ساکھ کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ پہلا موقع تھا کہ چین کے جدید ہتھیارHQ-9میزائل ڈیفنس سسٹم، PL-15 ایئر ٹو ایئر میزائلز اورJ-10لڑاکا طیارے براہِ راست جنگ میں استعمال ہوئے، جو چین کے لیے عملی میدان میں ایک بڑا تجربہ ثابت ہوا۔ چین نے اس موقع کو اپنی دفاعی صلاحیتوں کی آزمائش اور فروغ دینے کے لیے استعمال کیا۔ رپورٹ کے مطابق پاک فوج نے چینی ہتھیاروں پر انحصار کیا اور مبینہ طور پر چینی انٹیلی جنس سے فائدہ اٹھایا، اس میں بھارت کے اس دعوے کا بھی حوالہ دیا گیا کہ چین نے پاکستان کو بحران کے دوران بھارتی فوجی پوزیشنز کے بارے میں براہِ راست معلومات فراہم کیں۔

پاکستان نے ان الزامات کی تردید کی، اور چین نے نہ اس کی تصدیق کی اور نہ ہی تردید۔ تنازع کے بعد کے ہفتوں میں، چینی سفارتخانوں نے بھارت،پاکستان جھڑپ میں اپنے ہتھیاروں کی کامیابیوں کو سراہا، جس کا مقصد ہتھیاروں کی فروخت میں اضافہ تھا۔ رپورٹ میں فرانسیسی انٹیلی جنس کے اس الزام کا بھی ذکر کیا گیا کہ چین نے فرانسیسی رافیل طیاروں کی فروخت کو روکنے اور اپنے J-35 کی تشہیر کے لیے غلط معلومات کی مہم شروع کی اورجعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے AI اور ویڈیو گیم کی تصاویر کو ایسا ظاہر کیا کہ جیسے یہ وہ ملبہ ہو جو چین کے ہتھیاروں سے تباہ کیے گئے بھارتی طیاروں کا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اگرچہ اس تنازع کو پراکسی وار کہنا چین کے کردار کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کے مترادف ہے، مگر بیجنگ نے اس تنازع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے ہتھیاروں کی جدیدیت کو جانچا اور اس کی تشہیر کی، جو بھارت کے ساتھ جاری سرحدی تناؤ اور اپنی دفاعی صنعت کے اہداف کے لیے مفید ثابت ہوا۔ پاکستان کا سب سے بڑا دفاعی سپلائر ہونے کے ناتے چین نے2019 سے 2023 تک پاکستان کی دفاعی درآمدات کا تقریباً 82 فیصد فراہم کیا۔

چین نے جون2025 میں پاکستان کوJ-35جدید لڑاکا طیارے،KJ-500ایئرکرافٹ اور بیلسٹک میزائل ڈیفنس سسٹمز فروخت کرنے کی منظوری دی۔ اسی ماہ پاکستان نے2025-2026کے دفاعی بجٹ میں20 فیصد اضافے کا اعلان کیا، جس سے مجموعی بجٹ میں کمی کے باوجود دفاعی اخراجات9ارب ڈالر تک پہنچ گئے۔ این این آئی کے مطابق رپورٹ امریکا، چین اقتصادی و سلامتی جائزہ کمیشن کی جانب سے کانگریس میں جمع کرائی گئی۔ یہ کمیشن امریکا اور چین کے درمیان تجارتی و معاشی تعلقات کے قومی سلامتی پر اثرات سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔

پاک بھارت تین روزہ جنگ نے عسکری اور دفاعی معاملات میں بہت سے پرانے خیالات اور نظریات کو جھٹلا دیا ہے۔ اس میں چین بھی ایک اہم ملک کے طور پر سامنے آیا ہے۔ چین کی عسکری ٹیکنالوجی نے دنیا میں لوہا منوایا ہے جب کہ مغرب کے حوالے سے جو خیالات تھے اس میں خاصی حد تک تبدیلی آئی ہے۔پاکستان اور چین کے درمیان اچھے تعلقات بھی دنیا کی بہتری کا باعث بن رہے ہیں۔پاکستان نے بھارت کو بتا دیا ہے کہ اگر اس نے دوبارہ جنگ مسلط کرنے کی کوشش کی تو اسے پہلے سے بھی زیادہ سخت جواب ملے گا۔ اس مرتبہ شاید امریکا کے صدر ڈونلڈٹرمپ بھی بھارت کے کام نہ آئیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کے صدر رافیل طیاروں ہتھیاروں کی پاکستان اور کے بارے میں پاکستان نے پاکستان کے پاکستان کی کر رہے ہیں کے درمیان نے کہا کہ انھوں نے کے مطابق کے دوران بھارت کے نان نیٹو دنیا میں کے ساتھ کہ چین چین کے چین نے اور اس نے پاک کے لیے

پڑھیں:

ٹرمپ کا سعودی عرب کو ایف 35 لڑاکا طیارے فروخت کر نےکا اعلان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ امریکا سعودی عرب کو ایف-35 لڑاکا طیارے فروخت کرے گا۔ اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ سعودی ولی عہد آج امریکا پہنچ رہے ہیں اور اس موقع پر دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون مزید مضبوط ہوگا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی عرب نے امریکا سے 48 ایف-35 طیارے خریدنے کی خواہش ظاہر کی ہے، جن کی مجموعی مالیت کئی ارب ڈالر بنتی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان آج وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ سے ملاقات کریں گے اور اس کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔

امریکی اور سعودی قیادت کی اس ملاقات میں دفاعی تعاون، مصنوعی ذہانت کے شعبے اور سویلین نیوکلیئر پروگرام سمیت متعدد اہم امور پر بات چیت متوقع ہے۔ اس کے علاوہ سعودی عرب امریکا سے باضابطہ سکیورٹی ضمانت کا خواہش مند ہے، جبکہ صدر ٹرمپ، اپنے مئی کے دورۂ سعودی عرب میں کیے گئے 600 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے وعدوں کو آگے بڑھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

صدر ٹرمپ نے اپنی گفتگو میں مزید کہا کہ امریکا نے ایران کی ایٹمی صلاحیت کو ختم کر دیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ جرائم کی بڑھتی ہوئی شرح والے شہروں میں فوج تعینات کی جائے گی اور فیفا ورلڈ کپ کی سکیورٹی کے لیے ایک خصوصی ٹاسک فورس بھی تشکیل دی جا رہی ہے۔

ویب ڈیسک مقصود بھٹی

متعلقہ مضامین

  • امریکا نے سعودی عرب کو اپنا اہم غیر نیٹو اتحادی قرار دے دیا
  • امریکی صدر ٹرمپ نے سعودی عرب کو اہم نان نیٹو اتحادی قرار دے دیا
  • امریکا نے سعودی عرب کو اہم نان نیٹو اتحادی قرار دیدیا
  • ٹرمپ نے سعودی عرب کو اہم نان نیٹو اتحادی کا درجہ دیدیا
  • بھارت دوبارہ پاکستان پر جنگ مسلط کرنیوالا تھا، ڈونلڈ ٹرمپ کی تصدیق
  • سعودی عرب 142 ارب ڈالر کا اسلحہ خریدے گا، ڈونلڈ ٹرمپ
  • سعودی عرب 142 ارب ڈالر کا اسلحہ خریدے گا، ٹرمپ
  • سعودی عرب امریکا میں 600 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کریگا، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ٹرمپ کا سعودی عرب کو ایف 35 لڑاکا طیارے فروخت کر نےکا اعلان