سزائے موت کے بعد شیخ حسینہ ایک اور مشکل میں پھنس گئیں
اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT
بنگلا دیش کی معزول وزیراعظم شیخ حسینہ کو سرکاری زمین کی غیر قانونی الاٹمنٹ سے متعلق تین الگ الگ مقدمات میں مجموعی طور پر 21 سال قید کی سزا سنادی گئی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بنگلادیشی عدالت نے فیصلہ دیا کہ شیخ حسینہ نے ڈھاکا کے مضافاتی علاقے میں اپنے اور اہل خانہ کے لیے سرکاری پلاٹس حاصل کیے۔
زمین ہتھیانے کے ان مقدمات کو انسداد بدعنوانی کمیشن نے پورباچل نیو ٹاؤن منصوبے میں قیمتی اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے الزام میں دائر کیا تھا۔
عدالت کے جج عبداللہ المأمون نے فیصلے میں کہا کہ شیخ حسینہ نے ریاستی اختیارات کا ناجائز استعمال کیا اور سرکاری اراضی کو ذاتی ملکیت سمجھ کر اپنے اور قریبی رشتہ داروں کے فائدے کے لیے سرکاری عمل میں ردوبدل کیا۔
تینوں مقدمات میں شیخ حسینہ واجد کو سات سات سال قید کی سزا سنائی گئی جو بیک وقت نہیں بلکہ یکے بعد دیگرے پوری کرنا ہوگی۔ اس طرح مجموعی سزا 21 سال کی ہوگی۔
عدالتی فیصلے کے مطابق شیخ حسینہ کے بیٹے سجیبو واجد اور بیٹی سایمہ واجد کو بھی ایک مقدمے میں پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی۔
سرکاری استغاثہ نے اس فیصلے پر عدم اطمینان ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ سزا کے لیے اپیل کریں گے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے ہی سابق وزیراعظم کو انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمے میں سزائے موت بھی سنائی گئی تھی۔
شیخ حسینہ واجد پر الزام تھا کہ انھوں نے گزشتہ برس طلبا کی قیادت میں ہونے والی تحریک کے خلاف کریک ڈاؤن کا حکم دیا تھا۔
معزول وزیراعظم شیخ حسینہ واجد 5 اگست 2024 کو ملک چھوڑ کر بھارت چلی گئی تھیں اور اب عدالت کے احکامات کے باوجود وطن واپس نہیں آئیں۔
خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بھارتی حکومت بھی بنگلا دیش کی جانب سے کیے گئے حوالگی کے مطالبے کا جائزہ لے رہی ہے۔
شیخ حسینہ اور ان کی جماعت عوامی لیگ نے ان کارروائیوں کو سیاسی انتقام قرار دیا ہے جبکہ کچھ بین الاقوامی انسانی حقوق تنظیموں نے عدالتی عمل کی شفافیت پر بھی سوال اٹھائے ہیں۔
واضح رہے کہ سرکاری زمین ہتھیانے سے متعلق دیگر مقدمات بھی زیر سماعت ہیں جن میں سے ایک کا فیصلہ یکم دسمبر کو متوقع ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بنگلہ دیش: شیخ حسینہ کو 3 کرپشن کیسز میں مجموعی طور پر 21 سال قید کی سزا
ڈھاکا کی ایک خصوصی عدالت نے سابق بنگلہ دیشی وزیرِ اعظم شیخ حسینہ واجد کو دارالحکومت کے ترقیاتی ادارے راجوک (RAJUK) کے پرباچال نیو ٹاؤن پراجیکٹ میں مبینہ طور پر غیرقانونی پلاٹ الاٹمنٹ کے 3 الگ الگ کرپشن کیسز میں مجموعی طور پر 21 سال قید کی سزا سنادی۔
فیصلہ جمعرات کی دوپہر ڈھاکا کی اسپیشل جج کورٹ نمبر 5 کے جج محمد عبداللہ المأمون نے سنایا، جس کے مطابق ہر مقدمے میں 7 سال قید کی سزا دی گئی ہے۔ کورٹ نے احکامات جاری کیے کہ تینوں سزائیں تسلسل کے ساتھ (consecutively) نافذ ہوں گی، جس سے مجموعی مدت 21 سال بنتی ہے۔
مقدمات کا پس منظر23 نومبر کو استغاثہ اور صفائی کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے آج کا دن فیصلے کے لیے مقرر کیا تھا۔
تینوں مقدمات میں کل 22 افراد کو ملزم نامزد کیا گیا تھا، جن میں سے 21 مجرم قرار پائے جبکہ ایک شخص کو بری کر دیا گیا۔
اہم سزا یافتہ ملزمان میں شامل ہیں:
شیخ حسینہ، سابق وزیرِ اعظم
ساجِب وجید جوائے، ان کے صاحبزادے
سائمہ وجید پُتول، ان کی صاحبزادی
سابق وزیرِ مملکت برائے ہاؤسنگ و پبلک ورکس شریف احمد
ہاؤسنگ و پبلک ورکس کی وزارت اور RAJUK کے متعدد سابق سینئر افسران
سابق پرنسپل سیکرٹری محمد صلاح الدین۔
تمام ملزمان میں سے صرف RAJUK کے سابق اسٹیٹ و لینڈ ممبر خورشید عالم پہلے سے عدالتی حراست میں تھے۔
دیگر متعلقہ کارروائیاں17 نومبر کو انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل نے ایک علیحدہ مقدمے میں شیخ حسینہ اور سابق وزیرِ داخلہ اسد الزمان خان کمال کو جنگی جرائم کے الزامات پر سزائے موت سنائی تھی۔
اسی مقدمے میں سابق آئی جی پی چوہدری عبداللہ المأمون بطور ریاستی گواہ پیش ہوئے اور انہیں 5 سال قید کی سزا سنائی گئی۔
بنگلہ دیش کی اینٹی کرپشن کمیشن (ACC) نے اس سال راجوک پلاٹ الاٹمنٹ سے متعلق کل 6 مقدمات دائر کیے تھے۔ آج سنایا گیا فیصلہ ان میں سے 3 مقدمات سے متعلق ہے۔
باقی مقدمات جن میں شیخ ریحانہ اور برطانوی رکنِ پارلیمنٹ ٹیولپ رضوانہ صدیق کے نام بھی شامل ہیں کا فیصلہ 1 دسمبر کو سنائے جانے کا امکان ہے۔
سیکیورٹی کے سخت انتظاماتسابق وزیرِ اعظم کے خلاف اس اہم فیصلے کے پیش نظر عدالت کے اطراف سیکیورٹی انتہائی سخت رکھی گئی۔ حکام کے مطابق سیاسی حساسیت اور کسی بھی ممکنہ ہنگامہ آرائی کو روکنے کے لیے خصوصی دستے تعینات کیے گئے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں