حسینہ واجد نئی مصیبت میں پھنس گئیں؛ کروڑوں کا سونا پکڑا گیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT
بنگلادیش کی سابق وزیراعظم حسینہ واجد کے منجمد بینک لاکرز سے 10 کلو گرام سونا ضبط کیا گیا جس کی مالیت تقریباً ایک لاکھ 30 ہزار امریکی ڈالر بتائی جارہی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بنگلادیش کی عبوری حکومت نے سابق وزیراعظم کے انسانیت کے خلاف جرائم، کرپشن اور حکومتی عہدے کے ناجائز استعمال پر سخت تحقیقات شروع کر رکھی ہے۔
شیخ حسینہ کے بھارت فرار ہونے کے بعد سے ملک میں فوج کی حمایت سے قائم ہونے والی عبوری حکومت نے ان کی جائیدادوں، بینک اکاؤنٹس اور مالی اثاثوں کی جانچ شروع کی تھی۔
رواں برس 10 ستمبر کو نیشنل بورڈ آف ریونیو کی خفیہ انٹیلی جنس شاخ نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کا پوبالی بینک کا لاکر نمبر (locker number 128) منجمد کردیا تھا۔
اسی اثنا میں ان کے بینک اکاؤنٹس پر بھی پابندی عائد کردی گئی تھی۔ ان کے جوائنٹ اکاؤنٹس اور ڈیپازٹ اکاؤنٹ منجمد بھی کردیئے گئے تھے۔
بعد ازاں 17 ستمبر کو اگرانی بینک کی مرکزی شاخ میں بھی ان کے دو مزید لاکرز ضبط کیے گئے تھے اور قانونی چارہ جوئی شروع کی گئی تھی۔
تاہم اب ان لاکرز میں موجود 10 کلو گرام سونا ضبط کرلیا گیا جس کی مالیت ایک لاکھ 30 ہزار ڈالرز بنتی ہے۔
نیشنل بورڈ آف ریونیو نے الزام عائد کیا کہ یہ سونا اُن تحائف میں شامل تھا جو شیخ حسینہ کو بحیثیت وزیراعظم مختلف ممالک سے ملے تھے اور جنھیں ریاستی خزانے میں جمع نہیں کروایا گیا تھا۔
مقامی میڈیا نے بتایا کہ عبوری حکومت نے سابق وزیراعظم کی بدعنوانی اور ناجائز اثاثوں کی بازیابی کی مہم کو تیز کردیا ہے سونے کی ضبطگی بھی اسی کا حصہ ہے۔
یاد رہے کہ حسینہ واجد کا طویل آمرانہ دورِ حکومت کا خاتمہ 2024 کے دوران ملک بھر میں برپا ہونے والی طلبا تحریک کے نتیجے میں ہوا تھا۔
اس احتجاجی تحریک کو کچلنے کے لیے شیخ حسینہ کی حکومت نے طاقت کا بےدریغ استعمال کیا جس میں سیکڑوں افراد مارے گئے تھے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: حکومت نے
پڑھیں:
وزیراعلیٰ پختونخوا کا چشمہ رائٹ بینک کینال منصوبے میں تاخیر پر وزیراعظم کو خط
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251125-08-26
پشاور (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے چشمہ رائٹ بینک کینال منصوبے میں تاخیر پر وزیراعظم کو خط لکھ دیا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کے نام خط میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے لکھا ہے کہ چشمہ رائٹ بینک کینال منصوبے کا 35 سال سے شروع نہ ہونا عدم اعتماد پیدا کر رہا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ چاروں صوبوں کے منصوبوں میں سے صرف سی آر بی سی کینال پر پیش رفت نہیں ہوئی، جبکہ دیگر صوبوں کے آبپاشی منصوبے1991کے واٹر اپورشنمنٹ اکارڈ کے تحت مکمل ہوچکے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ سی سی آئی نے منصوبے کی فنانسنگ 65 فیصد وفاق اور35 فیصد صوبے کے ذمے مقررکی تھی، تاہم وفاق نے خیبر پختونخوا کے منصوبے جان بوجھ کر سرد خانے میں ڈال دیے، ایکنک نے 2022 میں 189 ارب روپے کے منصوبے کی منظوری دی مگر منصوبہ شروع نہ ہوسکا۔ سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ واپڈا مسلسل پروکیورمنٹ اور کوالیفکیشن پراسیس میں تاخیر کر رہا ہے، حکومت نیزمین کے حصول کے لیے 2ارب روپے جاری اور مزید 5 ارب روپے مختص کیے، واپڈا کی لینڈ ایکوزیشن بھی سست روی کا شکار ہے۔ انہوں نے لکھا کہ وفاقی حکومت کی صرف 100ملین روپے کی الاٹمنٹ غیرسنجیدہ رویہ ہے، چشمہ رائٹ بینک کینال منصوبہ دہشت گردی سے متاثر علاقوں کیلئے اہم ہے، یہ منصوبہ 38 ارب روپے کا معاشی فائدہ دے سکتا ہے۔ سہیل آفریدی نے خط میں مزید کہنا تھا کہ چشمہ رائٹ بینک کینال سے 2.8 لاکھ ایکڑ سے زائد زمین سیراب ہوگی، اس منصوبے میں تاخیر سے عوام میں اعتماد کا بحران پیدا ہو گا۔