سرمایہ کار بیرون ممالک منتقل ہو رہے ہیں،پیاف
اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور:پیاف نے کہا ہے کہ حکومت کی ناقص پالیسیوں کے باعث سرمایہ کار بیرون ممالک منتقل ہورہے ہیں۔
پاکستان انڈسٹری اینڈ ٹریڈرز ایسوسی ایشن فرنٹ (پیاف ) کے پیٹرن انچیف میاں سہیل نثار ،چیئرمین سید محمود غزنوی ،سینئر وائس چیئرمین مدثر مسعود چودھری اور وائس چیئرمین راجاوسیم حسن نے کہا ہے کہ ایف بی آر میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال اور نظام کی آٹومیشن پر برق رفتاری سے پیشرفت کرنے کی ضرورت ہے ۔
پائیدار معیشت کے لیے پالیسیوں میں تسلسل لایا جائے ،ملک میں جمود کا شکار براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے رجحان کو تبدیل کرنے کےلیے سنجیدگی سے حکمت عملی مرتب کی جائے۔
مشترکہ بیان میں پیاف کے عہدیداروں نے کہا کہ ایف بی آر کے ا سٹرکچر کو مضبوط بنیاد فراہم کرنے کی ضرورت ہے جس کےلیے جامع اسٹڈی رپورٹ تیار کرائی جائے۔
ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک کو سامنے رکھ کر توازن کے ساتھ اقدامات تجویز کیے جائیں ،ہمارے ہاں پالیسیوں کے تسلسل کو بھی اہمیت نہیں دی جاتی جس کی وجہ سے سرمایہ کار تذبذب کا شکار رہتے ہیں۔
جب تک مقامی سرمایہ کار مطمئن نہیں ہوں گے بیرون ممالک سے سرمایہ کاری کو راغب نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بہت سے سرمایہ کار ایسے ہیں جو بیرون ممالک سے جوائنٹ ونچر کے ذریعے سرمایہ کاری لانے کی صلاحیت رکھتے ہیں لیکن پالیسیوں کے فقدان اور مختلف محکموں کی رکاوٹ انہیں اس سے باز رکھے ہوئے ہے بلکہ یہ سرمایہ کار بیرون ممالک منتقل ہو رہے ہیں یا اس کی منصوبہ بندی میں لگے ہوئے ہیں۔
پیاف کے عہدیداروں نے مزید کہا کہ حکومت سرمایہ کاروں اور برآمد کنندگان کےلیے مکمل طو رپر الگ سے بااختیار کونسل تشکیل دے جس میں نجی شعبے کو بھی نمائندگی دی جائے تاکہ پالیسیوں کے سو فیصد نتائج برآمد ہو سکیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پالیسیوں کے بیرون ممالک سرمایہ کار نے کہا
پڑھیں:
کرپشن اسکینڈل؛ این سی سی آئی اے کے ملوث افسران کے بیرون ملک سفر پر پابندی
اسلام آباد:این سی سی آئی اے کرپشن اسکینڈل میں ملوث افسران کے بیرون ممالک جانے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق 2 ایڈیشنل ڈائریکٹرز سمیت 10 افسران کے نام پی این آئی ایل میں شامل کر دیے گئے ہیں جب کہ بیرون ملک جانے سے روکنے کے لیے 3 فرنٹ مینوں کے نام بھی فہرست میں شامل کیے گئے ہیں۔
اس حوالے سے ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ایف آئی اے نے تمام ملزمان کا اکاؤنٹ ریکارڈ بھی حاصل کر لیا ہے اور مالی معاونت کا ریکارڈ بھی مل گیا ہے، جس کے بعد گرفتاری کے لیے 3 ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 4 ملزمان نے شامل تفتیش ہونے کے لیے ایف آئی اے سے رابطہ کیا ہے۔ اُدھر سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے بھی آئندہ اجلاس میں اس حوالے سے پیشرفت رپورٹ طلب کر رکھی ہے۔