پیرس لوور میوزیم کے تاریخی زیورات چوری کیس میں مزید چار افراد گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT
پیرس: فرانسیسی حکام نے لوور میوزیم سے گزشتہ ماہ ہونے والی شاہی زیورات کی تاریخی ڈکیتی کے کیس میں مزید چار افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
پیرس کی اعلیٰ پراسیکیوٹر لوری بیکوا کے مطابق گرفتار شدگان میں دو مرد (عمر 38 اور 39 سال) اور دو خواتین (عمر 31 اور 40 سال) شامل ہیں، جو پیرس کے ہی مختلف علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں۔
یہ گرفتاریاں اس وقت سامنے آئی ہیں جب اس مقدمے میں پہلے ہی چار افراد پر مقدمہ چلایا جا چکا ہے۔
19 اکتوبر کو چار رکنی گروہ نے دنیا کے سب سے زیادہ دیکھے جانے والے آرٹ میوزیم، لوور، میں دن دہاڑے حملہ کیا اور صرف سات منٹ میں تقریباً 102 ملین ڈالر مالیت کے شاہی زیورات چرا کر اسکوٹرز پر فرار ہوگئے تھے۔
چوروں نے میوزیم کی اپولو گیلری کے نیچے ایک موونگ ٹرک کھڑا کیا، کرین کے بکٹ میں اوپر گئے، کھڑکی توڑی اور اینگل گرائنڈر کی مدد سے شیشے کے کیبن کاٹ کر قیمتی زیورات نکال لیے۔
پراسیکیوٹر کے مطابق پہلے گرفتار ہونے والوں میں ایک 37 سالہ شخص اور اس کی ساتھی خاتون بھی شامل ہیں، جن کے بچوں کی موجودگی کی بھی تصدیق ہوئی تھی۔
ان دونوں کو اس وقت پکڑا گیا جب ان کا ڈی این اے واردات میں استعمال ہونے والے بکٹ لفٹ سے ملا۔ مذکورہ مرد کے خلاف ماضی میں 11 مجرمانہ ریکارڈ بھی موجود ہیں، جن میں زیادہ تر چوریاں شامل تھیں۔
فرار ہوتے وقت چور ایک قیمتی تاج گرا گئے جو کبھی ایمپرس یوجینی (اہلیہ نپولین سوم) کی ملکیت تھا۔ تاہم وہ آٹھ دیگر قیمتی زیورات لے جانے میں کامیاب ہو گئے، جن میں وہ ہار بھی شامل ہے جو نپولین اول نے اپنی دوسری بیوی ایمپرس میری لوئیز کو تحفے میں دیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ہری پور میں واقع تاریخی گاؤں کوٹ نجیب اللہ، جسے اساتذہ کے گھر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے
ہری پور سے 10 کلو میٹر کے فاصلے پر گاؤں کوٹ نجیب اللہ واقع ہے، جو تاریخی لحاظ سے ایک قدیمی بستی ہے۔ اسے استادوں کی بستی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کیونکہ ہر دوسرے گھر میں اسکول یا استاد موجود ہے۔ تعلیمی لحاظ سے کوٹ نجیب اللہ ہزارہ بھر میں پہلے نمبر پر شمار ہوتا ہے۔
کوٹ نجیب اللہ کے قدیمی اسکول کی بنیاد 1804 میں رکھی گئی، جسے 1948 میں ہائی اسکول کا درجہ دیا گیا۔ کوٹ نجیب اللہ گاؤں کے اساتذہ ہری پور کے ہر علاقے کے اسکولوں میں تعینات ہیں۔ گاؤں میں سرکاری اسکولوں کے علاوہ 25 سے زائد پرائیویٹ اسکول بھی موجود ہیں۔
گاؤں کی مجموعی آبادی تقریباً 60 ہزار کے لگ بھگ ہے۔ یہاں کے قدیم اسکول سے ایئر مارشل شمیم انوار، چیف جسٹس ہائیکورٹ، کمشنر الیکشن کمیشن، جوڈیشری اور مختلف سرکاری عہدوں پر فائز بیوروکریٹس نے تعلیم حاصل کی ہے۔
یہاں پر پرانے زمانے کا سکھوں کا گردوارہ بھی موجود ہے، جو محکمہ اوقاف کی غفلت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ 1913 میں فعال ہونے والا ریلوے اسٹیشن بھی گاؤں میں قائم ہے، جس سے آج بھی مسافر کوٹ نجیب اللہ سے دیگر شہروں کا سفر کرتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں