گاڑیاں چھیننے کی وارداتوں میں اضافہ، شہری عدم تحفظ کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)شہر قائد میں گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی چوری اور چھیننے کی بڑھتی ہوئی وارداتوں نے شہریوں کو شدید عدم تحفظ کا شکار کر دیا ہے، جبکہ اے وی ایل سی کی دس ماہ اور تیرہ دن کی کارکردگی نے چونکا دینے والے حقائق بے نقاب کر دیے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق شہر میں گاڑی چوری اب محض ایک جرم نہیں بلکہ ایک منظم کاروبار کی صورت اختیار کر چکی ہے۔316دنوں میں کروڑوں روپے مالیت کی املاک لٹیرے لوٹ کر فرار ہوگئے۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ 316دنوں میں279گاڑیاں چھینی گئیں۔ 1657 گاڑیاں چوری ہوئیںاور حیران کن طور پر35319موٹر سائیکلیں چوری ہوگئیں، یہ وہ تعداد ہے جس نے شہریوں کے ہوش اڑا دیے ہیں۔ عوام سوال اٹھا رہے ہیں کہ “آخر بڑے شہر میں چور اتنے بے خوف کیسے؟”مہینوں کی صورتِ حال بھی تشویش ناک ہے۔جنوری: جرم کی یلغار3557موٹر سائیکلیں وری640چھینی گئیں،برآمد ہوئیں صرف 164،جون: مزید بگاڑ،3400موٹر سائیکلیں چوری628چھینی،بازیاب صرف 135ان ہی مہینوں میں گاڑیاں بھی بڑی تعداد میں غائب ہوتی رہیں۔صرف جنوری میں149گاڑیاں چوری ہوئیں جبکہ نومبر کی13تاریخ تک مزید 60 گاڑیاں ریکارڈ ہوئیں۔شہریوں کے مطابق شہر میں کارلفٹروں اور چوروں کو گویا “فری ہینڈ”دے دیا گیا ہے۔دس ماہ تیرہ دن کے دوران:41352 موٹر سائیکلیںچوری،برآمد ہو سکیں صرف 1461، 1936گاڑیاں چوری،برآمد ہوئیں صرف 549۔اعداد و شمار یہ بتاتے ہیں کہ ریکوری کی شرح نہایت کم ہے، لیکن پولیس افسران پھر بھی اسے بہترین کارکردگی قرار دے رہے ہیں۔ذرائع کے مطابق اے وی ایل سی کا سالانہ بجٹ تقریبا 95 کروڑ روپے کے بھگ ہے، جس میں تنخواہیں، الانسز، فیول اور دیگر اخراجات شامل ہیں، مگر اس بھاری بجٹ کے باوجود ریکوری کی شرح چند فیصد سے زیادہ نہیں۔ مزید برآں، کچھ افسران پر چوروں سے مبینہ ملی بھگت کے الزامات بھی سامنے آ رہے ہیں، جبکہ یونٹ میں ڈوئل چارج کی وجہ بھی محکمے کی کارکردگی کی ایک وجہ قرار دی جارہی ہے متاثرہ شہریوں کے مطابق ہے بااثر افراد کی گاڑیاں پہلے ہی برآمد ہوتی ہیں، عام شہریوں کی درخواستیں اکثر فائلوں میں دب کر رہ جاتی ہیں۔ ان کے مطابق کراچی میں گاڑی چوری ایک مافیا کی شکل اختیار کر چکی ہے، جس نے لوگوں کو مسلسل خوف میں مبتلا کر رکھا ہے۔شہریوں کا سوال جواب کون دے گا؟جب ایک بڑا بجٹ بھی ہے، اہلکار بھی، اور پورا ایک ادارہ بھی موجود ہے،تو پھر کراچی گاڑی چوروں کی جنت کیوں بنا ہوا ہے؟”
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
شبمن گل شدید انجری کا شکار، اس سال مزید کوئی میچ نہیں کھیل سکیں گی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بھارتی کرکٹ ٹیم کے کپتان شبمن گل کی انجری نے ٹیم انڈیا کے لیے چیلنجز بڑھا دیے ہیں اور امکان ہے کہ وہ سال 2025 کے باقی میچز میں ٹیم کے لیے دستیاب نہ ہوں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی کرکٹ ٹیم کے کپتان شبمن گل گردن کی شدید انجری کے باعث پہلے ہی جنوبی افریقہ کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میں حصہ نہیں لے رہے تھے۔
رپورٹس کے مطابق ٹیم انتظامیہ شبمن گل کی فٹنس کے معاملے میں جلد بازی نہیں کر رہی، تاکہ کھلاڑی کی صحت اور مستقبل کے میچز متاثر نہ ہوں۔
کولکتہ ٹیسٹ کے دوران شبمن گل بیٹنگ کے دوران ریٹائر ہرٹ ہوئے اور دوسری اننگز میں واپس میدان میں نہیں آ سکے، جس کے بعد گوہاٹی ٹیسٹ میں ان کی جگہ رشبھ پنت نے کپتانی سنبھالی۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق شبمن گل کی انجری ابتدا میں جتنی معمولی لگ رہی تھی، وہ اس سے کہیں زیادہ سنگین نکلی ہے۔ اب شبمن نہ صرف جنوبی افریقہ کے خلاف ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی سیریز سے باہر ہیں بلکہ امکان بہت کم ہے کہ وہ سال 2025 کے کسی بھی فارمیٹ میں واپس آئیں۔
ذرائع کے مطابق شبمن گل کو اعصاب کی چوٹ ہے اور انہیں انجیکشن کے ذریعے علاج فراہم کیا جا رہا ہے، جبکہ چند روز میں ری ہیبیلیٹیشن کا عمل بھی شروع کیا جائے گا۔
ٹیم مینجمنٹ 2026 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کو مدنظر رکھتے ہوئے انتہائی محتاط حکمت عملی اپنائے ہوئے ہے تاکہ جلد فیصلے سے کھلاڑی کی فٹنس مزید متاثر نہ ہو۔
ممکنہ طور پر شبمن گل 2026 میں نیوزی لینڈ کے خلاف ہوم سیریز سے ٹیم میں واپسی کر سکتے ہیں۔ ٹیم انڈیا جنوری میں تین ون ڈے (11 جنوری سے) اور پانچ ٹی ٹوئنٹی میچز (21 جنوری سے) کھیلے گی، جو ورلڈ کپ سے قبل بھارت کی آخری تیاریوں کے طور پر اہم ہوں گے۔
واضح رہے کہ شبمن گل نہ صرف ون ڈے اور ٹیسٹ ٹیم کے کپتان ہیں بلکہ ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ کے نائب کپتان بھی ہیں، جس کی وجہ سے ان کی غیر موجودگی ٹیم کی قیادت اور حکمت عملی پر بھی اثر ڈال سکتی ہے۔